Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Shad
  4. Child Labor Bacho Se Jabri Mushaqat

Child Labor Bacho Se Jabri Mushaqat

چائلڈ لیبر بچوں سے جبری مشقت

یہ بالکل درست ہے، کہ بچوں کو کام پر نہیں اسکول میں ہونا چاہیئے، لیکن ہمارے ہاں بہت سے بچے اپنی اسی کم عمری میں کام کرتے ہیں یہ عموماً تین قسم کے طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔

اوّل:

ایسے بچے جو والدین کی لاکھ کوشش اور مار کٹائی کے باوجود پڑھنے سے بھاگ جاتے ہیں، اور کسی قیمت پر اسکول نہیں جانا چاہتے۔ یہ ہمارے تعلیمی نظام کی خرابی اور ناکامی ہے کہ یہ کمزور زہن بچے تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے ہمارا تعلیمی نظام انہیں علم سیکھانے میں ناکام ہے۔ یہ بچے کام پر آجاتے ہیں عموماً انہیں کوئی ہنر سیکھانے کیلئے شاگرد رکھوا دیا جاتا ہے۔ انہیں آوارہ ہونے سے بچانے کیلئے اور انکے بہتر مستقبل کیلئے کئی والدین انہیں کسی دوکان پر یا کاروبار پر آفس ہیلپر بھی رکھوا دیتے ہیں کہ یہ وہاں دوکانداری اور کاروبار سیکھ لیں۔

دوم:

مختلف فیکٹریوں کارخانوں اور دکانوں پر ایسے بچے بھی ہیں۔ جو والدین نے اس لئے بڑی تعداد میں پیدا کئے ہیں کہ جتنے زیادہ بچے ہونگے اتنے ہی کمانے والے ہونگے۔ یہ والدین بچوں کو پڑھانے میں سنجیدہ نہیں ہوتے حتی کہ مفت تعلیم کو بھی اپنا نقصان سمجھتے ہیں اور بچوں کو کمانے کیلئے کام پر بھیجتے ہیں۔

یہاں قانون کا اطلاق سختی سے کیا جائے تو یہ بچے کام کی بجائے اسکول میں پڑھنے کیلئے بھیجے جا سکتے ہیں۔ اس قسم میں ہم ان بچوں کو بھی شامل کر سکتے ہیں جن کے والدین پیشہ ور بھکاری ہیں، اور اپنے بچوں کو شیر خوار عمر سے ہی بھیک کیلئے استعمال کرتے ہیں یہ لوگ بھی بچے اسی لئے پیدا کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ کمانے والے ہوں، ان کے بچے اپنی تمام بچپنے کی عمر میں تربیت پاتے ہیں اور پیشہ ور بھکاری ہی بنتے ہیں۔

سوم:

ایسے بچے جو نہایت مجبوری کی وجہ سے کام کرتے ہیں تاکہ اپنی بیوہ ماں یا بیمار باپ یا مقروض خاندان کیلئے کچھ سہارا بن سکیں۔ یہ بچے اپنے گھروں کے بڑے ہیں۔ ایسے بچوں میں بہت سے اسکول بھی جاتے ہیں اور جز وقتی کام بھی کرتے ہیں، بہت سے ایسے بھی ہیں جو لائق اور ذہین ہیں پڑھنا چاہتے ہیں لیکن اپنے خاندان کی مالی ضروریات کیلئے تعلیم چھوڑ کر پورا دن کام کرنے پر مجبور ہیں۔

یہ بچے پڑھنا چاہتے ہیں لیکن مفت تعلیم بھی نہیں لے سکتے کیونکہ کمانا انکی مجبوری ہے اور انکے گھر انکی کمائی کے بغیر نہیں چل سکتے، ان میں لائق، ذہین بچے بھی اپنے گھر کا چولہا جلانے کیلئے اپنے ارمانوں کا خون کرتے ہیں۔ اگر انکو قانون زبردستی کام سے روک دے تو یہ خاندان سمیت زندگی کی بازی ہار جائیں گے۔ کام کرنے والے بچوں کی مشقت کی وجوہات سمجھے بغیر چائلڈ لیبر کے خاتمے کے نام پر انکے لئے کام کے مواقع ختم کرنا ایک دوسرے بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ جو معاشرہ پر شدید اور سنگین نتائج مرتب کر سکتا ہے۔

Check Also

Selfie Program

By Syed Mehdi Bukhari