Mariam Nawaz Ka Aghosh Program
مریم نواز کا "آغوش" پروگرام

حکومت پنجاب کی جانب سے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی قیادت میں شروع کیا گیا "آغوش" پروگرام حاملہ خواتین اور دو سال سے کم عمر بچوں کی ماؤں کے لیے ایک منفرد اور فلاحی اقدام ہے۔ یہ پروگرام نہ صرف ماں اور بچے کی صحت پر براہ راست اثر انداز ہوگا بلکہ غربت اور پسماندگی کے خاتمے میں بھی ایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم اس منصوبے کے سماجی، اقتصادی اور انتظامی پہلوؤں کا تجزیہ کرنا ضروری ہے تاکہ اس کی پائیداری اور کامیابی کا اندازہ لگایا جا سکے۔
"آغوش" پروگرام کا بنیادی مقصد حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کی صحت کی بہتری ہے۔ اس منصوبے کے تحت حاملہ خواتین کو حمل کے مختلف مراحل میں مالی مدد دی جائے گی تاکہ وہ بہتر طبی سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔ اس کے علاوہ، نومولود بچوں کی پیدائش کے بعد بھی ان کی صحت کا خیال رکھنے کے لیے مختلف مدات میں امدادی رقم فراہم کی جائے گی۔
پروگرام کا آغاز ڈیرہ غازی خان، تونسہ، راجن پور، لیہ، مظفرگڑھ، کوٹ ادو، بہاولپور، رحیم یارخان، بہاولنگر، بھکر، میانوالی، خوشاب اور لودھراں سے کیا جا رہا ہے، جو زیادہ تر جنوبی پنجاب کے وہ اضلاع ہیں جہاں غربت اور صحت کی سہولیات کی کمی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
اس پروگرام کے کئی مثبت پہلو ہیں۔ اس پروگرام سے ماں اور بچے کی صحت پر براہ راست مثبت اثر پڑے گا۔ یہ پروگرام خواتین کو باقاعدگی سے طبی معائنہ کروانے کی ترغیب دے گا، کیونکہ ہر وزٹ پر مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ حاملہ خواتین کی صحت بہتر ہوگی، جس کا براہ راست اثر نوزائیدہ بچوں کی صحت اور پیدائشی پیچیدگیوں میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
یہ پروگرام زیادہ تر جنوبی پنجاب کے پسماندہ اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے، جہاں غربت کی شرح زیادہ اور صحت کی سہولیات کم ہیں۔ ان علاقوں میں ایسی مالی مدد لوگوں کی صحت پر فوری مثبت اثر ڈال سکتی ہے۔
پیدائش کے فوراً بعد بچے کا پہلا طبی معائنہ کروانے، پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور حفاظتی ٹیکے لگوانے پر مالی امداد دی جا رہی ہے۔ یہ اقدام بچوں کی ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ کرے گا، جو مستقبل میں مختلف بیماریوں کے خلاف قومی صحت کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دے گا۔
یہ ایک جدید اقدام ہے، جو حاملہ خواتین اور ماؤں کو معلومات اور راہنمائی فراہم کرے گا تاکہ وہ صحیح وقت پر طبی سہولیات حاصل کر سکیں۔
پاکستان میں سماجی بہبود کے منصوبوں پر مؤثر عملدرآمد ایک چیلنج رہا ہے۔ "آغوش" پروگرام کا شفافیت اور کرپشن سے پاک رہنا ضروری ہے، ورنہ یہ ایک عام حکومتی اسکیم بن کر رہ جائے گا۔
پروگرام میں جن اضلاع کا انتخاب کیا گیا ہے، ان میں سے کئی میں طبی سہولیات محدود ہیں۔ اگر صحت کے مراکز ہی مناسب طور پر کام نہ کریں تو خواتین وہاں جانے کے باوجود معیاری خدمات حاصل نہیں کر سکیں گی۔
کئی دیہی علاقوں میں تعلیم کی کمی اور رجسٹریشن کا فقدان اس پروگرام کے فوائد تک پہنچنے میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اگر مستحق افراد اس پروگرام کے بارے میں آگاہ ہی نہ ہوں تو وہ اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
یہ پروگرام فی الحال چند اضلاع تک محدود ہے، اگر اسے پورے پنجاب میں وسعت دینی ہے تو حکومت کو بجٹ کی فراہمی اور مستقل انتظامی ڈھانچے کو یقینی بنانا ہوگا۔ ماضی میں کئی ایسے فلاحی منصوبے شروع ہوئے، لیکن وسائل کی عدم دستیابی کے باعث ختم ہو گئے۔
"آغوش" پروگرام ایک بہترین فلاحی منصوبہ ہے، لیکن اس کی کامیابی عملدرآمد اور طویل مدتی پائیداری پر منحصر ہے۔ اگر حکومت اس پروگرام کو شفافیت کے ساتھ جاری رکھے، بدانتظامی سے بچائے اور طبی سہولیات میں حقیقی بہتری لائے تو یہ صحت کے شعبے میں انقلاب لا سکتا ہے۔ تاہم اگر یہ صرف ایک سیاسی منصوبہ بن کر رہ جائے تو اس کے نتائج محدود اور عارضی ہوں گے۔
پروگرام کی کامیابی کے لیے حکومت کو درج ذیل اقدامات کرنے ہوں گے شفافیت کے لیے ایک آزاد نگران ادارہ قائم کیا جائے جو اس پروگرام کے فنڈز اور عملدرآمد کی نگرانی کرے۔
دیہی علاقوں میں صحت کے مراکز کی تعداد اور معیار بڑھایا جائے تاکہ خواتین آسانی سے رجسٹریشن اور طبی معائنے کی سہولت حاصل کر سکیں۔
عوامی آگاہی مہم شروع کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق خواتین اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔
پروگرام کو مستقبل میں پورے پنجاب اور پھر دیگر صوبوں تک وسعت دی جائے تاکہ پورے ملک کی حاملہ خواتین کو فائدہ پہنچے۔
"آغوش" پروگرام ایک منفرد اور حوصلہ افزا اقدام ہے جو ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ سماجی اور معاشی استحکام میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ تاہم اس کی پائیداری اور کامیابی حکومت کی سنجیدگی، شفافیت اور انتظامی صلاحیت پر منحصر ہے۔ اگر اس منصوبے کو محض سیاسی نعرہ بنا کر چھوڑ دیا گیا تو یہ دیگر فلاحی اسکیموں کی طرح ناکام ہو سکتا ہے لیکن اگر سنجیدگی سے اس پر عملدرآمد کیا گیا تو یہ پاکستان میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے ایک تاریخی اقدام ثابت ہوگا۔