Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sabiha Dastgir
  4. Ankahi

Ankahi

ان کہی

وہ دونوں جانے گھنٹوں سے آمنے سامنے تھے۔ درمیان میں بیس سالہ ازدواجی رفاقت اور ایک گہری خاموشی تھی۔ دونوں کے ہاتھ میں اپنا اپنا فون تھا۔

اب آپ میری کوئی بھی بات توجہ سے نہیں سنتے؟

ہمیشہ تو سنتا ہوں، بس آج کل آفس میں کام بہت زیادہ ہے۔ میرا تو خیال تھا کہ تم میری تھکن چہرے سے پڑھ لو گی؟ لیکن تم نے تو گلہ کرڈالا؟

یاد ہے آپ میری ایک جھلک دیکھنے کے لئے گھنٹوں دھوپ میں کھڑے رہتے تھے، اب تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کہ میں آپ کو نظرہی نہیں آتی؟

شوہر ہنستے ہوئے، وہ بھی ایک زمانہ تھا!

بھئی اب تو میں بھی ایک لاابالی، کھلنڈرے چاہنے والے سے میچور شوہر نامدار کا اعلی مرتبہ پا چکا ہوں۔۔

دوسرے الفاظ میں کیا آپ کو میری قدر نہیں رہی؟

قطعی غلط، میرے خیال میں یہاں تم انسانی فطرت کو نہیں سمجھ پا رہی ہو۔ جو حاصل اور لاحاصل کے دائروں میں گھومتی رہتی ہے۔ تم آج بھی میرے لئے اتنی ہی اہم ہو۔ لیکن وقت کے ساتھ کچھ تبدیلی تو آتی ہی ہے۔ زندگی لفظوں کی جادوگری سے نکل کر حقیقی اور عملی روپ دھار چکی ہے۔ بہت سا وقت گزر چکا ہے۔۔

ہاں، شاید آپ ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں۔

اچھا پہلے میں روٹھ جاتی تھی تو آپ منانے کے سو جتن کرتے تھے اور مجھے منا کر ہی دم لیتے تھے۔ اب کتنے ہی دن خاموش کیوں رہتے ہیں؟

سچ کہوں؟ میرا بھی دل چاہتا ہے کہ کبھی تو، تم بھی مجھے مناؤ؟ میری چند دن کی خاموشی اور چپ میں امید اور انتظار چھپا ہوتا ہے کہ شاید اس بار تم مجھے منا لو؟ میں بھی تمہارے طرح کچھ ناز نخرے اٹھواؤں اور پھر مان جاؤں۔ لیکن ایسا کبھی ہوا نہیں؟

بیوی کا دل جیسے کٹ سا گیا۔ ایسا تو اس نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا شوہر مرد ہے تو کیا ہوا؟ اس کے بھی جذبات اور احساسات ہیں؟ وہ کیسے ان سے غافل ہوگئی، پشیمانی کے احساس نے آ گھیرا۔ میں کتنی خود غرض ہوں، آئندہ خیال رکھوں گی

شروع کے دنوں میں آپ میرے کھانوں کی کتنی تعریف کرتے تھے؟ کیا میں اب اچھا کھانا نہیں بناتی؟

سچ تو یہ ہے میں بہت خوش قسمت ہوں کہ تمہارے ہاتھ میں اتنا ذائقہ ہے اور تم بہت دل سے سب کچھ بناتی ہو۔ شروع میں تمہاری حوصلہ افزائی کے کارن میں تمہاری تعریف کیا کرتا تھا۔ لیکن ماشاللہ اب تو تم بہت ماہر ہوگئی ہو۔

سچ؟

بیوی کی آنکھوں کی چمک اور اس میں کہیں بے یقینی کی ملاوٹ دیکھ کر شوہر کو لگا، کہ شاید وقت کے ساتھ تعریفی کلمات کے معاملے میں وہ کافی کنجوس ہوگیا ہے۔ اس نے فیصلہ کیا، کہ وہ اگلی دفعہ خیال رکھے گا، صرف دو جملوں ہی کی تو بات ہے۔ لیکن مجھے کبھی علم ہی نہ تھا کہ اس کے لئے میرے ان دو جملوں کی کیا اہمیت ہے؟

آپ کے لہجے سے کبھی کبھی میرے لئے بیزاری کیوں ٹپکتی ہے؟

سچ کہوں؟

میں صرف تمہارا شوہر رہنا چاہتا ہوں۔ جب تم مجھے اپنے ساس سسر کا بیٹا، نندوں یا دیور جیٹھ کا بھائی سمجھنے لگتی ہو۔ تو میں چڑجاتا ہوں۔

لیکن یہ رشتے بھی تو ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہیں؟

لیکن جب یہ حصہ ہم دونوں کی ذاتی اور ازدواجی زندگی سے بھی زیادہ اہم ہونے لگے، تو خود سے الجھنے لگتا ہوں اور مجھے غصہ بھی آجاتا ہے۔۔

لیکن آپ بھی تو کبھی ان رشتوں میں توازن کھو دیتے ہیں؟ اور مجھے صبر کرنے کا کہہ دیتے ہیں؟

کیوں کہ صحیح حل اور سمجھ داری کا تقاضا یہی ہے، میں بھی انسان ہوں اتنے سارے رشتوں میں کبھی بوکھلا جاتا ہوں؟ اور صیح فیصلہ نہیں کر پاتا۔ اونچ نیچ ہو جاتی ہے۔۔

بیوی کو محسوس ہوا کہ سسرالی رشتوں اور عورتوں کے روایتی رویوں کے دباؤ میں آ کر وہ بھی کافی تلخ ہو جاتی ہے۔ لیکن ان رشتوں اور مسائل کو حل کرنے کے لئے اسے واقعی صبر اور تحمل سے کام لینا چاہیے۔ صبر کرنے کا مشورہ ٹھیک ہی ہے۔

آئندہ اس پر عمل کرکے دیکھوں گی

آپ بچوں پر بہت سختی کرتے ہیں؟

شوہر کی طرف سے ایک زخمی مسکراہٹ۔۔

میرا دل کٹ جاتا ہے جب آپ انہیں ڈانٹتے ہیں؟

میں ان کی بہتری کے لئے ہی ان پر سختی کرتا ہوں۔ ان کا دشمن نہیں ہوں؟

تم رشتوں کی ترتیب بھول گئی ہو؟

تم اور میں پہلے ہیں بچے بعد میں آتے ہیں؟

بیس سالوں میں جانے کب تم غیر مشروط محبت کرنے والی ماں بن گئیں اور میں سختی برتنے والا باپ؟

بچوں کے معاملات میں تمہیں میرے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ میں بھی ان سے بہت پیار کرتا ہوں۔ لیکن ان کی عملی زندگی کی تربیت کے لئے سختی اور ڈسپلن بھی ضروری ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ میں آپ کی رائے سے سو فیصد متفق ہوں۔ بچوں کے لئے ڈسپلن بہت ضروری ہے۔ آپ ایک بہت اچھے باپ ہیں۔

شوہر حیرت زدہ لہجے میں۔۔

لیکن تم نے تو کبھی کہا ہی نہیں؟

گہری خاموشی کے بعد۔۔

شوہر نے فون پر سے نظریں ہٹا کر بیوی کی طرف دیکھا!

تم نے مجھ سے کچھ کہا؟

بیوی بولی! نہیں تو، مجھے لگا آپ مجھ سے کچھ کہہ رہے ہیں؟

Check Also

Dil e Nadan Tujhe Hua Kya Hai

By Shair Khan