Friday, 10 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qamar Naqeeb Khan
  4. Mere Do Faislay

Mere Do Faislay

میرے دو فیصلے

پاکستان میں شادیوں کا سیزن ہے۔ یہ ایسی جاہل قوم ہے جو دوسروں کو دکھانے کے لیے دس بیس تولے سونا حق مہر میں لکھ دیتے ہیں۔ جن کے پاس پیسہ ہو وہ دس تولے چڑھا بھی دیتے ہیں۔ پھر یہ سونا بینک کے لاکر یا گھر کی الماری میں پڑا رہتا ہے۔

رشتہ دینے سے پہلے دیکھتے ہیں لڑکے والوں کا اپنا گھر ہے یا کرائے پر رہتے ہیں۔ لڑکے کی اپنی اوقات موٹرسائیکل خریدنے کی بھی نہیں ہوتی لیکن بارات کے لیے مہنگی ترین گاڑی کرائے پر لے آتے ہیں۔ لڑکی والے بھی خوش کہ چلو ہمارے ڈیڑھ سو بندوں کو اچھی روٹی کھانے کو مل گئی۔

والد محترم کی وفات کے تیسرے دن میرے سر پر خاندان کی پگڑی رکھ دی گئی۔ میں نے دونوں چھوٹے بھائیوں کی شادی کے لیے دو چار ایسے فیصلے کیے جن پر آج خوشی محسوس کرتا ہوں۔

دونوں شادیاں خاندان کے اندر ہی تھیں، دونوں بھابھی ہماری دور پار سے رشتے دار لگتی ہیں۔ میں نے دونوں سمدھیوں سے مشورہ کیا، مہندی بارات اور ولیمے کا الگ الگ کھانا نہیں ہوگا۔ ایک ہی دن سب لوگوں کو جمع کریں، ہم بارات لائیں گے اپنی امانت لے کر جائیں گے۔ بارات ولیمے کے لیے ہم اخراجات آپس میں تقسیم کر لیں گے۔

جن چار سو رشتے داروں کو چھوٹا گوشت کھلانے کے لیے آپ بےچین ہو رہے ہیں انہوں نے کھانے کے بعد بھی خوش نہیں ہونا۔ اگلے دن ہی کسی پھوپھی چاچی تائی کا گلہ شکوہ آ جانا ہے کہ ہمیں گوشت نہیں ملا، ہمیں میٹھا نہیں ملا یا پھر کھانا ہی بد زائقہ تھا۔

چار پانچ لاکھ روپے ناشکرے رشتے داروں کو کھلانے سے بہتر ہے اس میں سے دو لاکھ روپے نئے شادی شدہ جوڑے کے ہاتھ پر رکھیں اور انہیں ہنی مون کے لیے شمالی علاقہ جات بھیج دیں۔

میرا دوسرا فیصلہ یہ تھا کہ جہیز میں ایک چمچ بھی نہیں لیا گیا۔ لڑکی کے لیے پچیس تیس جوڑے نہیں بنائے گئے، لاکھوں کا لہنگا نہیں بنایا گیا ہزاروں کے جوتے نہیں لیے گئے۔ مہمانوں کو لڑکی کا جہیز یا دلہے کی بَری نہیں دکھائی گئی۔ یہ والے کپڑے جوتے زندگی میں ایک یا دو مرتبہ ہی پہنے جاتے ہیں پھر اس کے بعد الماریوں میں پڑے پڑے خراب ہوتے ہیں۔ اگر دس تولے سونا، قیمتی کپڑے اور رضائی بستر دینے کی بجائے اچھی تعلیم دے دی جائے یا کسی کام کاروبار پر کھڑا کر دیا جائے تو نیا جوڑا اپنی زندگی بہتر طریقے سے شروع کر سکتا ہے۔

پاکستانی قوم اگر ترقی کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنے روئیے تبدیل کرنے پڑیں گے، اپنی ذہنیت بدلنی پڑے گی۔ شریکوں کو دکھانے اور جلانے کے چکر میں یہ لوگ اپنا ستیاناس کر لیتے ہیں۔ حاصل وصول پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔

Check Also

Be Maqsad Viral Mawaad Aur Tameeri Rawaiyon Ki Zarurat

By Mujahid Khan Taseer