Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Youm e Azadi Ka Noha

Youm e Azadi Ka Noha

یوم آزادی کا نوحہ

کہاں مر گیا ہے فقیرے ادھر آ۔

دوڑتے قدموں کی آواز

یس سر حاضر سر جی۔

او کہاں تھا تو صبح سے؟

سر جی میں ذرا تماشا دیکھنے شہر نکل گیا تھا آج ہماری قوم آزادی منا رہی ہے۔ ہر بچے، بڑے، نوجوان سب کے پاس لمبے لمبے باجے تھے اور اتنا شور مچا رہے تھے کہ جیسے دشمن کے اگلے مورچوں پر حملہ کرنے جا رہے ہیں۔

سر جی انہوں نے سڑکیں بند کر کے ناچ ناچ کر برا حال کیا ہوا تھا جی۔

ہاں فقیرے، اب تو سمجھا کہ نئیں ہم کیوں جہاد بالموسیقی پر محنت کر رہے ہیں؟ یہ غلام اسی میں خوش ہیں۔ لیکن کچھ ہیں ابھی سر پھرے پاگل خبطی بلڈی لوگ۔ وہ لوگ سمجھتے تھے کہ گانے بنانے اور جاری کرنے سے کیا ہوتا ہے، ان لوگوں کو یوم آزادی پر چھوٹے اور لمبے باجے بجاتے ان مسلح افراد نے اچھی طرح بتا دیا ہے کہ یہ دشمن کیلئے کس قدر مہلک ہتھیار ہے۔ اسی لئے قوم کے بچے بچے سے لیکر نوجوان تک کو اس ہتھیار کے استعمال کا ماہر بنایا جا رہا ہے۔

اس کے دو فائدے ہیں اوّل یہ سربکف ہر اول دستہ اگر دشمن کی طرف منہ کر کے اپنے ہتھیار استعمال کرنا شروع کر دے تو دشمن اپنے مورچے چھوڑ کر بھاگ جانے پر مجبور ہو جائے گا۔ دوم اس قومی مسلح پریڈ سے ان غداروں کو منہ توڑ جواب مل جائے گا جو جہاد بالموسیقی کی اہمیت سے انکاری ہیں۔ پھر وہ لوگ جو شکایت کرتے تھے کہ اظہار رائے پر پابندی ہے اور آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اب یہی لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان آوازوں کو کنٹرول کیا جائے، یہ لوگ اتنا بھی نہیں جانتے کہ کنٹرول مکمل اور سخت ہے۔

قوم کو پوں پاں کی اجازت دی گئی ہے لیکن چوں چراں کی بالکل اجازت نہیں ہے۔ سارا سال کوہلو کے بیل کی طرح تابعداری سے بیگار کاٹنے والے غلاموں کو اگر ایک دن سڑکوں پر نکل کر شور مچانے سے اپنی آزادی کا احساس ہوتا ہے تو ہمیں بھلا کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ بس یہ خیال رکھو کہ کہیں یہ ہجوم باجے پھینک کر کسی سرکش غلام کی بات سن کر آزادی نہ ڈھونڈنے لگ جائے۔ یہ بھی خیال رکھو یہ بھلے جتنا مرضی ناچیں، گائیں کوئی مسلۂ نہیں ہے بس یہ بوڑھے غلاموں سے کہانیاں نہ سننے لگ جائیں اس سے زیادہ خطرناک کوئی بات نہیں یہی کہانیاں بغاوت کا بیج بوتی ہیں۔

چلو بہت باتیں ہو گئیں فقیرے۔

اب طبلہ سیدھا کر نئی دھن تیار کریں یوم دفاع بھی آ رہا ہے۔

Check Also

Riyasat Ba Muqabla Imran Khan Aur Do Number Inqelabi

By Nusrat Javed