Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Kon Pehle Mare Ga?

Kon Pehle Mare Ga?

کون پہلے مرے گا؟

یار! تم لوگ اپنی تائی امی کا خیال رکھنا، میں نے تمہاری تائی امی سے پہلے آگے پہنچ جانا ہے۔

اسلم نے اپنے بھتیجے ہاشم سے کہا۔

ہاشم تایا کے ساتھ ہنسی مذاق کے موڈ میں تھا بولا۔

تایا جی! ہماری دادی بھی پہلے چلی گئی تھی، ہمارے خاندان میں بابے زیادہ دیر زندہ رہتے ہیں لیکن آپ کیسے کہہ رہے ہیں کہ تائی سے پہلے آپ جائیں گے؟

اسلم ہنسا اور بولا۔

یار تمہاری تائی بڑی نیک خاتون ہے اور اللہ سے اپنی باتیں بھی منوا لیتی ہے، لیکن میں نے بھی ربّ سے کہہ رکھا ہے کہ بے شک اس کی ساری مان لے لیکن ایک بات میری مان لیں کہ دنیا سے پہلے مجھے بلانا۔

ہاشم نے مسکرا کر کہا واہ تایا جی کمال فرمائشی دعائیں ہیں آپ کی۔ لیکن لگتا ہے تائی نے رو رو کے ربّ سے یہ پہلے جانے والی دعا بھی منوا لینی ہے پھر آپ نے بیٹھ کر یاد کرنا ہے تائی جی کو۔

اسلم اداس ہو کر بولا۔

یار ہاشم! تیری تائی نیک بی بی ہے میں مر گیا تو پیچھے بیٹھی دعائیں بھی کرے گی اور پڑھائیاں کر کے بھی بخشے گی۔ وہ مر گئی تو میری اخبار اور کتابیں پڑھنے کا ثواب تو اسے ملنے سے رہا، وہی نماز کے بعد دعا ہی رہ جانی ہے اس کے لئے۔ فیر وہ تو تم لوگوں سے گھل مل کر ہنس کھیل کر وقت گزار لے گی، میں بڈھا تو کسی سے پانی کا گلاس بھی نہیں مانگ سکتا اس شرم جھجھک نے ہی مجھے مار دینا ہے۔

ہاشم کو اب گفتگو میں مزا آ رہا تھا بولا۔

تایا جی یہ ثواب والا آپ کا لالچ تو ٹھیک ہے دونوں کا فائدہ ہے لیکن آپ کو ترس نہیں آتا کہ تائی جی تو آپ کے بغیر چند دن میں اداس ہو جاتی ہیں وہ زندگی کیسے کاٹیں گی؟ لگتا ہے آپ کو تائی جی سے کوئی پیار نہیں۔

اسلم کی آنکھوں میں پانی کی جھیل سی نظر آنے لگی وہ جذباتی ہو کر بولا۔

او ہاشم پتر! تیری تائی کے بغیر تو میرا ایک پل نہیں گزرتا میں تو اس گھر میں اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتا، میں کبھی شہر یا ملک سے باہر گیا تو ہی وہ میکے جا کر رہی وگرنہ مجھے گھر چھوڑ کر تو وہ کبھی اپنے میکے بھی رہنے کیلئے نہیں گئی۔ اس کے بغیر تو میری سانس رک جانی ہے۔

ہاشم اپنے تایا اور تائی کے پیار سے واقف تھا بس لطف لینے کیلئے بات کو بڑھائے جا رہا تھا، بولا۔

تایا جی! اگلے جہان جا کر آپ کو تائی جی کی یاد نہیں آئے گی؟ وہاں لگتا ہے آپ نے حوروں سے دل بہلا لینا ہے تائی جی سے سارا پیار یہیں کر چلے ہیں آپ۔

اسلم ہنس کر بولا، پتر ربّ نے جن ستر حوروں کا وعدہ کیا ہے وہ جب ہم جنت میں اکٹھے جائیں گے تب ملنا ہیں اور ان کی سردار دنیا والی نیک بی بی نے ہی بننا ہے اس وقت یہ ستر حوریں بے چاری کیا کریں گی؟ خود ہی اندازہ لگا لو۔

اسلم کسی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے بول رہا تھا۔

پتر اگلے جہان میں جنت ان کو ملے گی جنہوں نے یہاں جنت بانٹی، لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کر کے ان کی زندگی کو جنت بنایا، جنہوں نے اپنی رعیت کے حقوق ادا کئے، اپنے ذمہ لوگوں کی زندگی کو جنت بنایا۔ کیونکہ اللہ نے فرما رکھا ہے کہ احسان کا بدلہ احسان کے سوا بھی کچھ ہے؟ ہاشم پتر! یہ محبت بھی بڑی عجیب چیز ہے، جس انسان کیساتھ ہو جائے اسے تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے خود کو تکلیف میں ڈال لیتے ہیں لیکن محبوب کو راحت ملے یہی خواہش ہوتی ہے۔

ہاشم اپنے تایا کی آنکھوں میں نمی دیکھ کر بولا۔

تایا جی یہ بھی حکم کر دیں ہم تائی جی کا کیسے خیال رکھیں؟

اسلم بولا۔

بس یہ خیال رکھنا تمہاری تائی امی کی آنکھوں میں آنسو نہ آئیں اسے رونے نہ دینا انسانوں کے سامنے رونا انسان کو اجاڑ دیتا ہے۔ لیکن مصلے پر بیٹھ کر ربّ کے سامنے جتنا مرضی روئے اسے روکنا مت، وہ ربّ ہے اس کے سامنے رونا اپنے آنسوؤں کے انمول دام دلا دیتا ہے۔

Check Also

Kami Mehsoos Hui

By Mumtaz Malik