Roz Marra Ki Kahani
روزمرہ کی کہانی

آج ڈنر پھر لیٹ ہے؟
بس دس منٹ اور۔۔
میں اور میری ذمہ داریاں تمہارے لیے اہم ہی کہاں ہیں؟
صرف دس منٹ کی بات ہی تو تھی۔۔
مجھے بھی آفس کے لئے دیر ہو رہی ہے، پلیز، آپ یہ اپنی شرٹ استری کر لیں میں کل بھول گئی تھی۔۔
ہمیشہ میرا کام ہی نظر انداز کرتی ہو۔۔
کبھی کبھی، بھول چوک تو معاف ہونی چاہیے۔
مجھ پر رعب ڈالنے کی ضرورت نہیں، میں تمہارا شوہر ہوں ملازم نہیں۔ یہ گھر تمہارا آفس نہیں۔۔
میاں بیوی کے رشتے میں ایک دوسرے کا احترام بہت اہم ہے۔ لہجے کی تلخی یا اتراہٹ سے ایک دوسرے کی عزت نفس مجروح نہ کریں۔۔
آپ ذرا بچوں کو سلا دیجئے، مجھے کالج کا کام کرنا ہے۔ کل تک کرنا ضروری ہے؟
جب گھر اور جاب دونوں سنبھال نہیں سکتیں تو اس جنجال میں پڑنے کی ضرورت کیا تھی؟ میں بہت اچھے سے اس گھر کو چلا رہا تھا؟
دیوار پر لگی اسناد اور گولڈ میڈل کو دیکھ کر آنکھوں میں کچھ نمی آئی۔۔
لیکن مصلحتا خاموشی
اس وقت سٹوڈنٹ لائف کے خوابوں کا تذکرہ بے معنی تھا۔۔
کبھی تو یوں لگتا ہے کہ تم مجھے اگنور کرتی ہو؟ سچ تو یہ ہے تم نہ اچھی بیوی بن سکیں نہ اچھی ماں۔ ہاں سنا ہے تمہارے مریض تم پر بہت اعتماد کرتے ہیں، چلو اچھی ڈاکٹر تو ہو۔ استہزائیہ لہجہ۔۔
اس دفعہ وار گہرا تھا، ضرب کاری تھی۔۔
آپ آفس کی طرف سے بیرون ملک جا رہے ہیں؟ مجھے بھی بتائیں کام کی نوعیت کے بارے میں؟
تم پوچھ کر کیا کرو گی؟ بس کچن اور گھر سنبھالو، کافی ہے
بتا بھی دیتے تو کیا چلا جاتا؟
دل میں ایک کسک سی اٹھی۔۔
آج ڈنر میں کیا بناؤں؟
بہت محبت سے پوچھا گیا
تم تھکتی نہیں روز ایک ہی سوال سے؟ آفس کی جھک جھک میں اب تمہاری ہانڈی روٹی کے مسائل بھی دیکھوں
آپ کی پسند کے خیال سے پوچھا تھا، لیکن الفاظ کہیں حلق میں ہی اٹک گئے۔۔
پیکنگ کیوں کر رہی ہو؟
آفس کا تین روزہ ٹرپ ہے، شہر سے باہر جا رہی ہوں۔ مجھے بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ میں تمہارا شوہر ہوں؟
بس ذہن سے نکل گیا۔۔
تعلیم اور ڈگری کے ساتھ تربیت بھی بہت اہم ہے۔ عورت اپنے رتبے اور تنخواہ کی دھونس سے گھر کی دیواروں میں ایسی دراڑ ڈال دیتی ہے۔ جو کبھی بنیاد ہلانے کا کارن بن جاتی ہے
شوہر کا مقام اور احترام بھولنے والی چیز نہیں۔۔
اپنے پیروں پر کھڑا ہونا یا معاشی خود مختاری عورت کو مضبوط اور طاقتور بناتی ہے اور اچھی تربیت اسے شوہر کا احترام اور خیال رکھنا سکھاتی ہے
آپ کی مسز کیا کرتی ہیں؟
کچھ بھی نہیں
کیا مطلب؟
میرا مطلب ہے، وہ ہاؤس وائف ہیں۔۔
ایک پل میں دل و جان سے گھر کو بنانے، چمکانے اور سنوارنے والی کی محنت کو نظر انداز کردیا گیا۔ ہر چیز وقت پر، ہر کام جی لگا کر مکمل، بس سب کی خوشی اور آرام کا خیال رکھنا، تھوڑی تعریف تو بنتی ہے۔ میاں بیوی کے رشتے میں ایک دوسرے کی محنت یا کوشش کو سراہا نہ جائے تو روح مرجھانے لگتی ہے۔ رشتے کملانے لگتے ہیں۔
ہمارے گرد بے شمار کامیاب خواتین ایسی ہیں جنہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنے آپ کو منوایا۔ گھر، کام اور فیملی میں توازن رکھا یا رکھنے کی پوری کوشش کی۔ اس کوشش میں کہیں خود کو نظر انداز بھی کیا، کئی سمجھوتے کیے۔ ہمیشہ تھکی ہوئی ہی لگتی ہو، یہ جملہ بھی کئی بار سنا کبھی خود سے، کبھی آئینے سے اور کبھی کسی کی نظروں سے۔ سچ تو یہ ہے کہ ایک فل ٹائم ورکنگ وویمن کے لئے دونوں جگہ یعنی فیملی لائف اور ملازمت میں توازن رکھنا بہت مشکل ہے۔ جہاں اسے شوہر یا سسرال کا بھرپور یا تھوڑا سا تعاون بھی ملے تو اس کا سفر آسان ہوجاتا ہے۔ لیکن اگرہر چھوٹی سے چھوٹی بات کو انا کا مسئلہ بنا دیا جائے، تو گھر کا سکون ختم ہو جاتا ہے اور یہ توازن بھی تقریباً نا ممکن ہو جاتا ہے۔ میاں بیوی دونوں کی طرف سے اگر سمجھ داری کا مظاہرہ کیا جائے، باہمی عزت اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کو ترجیح دی جائے تو زندگی پرسکون گزرتی ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کی خاطر اپنے کیر ئیر کو خیر باد کہنے والے بہت سی مائیں اسی معاشرے میں نظر آتیں ہیں۔ کچھ خواتین بچوں کے بڑے اور سنبھل جانے کے بعد فل ٹائم یا پارٹ ٹائم ملازمت کرتی ہیں۔
اچھی تعلیم اور اچھی تربیت یہ وہ تحفہ ہے جو ہر ماں باپ اپنے بچے کو دیتے ہیں یا دینے کی کوشش کرتے ہیں اور عملی زندگی میں یہی ان کے کام آتی ہے۔ مرد ہو یا عورت، کامیابی سے گھر چلانے یا زندگی گزارنے کے لئے یہ دونوں ہی اہم ہیں۔ بچیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا صرف ان کی معاشی خود مختاری کے لئے ضروری نہیں، بلکہ یہ ان کی شخصیت کے نکھار اور خود اعتمادی کے لئے ناگزیر ہے۔
ہمارے ہاں معاشرتی کم علمی، کم فہمی اور گھٹن زدہ رویوں کی وجہ سے کہیں ورکنگ وویمن کو شدید منفی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دین اسلام کی حقیقی روح کو سمجھنے کے بجائے خود ساختہ مذہبی تشریحات کی پیروی کی جاتی ہے۔ اگرچہ اب اس سلسلے میں حالات اور رویے مثبت انداز میں تبدیل ہو رہے ہیں لیکن ابھی بھی مزید تبدیلی درکار ہے۔

