Awam Ubalte Maindak Hain
عوام ابلتے مینڈک ہیں
ایک آدمی نے ایک مینڈک کو پانی میں ڈال دیا اور نیچے سے آگ لگائی۔ جوں جوں پانی گرم ہوتا گیا توں توں مینڈک نے بھی خود کو اسی ہی گرمی کے مطابق ڈھالتا گیا۔ لیکن ایک وقت وہ بھی آیا جب پانی ابلنے لگا اور مینڈک میں مزید خود اسی درجہ حرارت کے مطابق ڈھالنے کی سکت باقی نہیں رہی اور تب مینڈک نے پانی سے چھلانگ مارنے کا فیصلہ کیا لیکن اب مینڈک میں وہ انرجی ہی باقی نہیں تھی جو انہیں ابلتے پانی سے باہر نکال سکتا کیونکہ اس نے اپنی ساری انرجی تو پانی کے درجہ حرارت کے ساتھ خود کو ڈھالنے پر صرف کی تھی۔ نتیجہ کیا ہوا کہ مینڈک جل گیا۔
اب آپ سوچتے ہونگے کہ "مینڈک کو اُبلتے ہوئے پانی نے ماردیا" یا اس بے حس شخص نے جس نے مینڈک کو پانی میں ڈالا!
لیکن ایسا نہیں ہے مینڈک کو اس کے بے وقت فییصلے نے ماردیا۔ اس نے بروقت چھلانگ لگانے کا اگر فیصلہ کیا ہوتا تو وہ بچ سکتا تھا مگر اس کے لئے اپنے اور اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ جبکہ ہم اپنی ذات پر ترس کھاتے ہوئے ماحول (درجہ حرارت بدلتے پانی) کو ہمیشہ مورد الزام ٹھراتے ہیں۔
ہم میں سے بھی بہت سے لوگ وہ ہیں جو حالات کے فرائی پان میں خود کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش میں اپنی ساری توانائی ضائع کرتے ہیں اور جب وقت ہاتھ سے نکلتا ہے تو حالات سے اگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں اور ظاہر ہے کامیابی اس کا مقدر نہیں ہوتا۔
بروقت فیصلے انسان کی زندگی میں بہت اہم ہوتے ہیں۔ اس کیلئے ہم اپنی روزمرہ کی زندگی سے درجنوں مثالیں دے سکتے ہیں لیکن کامیاب لوگ وہ ہیں جو صحیح وقت پر فیصلہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں۔
وَالَّـذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰيَاتِ رَبِّـهِـمْ لَمْ يَخِرُّوْا عَلَيْـهَا صُمًّا وَّعُمْيَانًا
ترجمہ: اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے۔
سقراط نے کہا تھا۔۔
The unexamined life is not worth living
ایک غیر جانچ شدہ زندگی جینے کے قابل نہیں ہے۔
یعنی ایسے زندگی جسے ہم نہ گزار رہے ہوں بلکہ روزانہ وہ ہمیں گزارے۔ جس طرح دریا میں بہاو کے ساتھ بہتے تنکے۔
یہ ملک بغیر لیڈر کے چل رہا ہے اور عوام پانی میں ابلتے مینڈک، چاہے عمران خان ہو یا پی ڈی ایم کے سیاستدان سب عوام کو ابلتے مینڈک بنا کر اپنا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں۔
یہ اہم وقت ہے عوام کو اپنے روز مرہ کے استعمال کی اشیاء اور ضروریات زندگی کے لئے اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔ خاص طور پر پیٹرول اور اشیاء خوراک میں ہوشربا اضافہ دراصل عوام کو ان مینڈکوں کی طرح ابال رہا ہے جنہیں اپنی موت کا احساس تب ہوگا جب بھاگنے اور بچنے کا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
میری عوام سے گزارش ہے، آج ابھی وقت ہے آٹھ کھڑے ہوں، صرف دس دن پیٹرول کے خلاف احتجاج کریں اور یہ احتجاج انتہائی پر امن ہو جس میں صرف دس دن پیٹرول ڈیزل صرف اتنا استعمال کیا جائے جس میں صرف ایمرجنسی امور انجام دئے جا سکیں۔ یاد رکھیں آج نہیں تو کبھی نہیں، ہمیں گھسیٹ کر مقتل گاہوں کی طرف لیجایا جا رہا ہے۔
خدا کے لئے! اس معاشی نا انصافی کے خلاف اتحاد کریں۔ اپنے عوام اور لوگوں کو خودکشیاں کرنے پر مجبور نہ ہونے دیں۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا