Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rohail Baig
  4. Angela Miracle Ki Kamyabi Ka Raaz

Angela Miracle Ki Kamyabi Ka Raaz

انگیلا میرکل کی کامیابی کا راز

انگیلا میرکل ایک پادری کی بیٹی ہیں اور اس دور میں پروان چڑھیں جب یورپ میں سابقہ سوویت یونین کے حلیف ممالک آہنی پردے کے پیچھے تھے۔ وہ سیاسی میدان میں اس وقت سرگرم ہوئیں جب دیوارِ برلن کے انہدام کے بعد اس وقت کی مشرقی جرمن حکومت کے خلاف اپوزیشن انتہائی زیادہ متحرک تھی۔ انگیلا میرکل نے جرمنی کے سیاسی منظر نامے کی کئی روایات توڑ ڈالیں۔ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی خاتون، جنہیں سیاست کے داؤ پیچ بھی معلوم نہیں تھے، جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر منتخب ہوئیں۔ وہ اپنی ہی پارٹی کے ہیلمٹ کوہل کے بعد وفاقی جموریہ جرمنی کی سب سے زیادہ عرصے تک اقتدار میں رہنے والی چانسلر بھی ہیں۔ وہ گزشتہ 18 برسوں سے کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔

کون جانتا تھا کہ انگیلا ڈوروتھیا کیزنر ایک دن دنیا کی سب سے طاقتور خاتون بن جائیں گی۔ مستقل مزاج، غیر جانبدار، خاکسار اور غیر جذباتی " جیسے القابات ایک پروٹیسٹنٹ پادری کی اس بیٹی کو ملے جو برانڈنبرگ کے علاقے ٹیمپلِن میں پلی بڑھی۔ انگیلا میرکل ریاضی اور روسی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ وہ پہلی جرمن سربراہ حکومت ہیں، جن کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے ہے۔ سن 1990 میں میرکل جرمن پارلیمان کی رکن منتخب ہوئیں۔ سابقہ مشرقی جرمنی میں رہنے والی میرکل کی معلومات یورپی یونین کی بابت زیادہ نہیں تھیں، نہ ہی انہیں مغربی جرمنی کی سیاست کی گہرائیوں کا زیادہ علم تھا۔ تاہم چانسلر ہیلمٹ کوہل نے انہیں خواتین اور نوجوانوں کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا۔ چار برس بعد وہ ماحولیات کی وزیر بنیں۔ سیاست کا میدان جس پر ہمیشہ سے مردوں کی گرفت رہی ہے، تاہم میرکل کسی جگہ کمزور دکھائی نہ دیں۔

جب یورپی یونین کو مالیاتی بحران کا سامنا تھا، تو میرکل جرمنی کے مفادات کے تحفظ کے لیئے یورپی یونین میں ایک مضبوط آواز کی حامل دکھائی دیں۔ معاملہ چاہے روس کے ساتھ سفارت کاری کا ہو یا قرض کی شرائط پر یونانی حکومت کے ساتھ بحث و مباحثے کا، یا بات کی جائے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو درپیش پناہ گزینوں کے سب سے بڑے بحران سے نمٹنے کی، انگیلا میرکل کی قیادت ہر مرتبہ اہم ثابت ہوئی۔ چانسلر میرکل گزشتہ سولہ برسوں سے یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک جرمنی کی بھاگ دوڑ سنبھال رہی ہیں۔ اس عرصے میں عالمی و یورپی سطح پر جرمنی کے قد و قامت میں اضافے سے بہت سے علاقائی ممالک الجھن کا شکار بھی ہیں۔ یورو زون کے قرضوں میں ڈوبے ارکان کو جب میرکل نے اخراجات میں کٹوتی کا کہا تو کئی ممالک میں ان پر کڑی تنقید کی گئی۔ پھر شاید 2015 میں سب سے اہم پیش رفت اس وقت ہوئی جب میرکل نے پیدل چل کر آنے والے پناہ گزینوں کے لیئے اپنے دروازے کھول دیئے۔ ایک ایسے وقت میں جب پورا یورپ اپنی سرحدیں بند کر رہا تھا، جب انگلینڈ، امریکا اور آسٹریلیا جیسے بڑے اور امیر ملک پناہ گزینوں کو اپنی سرحدوں سے دور رکھنے کے لیئے جیلیں بنا رہے تھے، میرکل نے جرمن سرحدیں کھول دیں۔

جدید سیاست میں شاید پہلی مرتبہ کسی حکمران نے انسانیت کے نام پر سیاست کی۔ وہ ملک جو دوسری عالمی جنگ میں ریل کے ڈبے بھر بھر کر لوگوں کو حراستی مراکز بھیج رہا تھا، وہ ملک پناہ گزینوں کے ویسے ہی بھرے ڈبوں کا استقبال کر رہا تھا۔ دنیا بھر میں ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والے مناظر نے کئی آنکھیں نم کر دیں اور یوں دل بھی جیتے۔ میرکل کا معروف نعرہ " ہم یہ کر دکھائیں گے " بہت سوں کے لیئے اعتماد کا باعث بنا، اور انہیں " ماما میرکل " کے خطاب سے نوازا گیا۔ جرمنی میں ان کے ناقد ان پر یہ تنقید کرتے ہیں کہ وہ کچھ معاملات پر واضح اور سخت الفاظ کا استعمال نہیں کرتیں، لیکن جرمن عوام کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ میرکل بولنے سے پہلے سوچتی ہیں، اور جب بولتی ہیں تو کم بولتی ہیں۔ جب پوری دنیا تبدیلی تبدیلی چلا رہی تھی میرکل نے معیشت کو سنبھالا اور جرمنی کو سبق دیا کہ اگر معاملات ٹھیک چل رہے ہیں تو تبدیلی کیوں؟

انگیلا میرکل کے بارے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ ان کا سیاسی سفر اختتام پذیر ہے، لیکن کورونا بحران کے دوران جرمنی سمیت دنیا بھر میں ان کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران بحران سے نمٹنے کے لیئے ان کا یہ انداز کامیاب نظر آیا۔ اس سال ستمبر میں جرمنی میں عام انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ اسی کے ساتھ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے عہد کا اختتام ہو جائے گا۔ جرمن شہری انگیلا میرکل کے ڈسپلن اور ان کے کام کرنے کے انتہائی اعلیٰ اقدار کو یاد کریں گے۔ چانسلر میرکل جیسی شخصیت اور طرز قیادت والے حکمران اب دنیا میں ناپید دکھائی دیتے ہیں۔ ٹرمپ، پیوتن اور مودی جیسے چھاتی پھیلا کر حکمرانی کرنے والے سیاستدانوں کے دور میں انگیلا میرکل نے ایک نیا اور اچھا اندازِ رہنمائی دکھایا ہے۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt