Saturday, 17 May 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Omair Mahmood
  4. 30 Rupay Ki Package Deal

30 Rupay Ki Package Deal

30 روپے کی پیکج ڈیل

یہ تحریر آپ کا جی متلا سکتی ہے۔ اسے لکھنے سے خود کو باز رکھنے کی بہت کوشش کی لیکن قصہ ایسا دل چسپ ہے کہ کہے بغیر رہا بھی نہیں جا رہا۔ تو انتباہ ہے کہ اگر طبیعت زیادہ حساس ہے، یا اس وقت کچھ کھا پی رہے ہیں تو آگے نہ پڑھیے۔

واقعہ اس روز کا ہے جب اہل خانہ کو گاؤں جانے والی بس پر سوار کرانے لاہور کے لاری اڈے گیا اور ضرورت کے لیے بیت الخلا جانا پڑا۔ جن لوگوں نے عوامی مقامات پر بیت الخلا استعمال کیا ہے انہیں معلوم ہوگا کہ کارروائی ڈالنے کے دام وہیں نمایاں مقام پر لکھے ہوتے ہیں۔ سستے زمانوں میں یہ نرخ یوں لکھے ہوتے تھے: چھوٹا پانچ روہے، بڑا 10 روپے۔ وقت کے ساتھ مہنگائی بڑھی تو چھوٹا 10 روپے، بڑا 20 روپے ہو گئے۔

اُس روز عوامی بیت الخلا کی سہولت استعمال کرنے کے بعد جیب سے 10 روپے نکالے اور ادھر ادھر دیکھا۔ جسے رقم وصول کرنے پر مامور کیا گیا ہو، عموماً وہ خود ہی آگے بڑھ کر پوچھتا ہے، "ہاں جی! "، یہ دو لفظ مکمل ابلاغ ہوا کرتے ہیں۔ بیت الخلا استعمال کرنے والا 10 روپے یا 20 روپے "ہاں جی! " کہنے والے کے ہاتھ میں دھر دیتا ہے۔

میں اکثر یہ بھی سوچا کرتا تھا کہ کسی نے 20 روپے والا کام کیا ہو اور 10 روپے دینا چاہے تو وصول کرنے والے کو اس فریب کاری کا علم کیسے ہوگا؟ پھر یہ جواب سوجھتا کہ بیت الخلا استعمال کرنے میں جتنا وقت لگا، وہی ادائیگی کی نوعیت طے کر دیتا ہوگا۔

اب دوبارہ اس موقع پر آئیے جہاں میں ہاتھ میں 10 روپے لیے ادھر ادھر دیکھ رہا تھا۔ لیکن نہ تو مجھے "ہاں جی! " کی آواز آئی، نہ رقم وصول کرنے والا کوئی فرد نظر آیا۔ میری نظریں اصل میں کسی مرد اہل کار کو تلاش کر رہی تھیں، کیوں کہ اُس روز تک کا میرا تجربہ یہی تھا کہ ایسے مقامات پر مرد ہی تعینات ہوتے تھے۔ تاہم اس بار خلاف معمول اور خلاف توقع وہاں وصولی کے لیے ایک خاتون بیٹھی تھیں۔

میں 10 روپے دے کر جانے لگا تو انہوں نے مزید 20 روپے مانگے۔ خاتون بھی خوب ٹھسے والی تھیں، دبنگ سی، سامنے کا ایک دانت کسی دھات (غالباً اسٹیل) کا تھا۔ میں نے دل ہی دل میں حساب کیا کہ چھوٹا 10 روپے اور بڑا 20 روپے ہوتا ہے، تو خاتون کس غلط فہمی میں مجھ سے 30 روپے مانگ رہی ہیں؟ ڈرتے ڈرتے کہا، "30 روپے کیوں؟ میں نے تو چھوٹا کیا ہے"۔

یہ سب گفتگو پنجابی میں ہوئی، خاتون خوب رعب والی تھیں، تو ان کی گفتگو کا آہنگ اور انداز بھی منفرد تھا۔

جب کہا کہ میں نے تو چھوٹا کیا ہے، انہوں نے پنجابی میں جواب دیا، "ایتھے سارے ہی چھوٹا کرن آندے نیں، وڈا تے کسی نوں آندا ہی نئیں"۔ مطلب یہاں سارے ہی چھوٹا کرنے آتے ہیں، بڑا تو کسی کو آتا ہی نہیں۔

مجھے لگا کہ شاید لوگ بڑی کارروائی کے بعد بھی چھوٹی کے پیسے دینے پر اصرار کرتے ہوں گے، اس لیے انہوں نے دونوں کے نرخ یکساں کر دیے ہیں۔ لیکن نہیں، خاتون نے وضاحت کی، "ساریاں نے سفر کرنا ہوندا ہے ناں، ایس لئی گھروں کج کھا کے ای نئیں آندے"۔ مطلب سب نے سفر کرنا ہوتا ہے اس لیے گھر سے کچھ کھا کر ہی نہیں آتے (تو بڑا کرنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی)۔

ان سے کہا، 30 روپے کا سن کر مجھے غلط فہمی ہوگئی تھی کہ شاید آپ بیت الخلا کے میرے استعمال کی نوعیت سے نا واقف ہیں، اسی لیے بتایا کہ میں نے تو چھوٹا کیا تھا، آپ کہتی ہیں تو 30 روپے ہی دے دیتا ہوں۔

انہوں نے جو جواب دیا، گفتگو کا سب سے دھانسو جملہ تھا۔ کہنے لگیں، "بڑا ہو یا چھوٹا، اب ہم نے ایک ہی ریٹ کر دیا ہے۔ 30 روپے دے کر بڑا کریں، چھوٹا ساتھ مفت میں کر لیں"۔

Check Also

Dhoka Dar Dhoka

By Naveed Khalid Tarar