Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Qamar Naqeeb Khan
  4. Main Aisa Kyun Hoon?

Main Aisa Kyun Hoon?

میں ایسا کیوں ہوں؟

مجھے صبح صبح خاموشی پسند ہے، میں چاہتا ہوں کہ جب میں صبح سو کر اٹھوں تو کم از کم دو گھنٹے تک کوئی مجھ سے بات نہ کرے۔ I like it quite in the mornings. بچپن سے میرا یہی روٹین ہے اور جب سے اپنی مرضی سے جینا شروع کیا یعنی میٹرک اور کالج دور سے صبح اٹھ کر خاموش رہتا ہوں۔ امی ابو بہن بھائی یا بیگم کی کوئی بات سننی پڑے تو سر ہلا کر اشارے سے جواب دے دیتا ہوں۔

صبح کی وہ دو گھنٹے کی خاموشی میرے لیے کسی عبادت، کسی ریاضت، کسی نادیدہ سکون کا دروازہ ہے۔ گھر میں سب جاگ بھی جائیں تو میں اپنی اندرونی دنیا کے دروازے بند رکھتا ہوں۔ باہر کی آوازیں، سوال، گفتگو، خواہشیں، سب میرے لیے اس وقت شور بن جاتی ہیں اور میں نے ہمیشہ شور سے بھاگ کر ہی اپنی سوچ کی شکل بنائی ہے۔ بچپن میں بھی یہی تھا کہ صبح کے وقت کچن سے امی کی آواز، ابو پہلے اخبار پڑھتے تھے پھر اس کی جگہ صبح کی خبروں نے لے لی، بہن بھائیوں کی اُٹھنے بیٹھنے کی کھڑکھڑاہٹ سکول جانے کی تیاری مجھے لگتا تھا جیسے دنیا میری خاموشی پر ڈاکہ ڈالنے آ گئی ہے اور میں اپنی پناہ گاہ کو بچانے کے لیے سر ہلا کر ایک دو لفظ میں مختصر سا جواب دے کر واپس اندر چلا جاتا ہوں۔

لوگ سمجھتے ہیں کہ خاموشی صرف بات نہ کرنے کا نام ہے، مگر میں نے جانا کہ خاموشی اصل میں اپنے آپ سے بات کرنے کا نام ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب میرا ذہن مجھ سے سوال کرتا ہے اور میں بغیر بولے اس کا جواب دیتا ہوں۔ جیسے صبح کی دھند میں کوئی سایہ اپنی پہچان تلاش کر رہا ہو اور راستے پر کوئی چراغ نہ ہو۔ ان دو گھنٹوں میں میں صرف دیکھتا ہوں اپنے آپ کو، اپنی کمزوریاں، اپنی خواہشیں، اپنی زندگی کی گہرائی میں چھپی وہ ادھوری باتیں جنہیں دن کی مصروفیات ہمیشہ دبا دیتی ہیں۔ یہ خاموشی میرے اندر کی گرد صاف کرتی ہے۔

دن بھر کی گفتگو، لوگوں کی توقعات، ذمہ داریاں، بحث، کام سب کچھ ایک بوجھ ہے اور یہ دو گھنٹے اس بوجھ سے پہلے کی وہ سانس ہے جس میں میں پورا وجود بھرتا ہوں۔ اس خاموشی کے بغیر میری زبان بھی بے وزن اور میرا لفظ بھی بے معنی ہو جاتا ہے۔ میں نے سیکھا ہے کہ جس صبح اپنی خاموشی جینے کا موقع نہ ملے، وہ دن بچھّو کی طرح کاٹتا ہے۔ جیسے میری اندرونی ترتیب بکھر جائے اور میں اپنی ہی جلد میں اجنبی محسوس کروں۔

میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ دنیا صبح سویرے مجھ سے ہار جاتی ہے اور میں اپنی خاموشی سے جیت جاتا ہوں۔ شاید اس لیے کہ خاموشی میں کوئی دھوکا نہیں ہوتا۔ لفظ آدمی کو چھپا بھی لیتے ہیں اور ظاہر بھی کر دیتے ہیں، مگر خاموشی صرف وہی دکھاتی ہے جو سچ میں اندر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں صبح کے وقت انسانوں سے نہیں، صرف اپنے آپ سے ملتا ہوں اور شاید اسی لیے میں دن بھر بھرپور بات کر لیتا ہوں کیونکہ میں نے صبح میں خود کو سن لیا ہوتا ہے۔

خاموشی میرے لیے عادت نہیں، شناخت ہے اور ہر وہ شخص جو مجھے صبح خاموش دیکھتا ہے، دراصل میری اصل کو دیکھتا ہے، باقی سب دن کا شور ہے جو شام تک مٹ جاتا ہے۔ میری اصل صبح کے پہلے دو گھنٹے میں زندہ ہوتی ہے، باقی بس میں دنیا کے ساتھ دن گزار لیتا ہوں۔

میں ایسا کیوں ہوں؟

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam