Utho Aur Dhang Ka Kaam Karo
اٹھو اور ڈھنگ کا کام کرو
آدھی سے زیادہ آبادی گھروں میں قید کر رکھی ہے، پاکستان نے خاک ترقی کرنی ہے۔ چھبیس کروڑ میں اڑتالیس فیصد مرد اور 52 فیصد عورتیں ہیں۔ پچیس فیصد بچے، بوڑھے اور بیس سال سے کم عمر نوجوان فرض کر لیں تو کام کرنے کے قابل صرف پچیس فیصد افراد ہی بچتے ہیں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، ملک میں خوشحالی اور امن آئے تو خواتین کو بھی مردوں کے ساتھ برابر کام کرنا پڑے گا۔
جس طرح ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور نرس خواتین کام کر رہی ہیں اسی طرح سارے میڈیکل سٹور اور لیبارٹریاں خواتین کے حوالے کر دینی چاہییں۔ ہر آسان اور ہلکا کام جس میں زیادہ محنت نہیں لگتی عورتوں کو دے دیا جائے۔ جنرل سٹور، نائی، موچی، تندورچی، اسٹیشنری، الیکٹرانکس اور کپڑے کی مارکیٹیں عورتوں کے سپرد کر دی جائیں۔
فیکٹریاں مرد چلائیں، پروڈکشن مرد کریں، سیلز خواتین کو دے دیں۔ چین میں کپڑے اور موبائل فون کی دکانیں عورتیں چلاتی ہیں۔ کھیتی باڑی مرد کریں تو زرعی ادویات، بیچ اور کھاد کی دکانیں عورتیں چلائیں۔ کنسٹرکشن مرد کریں تو سیمنٹ اور ہارڈویئر کی دکانیں عورتیں چلائیں۔
ہر گھر کے ہر فرد کو کام کرنا پڑے گا۔ جب تک آپ اپنی بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کو خودکفیل، خودانحصار اور خودمختار ہونا نہیں سکھائیں گے تب تک وہ آپ کے ساتھ اور آپ ان کے ساتھ بندھے رہیں گے۔ پہلے جیسے حالات نہیں رہے، اب وہی روٹی کھائے گا جو کمائے گا۔ ایک کمائے گا اور دس بیٹھ کر کھائیں گے وہ زمانے لد گئے۔
یہ ڈھکوسلہ بھی بند کریں کہ ہمارے خاندان کی عورتیں کام نہیں کرتیں۔ آپ کوئی مغلیہ خاندان کے چشم و چراغ نہیں ہیں۔ ہوتے بھی تو وہ ٹھاٹھ باٹھ ختم ہو چکے۔ اب آپ میں سے ہر ایک شخص دو دو لاکھ روپے کا مقروض ہے۔ سود در سود چڑھتا جا رہا ہے۔ کب تک فارغ بیٹھ کر آئی ایم ایف کی اگلی قسط کا انتظار کرتے رہو گے؟ اٹھو اور کوئی ڈھنگ کا کام کرو۔