Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sabiha Dastgir
  4. Khwab, Haqiqat Aur Kamyabi

Khwab, Haqiqat Aur Kamyabi

خواب، حقیقت اور کامیابی

میں نے کہہ دیا، مجھے زندگی میں کچھ بڑا کرکے دکھانا ہے؟ مجھے یہ نو سے پانچ کی معمولی ملازمت نہیں کرنی اور نہ ہی رینگ رینگ کر اونچی کرسی تک پہنچنا ہے۔ میرے خواب آپ کی چھوٹی سی سوچ سے بہت بڑے ہیں۔ کم سرمایہ کاری سے منافع بھی کم ہوتا ہے۔ لہذا مجھے ان چھوٹے موٹے کاروبار کی شروعات میں قطعا کوئی دلچسپی نہیں۔ مجھے کوئی بڑا بزنس کرنا ہے، جس میں منافع بھی بہت زیادہ ہو، خطرہ مول لیے بغیر کوئی بڑا کام نہیں کیا جا سکتا، آپ بس کنوئیں کے مینڈک بنے رہیں۔ لیکن کیا آپ کے پاس اس سب کے لئے کوئی ٹھوس ایکشن پلان ہے؟ اب دوسری طرف گہری خاموشی تھی۔۔

کیا زندگی میں کامیابی صرف بڑے سپنے دیکھنے اور اونچی خواہشات کی پرورش سے ملتی ہے؟ کیا خدا تعالی نے ہمیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزات کا منتظر رہنے کا حکم دیا ہے؟ کیا تھوڑی سی محنت یا بھرپور کوشش کے بعد کامیابی نہ ملنے پر حالات، قسمت یا پھر اپنے اطراف لوگوں کو مورد الزام قراردے کر گھر بیٹھ جانا چاہیے؟ اور ڈیپریشن کا شکار ہوکر ہر کوشش ترک کر دینی چاہیے؟ کیا منفی سماجی رویوں کی وجہ سے چھوٹی ملازمت کا آغاز نہ کرنا ہی دانش مندی ہے؟ کیا چھوٹے پیمانے پر کیا گیا کاروبار ہمیشہ چھوٹا ہی رہتا ہے؟ کیا کامیابی صرف اعلیٰ تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل طلبا یا بیرون ملک کے ڈگری ہولڈرز کا مقدر بنتی ہے؟ کیا لالٹین اور موم بتی کی مدہم روشنی میں پڑھنے والے کا مستقبل تابناک نہیں ہو سکتا؟ کیا میرے ہاتھ میں اعلی تعلیمی پروفیشنل ڈگری میری ملازمت کی سو فیصد ضمانت ہے؟

سچ تو یہ ہے کڑی محنت سے اٹھائے گئے کئی چھوٹے چھوٹے قدم آپ کو منزل اور کامیابی کی طرف لے جاتے ہیں۔ انہیں قدموں کو اٹھاتے ہوئے آپ کے اندر اعتماد آنا شروع ہو جاتا ہے۔ جب کوئی انسان خدا پر کامل یقین اور اپنے زور بازو پر بھروسہ رکھتے ہوئے پہلا قدم اٹھاتا ہے تو اس کی منزل کوجاتے راستے کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ خود کو اور اپنی اصل طاقت یا ہنر کو پہچاننا اور پھر اپنے مقصد یا مستقبل کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔

انسان کا اصل جوہر اس وقت کھل کر سامنے آتا ہے جب اس کا پروفیشن من پسند ہو۔ لیکن زندگی کی ناہمواریاں اور حالات کبھی انسان کا رزق اس پروفیشن سے جوڑ دیتی ہیں جو شاید اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہو۔ لیکن مثبت انداز فکر اور محنت سے کئی لوگ یہاں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑتے نظر آتے ہیں۔ کچھ طلبا اپنی ڈگری کے دوران بھی اپنا ذہن بدل کر نئے پروفیشن کی طرف چل پڑتے ہیں اور بفضل خدا کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ لیکن محنت بنیادی شرط ہے۔

زندگی میں آج بہت سے کامیاب و کامران لوگ اس مقام تک پہنچنے کے لئے کئی معمولی کام اور چھوٹی موٹی ملازمتیں کر چکے ہوتے ہیں۔ مختلف دفاتر، کسی کیفے، ہوٹل یا ریستوران، پزا ڈلیوری یا کسی لائبریری میں معمولی ملازمت کرتے ہوئے آپ زندگی کے ان تجربات سے گزرتے ہیں، جو آپ کو ضخیم کتب بھی نہیں سکھا پاتیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں ہائی سکول کے دوران طلبا کا وولینٹئر ورک کرنا لازمی ہے۔ جو ان کو وقت کو پابندی، محنت اور ہر چھوٹے بڑے کام اور اس کو کرنے والے شخص کی عزت کرنا سکھاتا ہے۔

کئی طلبا یہیں سے اپنی دلچسپی کو سمجھتے ہوئے مستقبل یا ملازمت کا تعین بھی کر لیتے ہیں۔ ہمارے ہی معاشرتی رویہ کی وجہ سے جواں نسل کسی چھوٹی ملازمت یا کاروبار شروع کرنے کے بجائے بیکار بیٹھ کر وقت ضائع کرنا بہتر سمجھتی ہے۔ یا پھر بیرون ملک جا کرکسی بھی چھوٹے موٹے کام کے لئے ذہنی طور پر خود کو آمادہ کرلیتی ہے کیوں کہ وہاں کوئی بھی ان کاموں کو کمتر نہیں سمجھتا اور کچھ دیر کے بعد مائنڈ سیٹ بھی بدل جاتا ہے۔

شروعات یا آغاز بڑا ہو یا معمولی، اہم یہ ہے کہ آپ کہاں پہنچتے ہیں؟ کتنی کوشش کرتے ہیں؟ انسان اشرف المخلوقات ہے، خدا نے اسے عقل اور دانائی عطا کی ہے، جس سے وہ اپنے لئے علم وحکمت کے دروازے کھولتا ہے۔ آپ کے سپنے خواہ چھوٹے ہوں یا بہت بڑے، ان کو تعبیر تو محنت، ہمت اور آپ کے زور بازو سے ہی ملے گی۔

Check Also

Bloom Taxonomy

By Imran Ismail