Zindagi Ka Aham Faisla
زندگی کا اہم فیصلہ
لڑکی نے بیالوجی کی کسی شاخ میں ماسٹرز کیا تھا اور اب وہ ایم فل کر رہی تھی، اسکے والدین پریشان تھے اور اُسے ہمارے پاس لے کر آئے۔ پڑھے لکھے اور آسودہ حال لوگ تھے ان کے تین بچے تھے ایک بیٹا اور دو بیٹیاں تھیں۔ بیٹے اور بڑی بیٹی کی شادی کر چکے تھے یہ چھوٹی بیٹی تھی جس کی منگنی ہو چکی تھی لیکن یہ لڑکی اس جگہ شادی پر اب آمادہ نہ تھی، یہی والدین کا مسئلہ تھا۔
لڑکی کا والد بولا اسکی منگنی کو تقریباً دو سال ہونے والے ہیں اسکی تعلیم بھی مکمل ہونے والی ہے اور اسکے سسرال نے نیا گھر بنانا تھا وہ بھی بن چکا ہے لیکن اب یہ ہماری بیٹی کہتی ہے میں نے وہاں شادی نہیں کرنا ہے، ہم لوگ سخت پریشان ہیں۔
لڑکی کی والدہ بولی دو سال ایک دوسرے کو جاننے سمجھنے کیلئے کافی ہوتے ہیں ہم نے اس خاندان کو ہر لحاظ سے بہترین پایا ہے، ہمیں ان سے کوئی شکایت نہیں لڑکا بھی اچھا کاروبار کر رہا ہے نہایت مودب اور خوش اخلاق ہے لیکن اس لڑکی کی سمجھ میں یہ بات نہیں گھس رہی کہ ایسے رشتے آسانی سے نہیں ملتے۔
میں نے کہا آپ کی سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن شادی تو ہماری اس بیٹی کی ہونا ہے اور اس کی مرضی سے ہی ہونا چاہیئے البتہ ہم اس کے اعتراضات سن کر ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ اعتراضات درست ہیں کہ نہیں۔
لڑکی کی ماں اپنی بیٹی سے مخاطب ہوتے ہوئے خفگی سے بولی آئیڈیل زندگی کے خواب جو تمہارے دماغ میں گھسے ہوئے ہیں بتاؤ اب! بولو!
میں نے اسے متوجہ کرتے ہوئے اسکی ڈھارس بندھائی اور پوچھا بیٹا آپ بتاؤ کیا مسئلہ ہے؟
فیصلہ کیلیے آخری مرضی آپکی ہی ہوگی۔
لڑکی ہچکچاتے ہوئے بولنا شروع ہوئی سر! امی ابو ٹھیک کہتے ہیں انکے گھر والے بہت اچھے ہیں، لڑکا انجینئر ہے لیکن وہ نوکری کی بجائے اپنے کاروبار کا مالک ہے، سب باتیں ٹھیک ہیں لیکن میں اس بہت بڑے خاندان کا حصہ نہیں بن سکتی مجھے لگتا ہے میری اپنی کوئی زندگی نہیں ہو گی، دوسروں کا دباو اور اثر رسوخ میری پرائویسی کو تباہ کر دے گا۔
میں نے پوچھا آپ کو ایسا کیوں لگتا ہے؟
وہ بولی کیونکہ میرا منگیتر چھ بہنوں کا اکیلا بھائی ہے، اکیلا ہے یہ ٹھیک ہے لیکن چھ بہنیں تو ہمارے سر پر سوار رہیں گی میری کیا زندگی ہو گی؟
اب معاملہ سمجھ آ گیا تھا میں نے مسکرا کر اسے سوال کرنا شروع کئے۔
لڑکے کی کتنی بہنیں شادی شدہ ہیں؟
وہ بولی پانچ کی شادی ہو گئی ہے چھٹی بہن کی بھی منگنی ہو چکی ہے ان آخری دونوں بہن بھائی کی شادی اکٹھے ہوگی، لیکن سب کا آنا جانا تو لگا رہے گا وہاں، سکون کہاں ہو گا!
میں نے مسکراتے ہوئے پوچھا: اچھا یہ بتاؤ آپ کتنے بہن بھائی ہو؟
وہ میرے سوال کی گہرائی ناپنے کی کوشش کرتے ہوئے بولی: ہم دو بہنیں ہیں اور ہمارا ایک بھائی ہے۔
میں نے پوچھابھائی شادی شدہ ہے؟
وہ بولی جی شادی شدہ ہے اسکا بہت پیارا بیٹا بھی ہے اور میری بڑی بہن بھی شادی شدہ ہے۔
میں نے مسکراتے ہوئے ماشااللہ کہہ کر دعا دی اور سوال جاری رکھے۔
آپ دونوں بہنوں کا آپکے بھائی بھابھی سے کیسا تعلق ہے؟
وہ بولی ہم بہن بھائی شروع سے ہی آپس میں بہت محبت کرتے ہیں ایک دوسرے کا خیال کرتے ہیں ہمیں اپنا بھائی جان سے بھی عزیز ہے بھابھی بھی اچھی ہے خوش مزاج ہے۔
میں نے تھوڑا ہنستے ہوئے پوچھا کبھی بھائی کیلئے دعا بھی کی ہے یا صرف بھائی کیلئےخالی محبت کے دعوے ہی ہیں؟
وہ اب جذباتی انداز میں بولی سر! ہمارا بھائی ہمارا سب کچھ ہے ہماری کوئی دعا اسکے بغیر نہیں ہو سکتی ہم اسکی زندگی اور کامیابی کیلئے ہر وقت دعائیں کرتی ہیں وہ بھی ہماری آنکھ میں آنسو نہیں دیکھ سکتا۔
سر! ہمارا بھائی ہماری زندگی ہے، میرے انکار پر اس نے امی ابو کو صاف کہہ دیا ہے کہ اگر یہ نہیں چاہتی تو میں زبردستی اسکی شادی وہاں نہیں ہونے دونگا۔
میں نے اسے اپنی جانب متوجہ رکھنے کیلئے کہا بیٹا مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے اللہ اسے سلامت رکھے کامیابیاں دے میں بھی یہی رائے رکھتا ہوں کہ آپکی زندگی کا اہم فیصلہ آپکی مرضی سے ہو۔
وہ پوری طرح متوجہ تھی میں نے کہا بیٹا! تم دو بہنیں ہو اپنے بھائی سے محبت کرتی ہو اسے دعائیں دیتی ہو اس کی کامیابی کیلئے ترقی کیلئے اسکی صحت و عافیت کیلئے اسکے کاروبار میں برکت کیلئے دعائیں کرتی ہو۔
تمہاری بھابھی خوش قسمت ہے جسے ایسا خاوند ملا جس کےپیچھے اس کی خیر خواہی والی تم جیسی بہنیں ہیں، جو محبتوں کے اور دعاوں کے خزانوں کا مالک ہے۔
بیٹی تم خوش قسمت ترین لڑکی ہو، تم ایسے شخص کی بیوی بننے جا رہی ہو جسے محبت کرنے والی دعائیں دینے والی اسکی خیر مانگنے والی اسکے رزق میں برکت چاہنے والی اسکی صحت و سلامتی کی دعا کرنے والی اسکی ترقی کی خواہش رکھنے والی دو نہیں چھ بہنیں ہیں۔
بیٹی! جو مقام شکر ہے اسے تم نے مقام دُکھ بنا لیا ہے مسئلہ سمجھ لیا ہے۔
بیٹی! ہمیں جو ملتا ہے وہ سب براہ راست ہمارا مقدر نہیں ہوتا، ہماری نیتوں کے سبب دوسروں کا رزق بھی ہماری وساطت سے انہیں ملنا ہوتا ہے، ہم اپنا ظرف بڑا کرتے ہیں تو خالق اس کے مطابق اپنی نعمتیں عنایت فرما دیتے ہے۔
بانٹنے والوں کو بانٹنے کیلئے ملتا ہے اور مانگنے والوں کو انکی ضرورت کیلئے ملتا ہے۔
بیٹی! رشتوں کو اپنے ارد گرد خلوص ومحبت سے جمع کرو گے تو یہ تمہارا حفاظتی حصار بن جائیں گے، ان رشتوں کی طرف سے تکلیف اور چبھن کو برداشت کرو گے تو خالق اسکا بدلہ اپنی نعمتوں اور انعامات کی صورت میں دے گا۔
بیٹی! ہم خوشیوں والی آسودہ حال پرسکون زندگی چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے اس زندگی میں ہم جو بانٹے ہیں وہ ہمیں بڑھا کر دے دیا جاتا ہے، خوشیاں بانٹیں گے تو خوشیاں ملیں گی دکھ بانٹیں گے تو دکھ ملیں گے۔
خوش قسمت لڑکی! میرا مشورہ ہے رشتوں کے ہجوم کو اپنے لئے اور اپنے خاوند کیلئے طاقت سمجھو جو خالق کا خاص کرم اور عنایت ہے، اب اپنی زندگی کو دوبارہ سوچو پھر فیصلہ کرو کیونکہ آخری فیصلہ کا اختیار تمہارا ہی ہے۔