Molana Tariq Jameel Sahib Aur Imran Khan
مولانا طارق جمیل صاحب اور عمران خان
مولانا طارق جمیل صاحب جس طرح سیاستدانوں میں عمران خان کو ایک بہترین سیاستدان گردانتے ہیں، اسی طرح مجھ جیسے بے شمار گنہگار "مولاناؤں" میں ایک اچھے مولانا کی تلاش مولانا طارق جمیل صاحب کے نام پر ختم کر دیتے ہیں۔ مولانا صاحب تو کئی بار اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ عمران خان کے ریاست مدینہ کے نام پر بیچے گئے سیاسی چورن پر ان کے "لٹو" ہوئے ہیں۔ لیکن میری وجہ انتخاب قطعاً مولانا صاحب کا "لٹو" ہونا نہیں ہے۔
وجہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہوں تو وہ یہ ہے کہ جہاں کئی "مولانے" اپنے تقویٰ و پارسائی کے زعم میں آ کر ہماری کسی معمولی بھول چوک کو بنیاد بنا کر جہنم کی ایڈوانس ٹکٹیں کاٹنے میں مصروف ہیں، تو وہیں مولانا طارق جمیل صاحب بالکل برعکس ہیں۔ مولانا صاحب کے مطابق تو زمین سے آسمان تک کے کیے گئے گناہوں کے باوجود جنت کی ٹکٹ کی قیمت فقط بارگاہ الہیٰ میں پشیمانی ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ ستر حوروں کا بونس بھی ہے۔
اور یہ وجہ یقیناً اتنی بڑی ہے کہ مجھ اور مجھ جیسے بے شمار لوگوں کو مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنا گرویدہ کر دیا۔ گرویدہ کرنے کی دوسری وجہ یہ بھی ہےکہ ہم گنہگاروں کو حوروں کے لالچ میں قبل از وقت ہی منزل آخرت کی طرف اکساتے مولانا طارق جمیل صاحب، حوریں بھی ایکسٹرا لارج پیک میں مہیا ہونے کے یقین دہانی کراتے ہیں۔ مثلاََ ان کے نزدیک حوروں کا قد 70 میٹر لمبا ہو گا، ہر مرد کے حصے میں 70 حوریں آئیں گی، وغیرہ وغیرہ۔
اور شاید 70 فٹ والی حوروں کی فینٹسی ہی تھی، کہ ہم سب مولانا صاحب کے ماضی کے کچھ مشکوک حرکات و سکنات کو نظر انداز کرتے ہوئے، ان کو غیر سیاسی اور غیر متنازع سمجھتے رہے۔ لیکن جانے 3 دن پہلے کیا ہوا کہ مولانا طارق جمیل صاحب جو جنت کی ٹکٹیں بانٹنے میں کوئی ثانی نہیں رکھتے تھے، انہوں نے اپنی پسند ناپسند کی بنیاد پر کچھ لوگوں کے لئے جنت اور جہنم کا پیمانہ مقرر کر دیا۔
پہلے مولانا طارق جمیل صاحب نے سندھ ہاؤس میں ہونے والے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانوں کو خرید کر حکومت بنائی گئی، کیا یہ اللہ اور اللہ کے نبیؐ کے سامنے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ پھر انہوں نے ایک فتویٰ دیا، ان کے فتویٰ کے مطابق ملک کا بادشاہ، سارے وزیر اور ججز اپنے فیصلوں کی بنیاد پر جنت یا جہنم جائیں گے۔
چلیں موجودہ حالات کے تناظر میں ملک کے بادشاہ یعنی شہباز شریف (یا آرمی چیف) اور وزیروں کو پی ٹی آئی کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے مولانا طارق جمیل صاحب جہنم میں نہیں بھیجیں گے تو اور کون بھیجے گا؟ تعجب اس بات پر ہوا کہ انہوں نے ججز کو پروانہ جہنم کیوں تھما دیا؟ خصوصی سپریم کورٹ کے وزیراعلیٰ پنجاب کے فیصلے کے بعد؟
اس کی وضاحت بھی انہوں نے "اگر" کی شرط کے ساتھ کی ہے۔ یہاں پر مولانا طارق جمیل صاحب کے بیان کو ہو بہو کوٹ کیا جا رہا ہے کہ "اگر" ان کے فیصلے صحیح نہ ہوئے تو یہ بدبخت جہنم میں چلے جائیں گے۔ " اگر" وہ سوالوں کے جواب صحیح دے سکے تو پھر ان کو جنت میں ڈالا جائے گا۔ بلاشبہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کونسے فیصلے صحیح نہیں کیے تو یہ بدبخت جہنم میں جائیں تو کن صحیح فیصلوں کی بنیاد پر ان کو جنت میں ڈالا جائے گا؟
یقیناً مولانا طارق جمیل صاحب عمران خان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو درست سمجھتے ہوں گے؟ اس مفروضے پر تو فیصلہ کرنے والوں کو جنت میں ڈالا جائے گا؟ دوسری طرف یقیناً سپریم کورٹ میں دائر عمران خان نااہلی ریفرنس کا فیصلہ بھی ججز کی عاقبت کا فیصلہ کرے گی؟ یقیناً فیصلے سنانے والے اتنے "ضعیف الاعتقاد" نہیں ہوں گے کہ انہیں مولانا طارق جمیل صاحب سے جہنم کی ٹکٹ لینا پڑ جائے؟