Syed Asad Zaidi
سید اسد زیدی
کوئی بھی قوم اپنے محسن کو نہیں بھول سکتی یہ اچھی قوم کی فطرت ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے محسن اور ان کے بہترین کارناموں کو بھولنے کے بجائے ان کو یاد کرتی رہتی ہے۔ کسی دانشور کا بھی کہنا ہے کہ جس قوم کو اپنے محسن یاد نہیں رہتے وہ قوم اچھی قوم ثابت نہیں ہوتی۔ اچھے لوگ اپنے محسن کیلئے ہمیشہ نیک خواہشات رکھتے ہیں۔
گلگت بلتستان کے خوبصورت علاقہ ضلع کھرمنگ کے عوام بھی کبھی اپنے محسن کو نہیں بھولتے جس کی اعلیٰ مثال یہ ہے کہ گلگت بلتستان کے مایہ نازشاعر ادیب مفکردانشور اور معروف قانون دان مشہورسیاستدان سید اسد شاہ زیدی اس باشعور قوم سے جدا ہوکر آج سےتیرہ سال کاعرصہ گزر نے کے باوجود قوم نے اپنے محسن کو اب بھی یاد کرکے ان کے غم میں آنسو بہاتی ہے۔
اسدزیدی خود بھی اس قوم کیلئے جیتے مرتے تھے اس قوم کیلئے یہاں انہوں نے اپنی تمام تر توانائی سرف کرکے علاقے اور علاقے کی عوام کیلئے ہمیشہ ان کی مفادات کی باتیں کرتے رہتے تھے جس کا اعلیٰ ثبوت یہ ہے کہ انہیں اللہ تعالی نے بہت بڑا مقام دیا تھا سب سےپہلے وہ گورنمنٹ کے اعلی عہدے پر فائز ہوگئے انہوں نے اس علاقےکے لوگوں پر ہونے والی ناانصافی کو برداشت نہیں کیا اس وجہ سے وہ گورنمنٹ کی بہترین نوکری کو اس قوم کی عوام کے مفاد کے خاطراور یہاں کے مسائل حل کرنے کی غرض سے نوکری کو لات ماری اور پہلی بار 1987 میں ناردن ایریا کونسل سے الیکشن میں حصہ لیا اس الیکشن میں ان کی پہلی قسمت آزمائی تھی۔
مشکل وقت مشکل الیکشن میں کامیابی حاصل کی، اس کے بعد وہ ناردن ایریا کونسل کے ممبر بنے اور ایک کامیاب سیاستدان کے طور پر سامنے آئے اسی دوران انہوں نے نہ صرف کھرمنگ بلکہ پورے گلگت بلتستان عوام کے دیرینہ مسائل حل کیلئے یہاں پر بڑے بڑے ترقیاتی کاموں کے جال بچھائے۔ اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی اس وقت کے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم شہید زوالفقارعلی بھٹو نے ضلع گانچھے خپلو کو ضلع کا درجہ دیا اس کے ساتھ تحصيل کھرمنگ بھی منسلک تھے۔
کھرمنگ کے عوام کےلیے ضلع گانچھے کے ساتھ رہنا بہت بڑا چیلنج تھا اور بہت مشکل بھی تھا انہوں نے کھرمنگ کی اس مشکل اور چیلنج کو محسوس کرتےہوئے اس وقت کی تحصيل کھرمنگ گنگچھے خپلو سے الگ ایک تحصيل بنانے کی سرتوڑ کوشش کی اور بڑی مشکل سے اسدزیدی ان مشن میں کامیاب ہوئے اور ان کی محنت رنگ لے آئی۔ کھرمنگ ایک الگ تحصيل بن گیا آج اللہ تعالی کی فضل و کرم اور سیداسد شاہ زیدی کی مہربانیوں سے ضلع کھرمنگ کی عوام باشعور ہیں۔
کھرمنگ میں اس وقت ایسا کوئی نالہ نہیں جہاں پر ہائی سکولز اور پرائمری سکولز موجود نہ ہو کھرمنگ میں سب سے پہلے انٹرکالج کا قیام عمل میں لایاگیا اور یہاں کے ہر نالہ جات میں ایک سے دو میگاواٹ کے سینکڑوں کی تعداد میں بجلی گھر تعمیر کئے گئے اس وجہ سے آج کھرمنگ لوڈشیڈینگ فری علاقہ ہے کھرمنگ ترقیاتی حوالے سے پورے گلگت بلتستان میں نمایاں ہیں یہ سب شہید اسدزیدی کی مرہون منت ہے۔
اسد زیدی جیسے کامیاب لیڈر کھرمنگ کے عوام کو ملا تو انہوں نے یہاں کے تمام مسائل ہنگامی طور پر حل کردیئے اس وجہ سے آج کھرمنگ میں عوامی مسائل بہت کم ہیں۔ علم وادب اور شاعری کے حوالے سے بھی اسد زیدی گلگت بلتستان میں اہم مقام حاصل تھا انہوں نے گلگت بلتستان میں سب سے پہلے شاعری کی کتاب شائع کرکے علم وادب پربڑا احسان کیا۔
انہوں نے اپنی شاعری کی کتاب 1986 میں شائع کی جو آج کل مارکیٹ میں نایاب ہے میں اپنے اس مضمون کی وساطت سے ان کے لواحقین خصوصا ان کے بھائی سیدامجدعلی زیدی اسپیکر قانون ساز اسمبلی، بھی بہترین شاعر ہے سے پرزور مطالبہ کرتاہوں کہ سید اسد زیدی شہید کی کتاب رنگ شفق کو دوبارہ ازسرنو شائع کرکے مارکیٹ میں لایا جائے کیونکہ ان کی شاعری کو پسند کرنے والوں کی تعداد پورے جی بی بلکہ پورے ملک میں کمی نہیں۔
میری یہ بھی گزارش ہے کہ ان کے نامکمل کتاب جو ان کی شہادت کی وجہ سے شائع کرنے سے رہ گیاتھا اس کو بھی شائع کرکے دنیائے ادب ہر احساس کیاجائے آخر میں میری دلی دعا ہے کہ شہید قائد جناب سید اسدزیدی کوجنت میں اعلی مقام عطا ہو۔