Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Imdad Ke Tareeqe

Imdad Ke Tareeqe

امداد کے طریقے

ہر معاشرہ معاشی لحاظ سے طبقات میں تقسیم ہے، معاشرہ کا نظم و نسق اسی فرق کے مرہون منت چلتا ہے، ضرورتمند کام کرتا ہے اور کام لینے والا معاوضہ ادا کرتا ہے۔ اسی طرح دیگر مفلس اور مفلوک الحال لوگ زندہ رہنے کی اپنی بنیادی ضروریات کیلئے صاحبان ثروت پر انحصار کرتے ہیں۔ امیر کی جیب سے سرمایہ غریب کے منہ تک نوالے بن کر جاتا ہے تو ہی معاشرہ میں امن سکون اور عافیت رہتی ہے۔

کسی بھی ضرورتمند کی امداد کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کو کسی کام پر لگایا جائے اور اس پر اسے اجرت دی جائے یا اسے چھوٹے پیمانے پر سہی لیکن کوئی کام شروع کروایا جائے اور اس سے خریداری کرکے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ وہ عزت کیساتھ اپنی زندگی کے معاملات چلا سکے۔ لیکن اگر کسی بھی وجہ سے ایسا ممکن نہ ہو تو مستحقین کی مدد کے بنیادی طور پر دو طریقے ہیں۔

اوّل براہ راست مدد، دوم کسی کے زریعے مدد۔

براہ راست مدد ہی سب سے بہترین اور موثر طریقہ ہے، آپ ضرورتمند کو ذاتی طور پر جانتے ہیں اسکے مسائل سے واقف ہیں تو اسکی بہتر اور ٹھیک مدد کر سکیں گے، اس میں سب سے احسن طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے دیں اور بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو، لیکن اگر اپنے ارد گرد کے صاحبان حیثیت لوگوں کو ترغیب دینے کیلئے اسکی ایسی تشہیر جس میں ضرورتمند کی عزت نفس کسی صورت مجروح نہ ہو اسے اختیار کرنے میں کوئی ہرج نہیں۔

دوم طریقہ کسی کے زریعے مدد کرنا کچھ بنیادی اصولوں کیساتھ کارآمد ہو سکتا ہے جیسے اپنے بچوں کو اس امداد کے کام میں لگانا اور ان کے زریعے مدد کرنا تاکہ انکی اس ضمن میں تربیت ہو۔ کسی ایسے شخص کے زریعے مدد کرنا جس کی توجہ آپ اس ضرورتمند کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں۔ کسی ایسے دوست اور عزیز کے زریعے مدد کرنا جو خود بہت مالدار نہیں لیکن آپ انہیں اپنی نیکی میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔

بہت سے لوگ انفرادی طور پر یا اجتماعی گروپ تنظیم وغیرہ کے زریعے مستقل امدادی کام کرتے ہیں یہ امداد اکٹھی کرتے ہیں ضرورت مند مستحقین کا تعین کرتے ہیں اور پھر ان تک یہ امداد ذمہ داری سے پہنچاتے ہیں یہ بہت قابل قدر اور قابل ستائش خدمت ہے اور انکی یقیناََ حوصلہ افزائی ہونا چاہیئے۔

لیکن بدقسمتی سے یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اسی طرح کی سرگرمیاں کرنے والے کچھ لوگ اسے اپنا کاروبار بنائے ہوئے ہیں، کچھ تو مکمل فراڈ ہیں اور سب مال اسباب غبن کر لیتے ہیں اور کچھ جمع شدہ مال میں کچھ خردبرد کر لیتے ہیں اور کچھ لوگوں کو دیکھانے کیلئے لگا دیتے ہیں۔ کسی بھی فرد گروہ یا تنظیم کو ضرورت مندوں اور مستحقین کیلئے دیا ہوا مال یقیناََ ثواب اور اجر کا باعث ہے وہ اجر کے اعتبار سے ضائع نہیں ہوگا لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس بات کا یقین کر لیا جائے یہ مال اسباب ان مستحقین تک پہنچ گیا ہے انکے فائدے کا باعث بنا ہے۔

ایسے معاملات میں چند بنیادی اصول بنا کینا چاہیئں، ذاتی طور پر جاننے کے باوجود اس شخص سے مستحق تک رسائی حاصل کریں اور خود امداد پہنچائیں، گروہ یا تنظیم کو بغیر رسید اور ایک سے زائد افراد کی معلومات کے بغیر رقم نہ دیں۔ جو گروپ یا تنظیم آپکو اپنے کھاتے حساب نہ دیکھائے ان سے معذرت کر لیں۔ وقتاََ فوقتاََ انکی امدادی سرگرمیوں میں حصہ کیں یا جائزہ لینے کیلئے انکے کاموں کے دوران دورہ کریں۔

آج کل کرونا وائرس اور رمضان المبارک کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدور اصل ضرورتمند ہیں ان کی براہ راست مدد کریں، اپنے گلی محلے علاقے میں پتہ کریں اور انکی ضرورت پوری کریں، کہیں دور کسی شہر کے لوگ بعد میں مستحق ہیں پہلے آپکے اردگرد کا آپ پر حق ہے۔ کوئی بیلچا اٹھائے آپ تک آئے کہ کام نہیں ہے مدد کر دیں تو اسکا ایڈریس لیں اور راش اسکے گھر پر پہنچائیں کیونکہ بہت سے نوسرباز بھی سرگرم ہیں۔ اس موقع پر راشن تقسیم کا کام بہت وسیع پیمانے پر ہو رہا ہے مانگنے والے اجنبیوں کو ان منظم تنظیموں کے حوالے کریں۔

اللہ رب العزت سے دعا کریں کہ وہ اپنے فضل سے اس آزمائش اس آفت کو ہم سے دور کرے اور وطن عزیز کا امن راحت عافیت لوٹا دے اس دنیا کو اللہ امن کا گہوارہ بنا دے۔

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan