Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qasim Taj
  4. Achanak Faisle

Achanak Faisle

اچانک فیصلے

دُنیا میں دو طرح کے ہی لوگ ہیں۔ ایک وہ جو سوچتے ہیں، سمجھتے ہیں، تجزیہ کرتے ہیں اور پھر فیصلہ کرتے ہیں۔ دوسرے وہ جو فیصلہ کرتے ہیں، سوچتے ہیں، سمجھتے ہیں اور پھر تجزیہ کرتے ہیں۔ یہ دونوں بالُکل مختلف مزاج ہیں کون سا مزاج صحیح ہے اور کون سا غلط یہ کام کی نوعیت ہر منحصر ہوتا ہے۔

کاروبار کی وجہ سے میں نے بڑی مُشکل سے اپنا رویہ ایسا بنایا ہے۔ کل بھی یہی معاملہ ہوا، طلحہ اور سنی میزان بینک میں آ گئے میں وہاں پہلے سے موجود تھا حالانکہ جو کام میں بینک میں کرنے گیا تھا وہ نہیں ہوا لیکن پھر بھی میں ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا اور ہم جنڈیالہ شیر خان جا پہنچے۔

اگر آپ میری طرح درمیانے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ نے اُردو کی کتابوں میں جنڈیالہ شیر خان کے بارے میں پڑھا ہو گا، آپ پنجاب کے رہائشی ہیں تو آپ نے باولی کے بارے میں سُنا بھی ہو گا اور خدانخواستہ ہو سکتا ہے آپ نے پرچے میں اس کے بارے میں لکھا بھی ہو گا۔ جنڈیالہ شیر خان میں کئی تاریخی مقامات ہیں یہاں"وارث شاہ" کا مزار بھی ہے، شیر شاہ سوری کی "باولی" بھی اور عوامی سوئمنگ پول بھی۔

ہم باولی کے سامنے کھڑے تھے۔ یہ باولی 1542 کے قریب بنائی گئی تھی اور شیخوپورہ شہر سے کوئی تیرہ کلومیٹر دور ہے۔ باولی ایک ایسی جگہ کو کہتے جہاں کنویں میں پانی موجود ہو اور اس کو لینے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال کیا جائے۔ اگر آپ کو تاریخ کا تھوڑا بہت میری طرح شوق ہے، آپ تعمیرات سے میری طرح مُنسلک ہیں تو یہ بلڈنگ آپ کے لیے بھی قابلِ دید ہے اور باعث کشش بھی۔

یہ بلڈنگ "ہشت بہشت" کے خیال کو ذہن میں رکھ کر بنائی گئی ہے اور اس میں چاروں اطراف میں آٹھ کمرے اور چھت پر پانچ گنبد نما احاط بھی موجود ہیں۔ آپ پورا سوچیں کہ خواتین کا گاؤں سے پیدل چل کر آنا اور پھر سیڑھیاں اُتر کر اُس وقت پانی گھر میں لے کر جانا اُس دور میں کتنا مُشکل کام تھا اور شاید یہ مسئلہ اب بھی موجود ہے لیکن آج کے دور میں مرد حضرات پانی لینے جاتے ہیں شاید یہ مکافات عمل ہے۔ شیر شاہ سوری کی باولی کے ساتھ ایک مسجد بھی ہے۔

جنڈیالہ شیر خان میں مشہور پنجابی کے شاعر وارث شاہ کا مزار بھی ہے۔ یہ وارث شاہ وہی ہیں جنہوں نے "ہیر" لکھی تھی اور انسان محبت میں کیا کچھ کر سکتا ہے دُنیا کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ وارث شاہ صاحب پر فلمیں بھی بنائی جا چُکی ہیں اور ہیر پر گانے بھی لکھے جا چُکے ہیں۔ لوگوں نے اُن کو صوفی بزُرگ بنا دیا یہ اُن کی عقیدت ہے یا کچھ اور میں نہیں جانتا۔

جنڈیالہ شیر خان کے اندر ایک ایسی تاریخی جگہ بھی ہے جس کو دیکھ کر آپ کو لگے گا کہ شاید یہ یورپ کا "ایمفی تھیٹر"ہے وہ جگہ پہلے مقامی لوگ نہانے کے لیے عوامی سوئمنگ پول تھا۔ یہ سارا ایریا حافظ آباد کے ساتھ مُلحقہ ہے اس لیے یہاں سیلاب بھی اکثر آیا کرتے تھے جس کی وجہ سے آج بھی حافظ آباد کا چاول پوری دُنیا میں مشہور ہے لوگ ہجوم میں یہاں نہاتے تھے۔ عوامی پول کا سڑکچر اپنی جگہ قائم ہے مگر اب یہاں بھینسیں باندھی جاتی ہیں اور کچھ رقبہ بنام قبضہ گروپ ہو گیا ہے اتنا تاریخی ورثہ یوں پڑا ہوا ہے انگریز یہاں ہوتا تو وہ اس کی چاروں اطراف فصیل بنواتا اور اس کو دیکھنے کی ٹکٹ لگاتا۔

میرے دل نے آنسو تو بہائے مگر وہ خون کے نہ تھے۔ مایوسی کے ساتھ ہم لوگ وہاں سے واپس چل پڑے۔

Check Also

Muhib e Watan Bangali

By Syed Mehdi Bukhari