Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rehmat Aziz Khan
  4. Molana Naqeebullah Razi

Molana Naqeebullah Razi

مولانا محمد نقیب الله رازی

مولانا محمد نقیب الله رازی کی کھوار زبان کی نعتیہ شاعری کی کتاب "آقائے نامدار ﷺ" چترال کی بھرپور ادبی روایت میں ایک قابل ذکر اضافہ ہے۔ فیض کتاب گھر چترال کی طرف سے شائع ہونے والی اس کتاب اور اس کے مصنف مولانا نقیب الله رازی کو وزارت مذہبی امور حکومت پاکستان کی طرف سے سیرت النبی ایوارڈ اور سند امتیاز سے نوازا گیا ہے۔ یہ شاندار ایوارڈ چترال کے دروش سے تعلق رکھنے والے کھوار اور اردو شاعر، محقق اور ماہر تعلیم کے طور پر مولانا رازی کی ادبی خدمات کا اعتراف ہے۔ اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن حافظ نصیر الله منصور چیف ایڈیٹر نوائے چترال نے شائع کیا ہے، آپ کے ایک اور کھوار نعتیہ شعری مجموعہ "آقا تتے سلام" کو بھی سیرت النبی ایوارڈ اور سند امتیاز کا اعزاز عطا کیا گیا ہے۔ جسے مکتبۂ اسلامیہ شاہی مسجد چترال نے شائع کیا ہے۔ رازی کہتے ہیں

وا کھی زبانین ذکرو کوم، کوس کی صفتن قرآن اریر
اے مہ نبی ﷺ آخر زمان تعریفو تہ حق تن اریر

مصنف کی کھوار زبان کی نعتیہ شاعری کی کتاب اعلیٰ درجے کی ادبی کاریگری کا مظاہرہ کرتی ہے۔ کھوار میں فصیح اور وزن و بحر کا خیال رکھتے ہوئے اشعار کہنے کی شاعر کی صلاحیت زبان اور اس کی ثقافتی باریکیوں کے بارے میں اس کی گہری سمجھ کی عکاسی کرتی ہے۔ نعتیہ صنف، جو نبی اکرم ﷺ کی مدح سرائی کرتی ہے، عقیدت، جمالیات اور لسانی نفاست کے نازک توازن کا تقاضا کرتی ہے، یہ سب مولانا رازی کے کام میں نمایاں ہیں۔ ختم نبوت کے بارے میں کہتے ہیں کہ

آقا ریران مہ سار اچی واکا نبی نو بوئے
دعویٰ کوراک دجال تھے بوئے کا سہی نوبوئے

چترال کے رہائشی ہونے کے ناطے مولانا نقیب اللہ رازی کو علاقے کی ثقافت، روایات اور تاریخ پر عبور حاصل ہے۔ ان کی شاعری ثقافتی سفیر کے طور پر کام کرتی ہے، جو پاکستان میں کھوار بولنے والی کمیونٹیز کی نمائندگی کرتی ہے۔ اپنی بہترین شاعری کے ذریعے، رازی مقامی ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جو کھوار بولنے والے لوگوں کی شناخت اور فخر کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ رازی کی ایک اور شاہکار شاعری کی مثال دیکھئے

وے اوغو اِی شوتارو گلستان کوریتائے کا؟
ای دشت و بیابانا بہاران کوریتائے کا؟

ہدایتو رہو لیتانی رہ تونجیرو روئے
جہالتو چھوئیا چراغان کوریتائے کا؟

تمیز نو کورک خالق و مخلوقو موژی ہیس
ہے جاہل وا نادانو اِی انسان کوریتائے کا؟

شفاعتو تحفو اِسپتے کا گنی آلائے
خدایو موڑی عرشہ بی ہوستان کوریتائے کا؟

مکو کافران قیدی بیتی حاضرِخدمت
سے عام معافیوتے اعلان کوریتائے کا؟

نیازو سبق، رازوادب کا چیچھئے بغائے؟
حقیقتو عشقو رہو میدان کوریتائے کا؟

مہ آقائے نامدار تتے ہزار بار سلام
تہ یادا پے چھی مہ سورا احسان کوریتائے کا؟

سوال کہ ہوئے کا ہیہ، رازی کوروسہ ہوش؟
بشار کوروم کہ مہ مسلمان کوریتائے کا؟

نعتیہ شاعری کا موضوع نبی اکرم ﷺ کے فضائل کی تعریف و توصیف کے گرد گھومتا ہے۔ مولانا رازی کی اسلامی روحانیت سے گہری عقیدت ان کی کھوار اور اردو دونوں شاعری میں عیاں ہے، جو کہ نبی ﷺ کے لیے گہری عقیدت اور محبت سے بھری ہوئی ہیں۔ ان کے شاعرانہ تاثرات قارئین کو روحانی تجربہ فراہم کرتے ہیں اور تقویٰ اور اسلامی تعلیمات سے تعلق کے احساس کو فروغ دیتے ہیں۔

نعتیہ شاعری کے لیے کھوار کا بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال ان کی کتاب کی لسانی اہمیت میں اضافہ کرتا ہے۔ ایک منفرد صوتی ساخت اور مبالغہ آرائی سے پاک نعتیہ اشعار اور بہترین الفاظ کے ساتھ ایک علاقائی زبان (کھوار)کے طور پر، رازی کی شاعرانہ مہارت کے ذریعے اہمیت کا حامل بھی ہے۔ یہ نہ صرف کھوار زبان میں نعتیہ شاعری ہے بلکہ کھوار میں نعتیہ ادب کو محفوظ رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا اور کھوار کی ادبی صلاحیت کو بھی فروغ دینے میں بھی ممد و معاون ثابت ہوگا اور آنے والی نسلوں کو نعتیہ ادب سے منسلک ہونے کی بھی ترغیب دے گا۔

مولانا نقیب الله رازی کو ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کے علاوہ ایک محقق اور ماہر تعلیم کے طور پر ان کی خدمات کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ اس کا علمی پس منظر ممکنہ طور پر اس کے شاعرانہ تاثرات میں گہرائی اور صداقت کا اضافہ کرتا ہے، جس سے کتاب کا مجموعی ادبی معیار بلند ہوتا ہے۔ مزید برآں، تعلیم میں ان کی کاوشیں طلباء اور اسکالرز کے درمیان کھوار ادب کی تعریف اور تفہیم کو مزید آسان بنا سکتی ہیں۔

مولانا محمد نقیب الله رازی کی کھوار زبان کی نعتیہ شاعری کی کتاب ان کی شاعرانہ صلاحیت، ثقافتی نمائندگی، مذہبی عقیدت، لسانی اہمیت اور تعلیم و تحقیق سے وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزارت مذہبی امور، حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں عطا کیا گیا سیرت النبی ایوارڈ اور سند امتیاز کا یہ اعزاز کھوار بولنے والی کمیونٹیز کے لیے ان کی ادبی خدمات کی قدر کو تقویت دیتا ہے۔ رازی نے اپنی شاعری کے ذریعے نہ صرف چترال کے ادبی منظر نامے کو تقویت بخشی ہے بلکہ چترال اور اس کے لوگوں کے ثقافتی ورثے کو بھی محفوظ اور فروغ دیا ہے۔ یہ کتاب کھوار ادب کے سفر میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر کام کرتی ہے، جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کو اپنی لسانی اور ثقافتی میراث کی پرورش اور فروع کے لیے تحریک دیتی ہے۔ میں مصنف کو سیرت ایوارڈ اور سند امتیاز ملنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں اس دعا کے ساتھ کہ الله کرکے زور قلم اور زیادہ۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam