Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Mera Nahi Hamara Ghar

Mera Nahi Hamara Ghar

میرا نہیں ہمارا گھر

چاچی نذیراں بڑی سمجھدار عورت تھی معاملہ فہم تھی اور عورتوں کی عمومی صلاحیت سے محروم تھی یعنی خواہ مخواہ لڑائی کے اسباب پیدا کرنے سے قاصر تھی، یہی وجہ تھی کہ اس کے اپنی بہووں سے تعلقات بہت اچھے تھے۔

چاچی نذیراں نے ہر ایک کو گھر میں زمہ داری کے جو کام سونپ رکھے تھے ان میں نہ تو خود دخل اندازی کرتی تھی نہ ہی کسی کو اسکی اجازت دیتی تھی لیکن آج وہ پریشان ہو کر اسلم کے سامنے بیٹھی ہوئی تھی۔

اسلم یوں تو عمر میں چاچی نذیراں کے منجھلے بیٹے کی عمر کا تھا لیکن سب چھوٹے بڑے ماسڑ اسلم کی عزت کرتے تھے اسکی دانشوری کے سب قائل تھے اسی لئے چاچی نذیراں کو بھی یقین تھا کہ اسلم اسکے مسلۂ کا کوئی حل ضرور نکال لے گا۔

چاچی بتا رہی تھی!

پُتر میرے گھر میں ایسا کبھی بھی نہیں ہوا تھا لیکن میری اس چھوٹی بہو نے تو ہمیں حیران و پریشان کر دیا ہے، عجیب طور طریقے ہیں اسکے۔

میری بہوویں سارا دن مل جل کر کام کرتیں ہیں۔

کھانا بنانا ہو تو ایک سبزی بنانے لگتی ہے دوسری ہنڈیا چڑھا دیتی ہے، ایک آٹا گوندھ دیتی ہے تو دوسری روٹیاں پکا دیتی ہے۔

دستر خوان لگانا ہو، مہمان ہوں یا گھر کے افراد، انکو کھانا کھلا کر برتن دھونا ہوں کبھی آواز نہیں نکلی۔ گھر کی صفائیاں کرنا ہوں یا سب کے کپڑے دھونے ہوں جس کو کام نظر آیا اسی نے شروع کر دیا دوسری اس کے ساتھ آشامل ہوئیں۔ ایک دوسرے کے بچوں کو نہلانا کپڑے پہنانا، اسکول بھیجنا دوپہر کیلئے انکے ٹفن بنانا۔ ہمارے گھر میں کبھی کسی بچے نے اپنی ماں کو آواز نہیں دی جو بھی باورچی خانہ میں موجود ہوئی اسی نے سب کام کر دئیے۔

لیکن اسلم پُتر! اس چھوٹی نے تو گھر میں تیرا میرا کر دیا ہے، ہمارا گھر اب لیر و لیر ہو جائے گا، پُتر اب یہ گھر نہیں رہے گا۔

میرے اللہ میں کیا کروں، چاچی کی آنکھوں سے برسات رواں تھی۔

اسلم نے کہا، چاچی گھر کو عورت ہی پرسکون بناتی ہےاور عورت ہی برباد کرتی ہے۔ جو عورت ناشکری ہو اور قارون کے خزانے پر بھی بیٹھی ہو تو اس گھر میں مفلسی اور غربت کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

جس عورت میں ہوس ہو خود غرضی ہو وہ سارے رشتوں کو لڑا کر رہتی ہے۔

یہی بات تو مجھے رولا رہی ہے اسلم پُتر!

اب تو ہی بتا میں کیا کروں؟ چاچی کی ہچکی بندھی ہوئی تھی۔

اسلم نے چاچی کو کو گلے لگایا تو اس کے بھی آنسو نکل پڑے، وہ بولا چاچی ہم تو کوشش کر سکتے ہیں دعا کر سکتے ہیں ہدایت کے فیصلے تو رب کرتا ہے۔

مخلوق کو آسانیاں دینے والے کو رب خود ملتا ہے خوش ہو کر ملتا ہے، فخر سے اپنے فرشتوں میں زکر کرتا ہے۔ لیکن لوگوں کی خوشیاں اور آسانیاں چھیننے والوں کیلئے کیا کچھ عذاب ہو سکتا ہے اللہ ہمیں معاف فرمائے ہم تو بیان بھی نہیں کر سکتے۔

چاچی آ چل کر اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہیں۔

اسکے پاؤں پڑ کر منت کریں گے کہ یہ میرا تیرا چھوڑ دے اور ہمارا کہنا ہمارا سوچنا اور ہمارا ماننا شروع کر دے، دل سے فیصلہ کر لے کہ گھر ہمارا ہے بچے ہمارے ہیں ماں باپ ہمارے ہیں سب بہن بھائی ہمارے ہیں۔

ہم سب اکٹھے ہیں تو طاقت ہیں قوت ہیں، آسانیوں والے ہیں خوشیوں والے ہیں۔

رب سب کچھ دیتا ہے لیکن کوئی جھولی پھیلا کر مانگے تو سہی، رب ساری منزلیں آسان کر دیتا ہے کوئی سفر پر روانہ بھی تو ہو۔ رب خزانے بھر دیتا ہے کوئی اپنے خون پسینے کی کمائی مخلوق کی آسانیوں کیلئے خرچ بھی تو کرے۔ رب کہتا ہے تم ایک نیکی کرو گے میں اجر دس گنا دونگا، ستر گنا دونگا، سات سو گنا دونگا، بے حساب بھی دونگا۔ نیکی کے راستے پر چلو تو سہی ساری منزلیں اسی راستے پر موخر ہونے کو لا کر ڈال دونگا۔

چاچی آ چل کر اسےسمجھائیں کہیں ہماری بیٹی کچھ غلط بول کر رب کے غضب کو نہ بلا لے کہیں دل ہر مہر نہ لگوالے۔

آ چاچی کہیں ہم سے دیر نہ ہو جائے۔

Check Also

Riwayat Aur Ijtehad

By Muhammad Irfan Nadeem