Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Tawakal

Tawakal

توکل

ہاں ندیم کچھ اور بھی لینا ہے تو یہیں سے لے لو۔

فہیم نے اپنے ہاتھ رومال سے پونچھتے ہوئے کہا۔

ندیم بولا، سیگریٹ بسکٹ جوس لے لیا ہے، تم نے کچھ لینا ہے تو بتاؤ۔

نہیں یار میرے لئے یہ بسکٹ ٹھیک ہیں، فہیم نے مسکراتے ہوئے کہا۔

ندیم نے پوچھا، ڈرنک کونسی لو گے تم؟

ڈرنک نہیں یار میں پانی پیؤں گا، فہیم پلاسٹک کا تھیلا دوکاندار سے لیتے ہوئے بولا۔

پانی تو لیا ہی نہیں، وہ تو لے لو، ندیم نے کہا۔

فہیم کہنےلگا، پانی رستے میں اپنے دوست سے لوں گا۔

کیا آگے پھر کہیں رکو گے؟ پھر ہم پہنچیں گے کب بھائی جی! ندیم نے پریشانی سے پوچھا۔

نہیں یار کہیں رکنا نہیں ہے چلو چلتے ہیں، یہ کہتے ہوئے فہیم اسٹور سے باہر نکل آیا۔

پٹرول پمپ پر یہ اسٹور خاصا بڑا تھا اور ضرورت کی ہر چیز یہاں دستیاب تھی، دونوں گاڑی میں بیٹھے اور روانہ ہو گئے۔ کچھ آگے جا کر ٹال پلازہ آیا تو فہیم کی گاڑی کو دیکھ کر جوانی میں قدم رکھتا ایک بچہ پانی کا کولر اٹھائے اس لائن کی طرف دوڑتا ہوا آیا۔ اس نے پیسے پہلے ہی الگ کر لئے تھے وہ بچہ قریب آیا تو شیشہ نیچے کر کے فہیم نے کہا کیا حال ہے ظفر تمہارا؟

بچہ بہت ہی خوشی اور جوش سے بولا بہت اچھا ہے جی۔

فہیم بولا، یار دو بوتلیں دے دو آج ہم دو لوگ ہیں۔

اس نے کولر کا ڈھکن کھولا دو بوتلیں نکال کر دیں اور پیسے پکڑ لئے۔

فہیم نے ایک بوتل ندیم کو پکڑا دی اور دوسری خود کھول کر پینے لگا۔ اتنے میں انکا نمبر آ گیا اور وہ ٹال ٹیکس ادا کر کے آگے بڑھ گئے۔

ندیم بولا یار میں سمجھا تھا اس کے پاس گرم بوتل ہو گی لیکن یہ پانی تو ٹھنڈا ہے۔

فہیم مسکرایا اور بولا بادشاہو یہ پانی ارادے اور محنت نے ٹھنڈا کیا ہے۔

ندیم نے اسکی طرف دیکھا اور پوچھا کیا مطلب؟

فہیم نے سرد آہ بھری اور بولا یار دیکھو یہ بچہ اپنی تعلیم اور اپنے غریب ماں باپ کا ہاتھ بٹانے کیلئے محنت کرتا ہے، اسکول کے بعد یہاں آ جاتا ہے اور شام تک پانی بیچتا ہے رات کو جا کر پڑھتا ہے۔

تمہیں یہ سب کیسے پتہ؟ ندیم نے پوچھا۔

فہیم نے اسکی طرف دیکھا مسکرایا اور اپنی آنکھیں سڑک پر مرکوز کرتے ہوئے بولا میں نے بتایا تو تھا پانی میں اپنے دوست سے خریدوں گا، یہ میرا دوست ہے میں اس سے سارے حالات پوچھ چکا ہوں، اسکے کولر کے لئے برف سامنے ہوٹل والا اپنے فریزر سے نکال کر دیتا ہے یہ مال بھی اس کا ہے، یہ پانی کی بوتلیں بیچ کر ہوٹل والے کو پیسے دے دیتا ہے اور اپنا منافع رکھ لیتا ہے۔

میں نے اسے اپنا دوست بنا رکھا ہے کیونکہ یہ مجھ سے بڑا انسان ہے۔

ندیم! یہ بچہ اس ٹال پلازہ پر بوتلیں بیچتا ہے جہاں کوئی آٹھ دس مرد اور عورتیں بھیک مانگتے ہیں، میں نے اسکو شروع میں زیادہ پیسے دینا چاہے اس نے کہا صاحب میں نے بھیک نہیں لینی۔ میں نے اسے کہا مجھے دوست بنا لو تو کہنے لگا صاحب دوست تو اپنی حیثیت کا بناتے ہیں آپ گاڑی والے ہیں میرے دوست کیسے بنیں گے؟

میں نے کہا یار میں تمہاری طرح خودار بننا چاہتا ہوں تم مجھ سے بہتر انسان ہو، تو پتہ ہے ندیم اس بچے ظفر نے کیا جواب دیا؟ کہنے لگا صاحب یہ تو مجھے نہیں پتہ لیکن اللہ روز اچھے انسان بھیج دیتا ہے میری ساری بوتلیں بک جاتی ہیں۔

ندیم! یہ امیر ہونے کیلئے بوتلیں نہیں بیچ رہا اپنی زندگی کو گزارنے کے اسباب ڈھونڈ رہا ہے لیکن جو محنت کی عادت اسے مل گئی ہے یہ زندگی میں ایک دن اسے ضرور کامیاب کرے گی۔

یار اس عمر میں یہ معصوم ان بھکاریوں کے درمیان پسینہ بہا کر محنت سے حلال روزی کما رہا ہے اللہ پر یقین ہے گاہک بھیجے گا، یہ توکل ہے اور نصیب والوں کو ملتا ہے۔

ظفر کو روز میں یہی کہتا ہوں میرے لئے بھی دعا کرو مجھے بھی اللہ کی ذات پر توکل نصیب ہو جائے۔

Check Also

Ham Yousuf e Zaman Thay Abhi Kal Ki Baat Hai

By Syed Tanzeel Ashfaq