1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nasir Abbas Shamim/
  4. Shakir Shamim Ki Kitab Dast Sang

Shakir Shamim Ki Kitab Dast Sang

شاکر شمیم کی کتاب دست سنگ

اللہ تعالی نے کچھ لوگوں کو اپنی خاص خدا داد صلاحیتوں سے نوازا ہے اور کچھ لوگوں کو مجھ جیسا کم عقل بنا کر اس دنیا میں بھیج دیا، کچھ خاص لوگ خدا تعالی نے ان پر کچھ خاص کرم کرکے اس دنیا میں مختلف صلاحیتوں کا لوہا منوا لیتے ہیں۔

کوئی مصور کوئی شاعر اور کسی دانشور ومفکر بنتے ہیں ان پہ یقینا اللہ تعالی کا خاص کرم ومہربانی شامل ہوتا ہے انہی خوش نصیبوں میں ہمارے گلگت بلتستان کے ایک خوش نصیب انسان جن کا گھرانا سرکاری آفیسر کے علاوہ شاعری قلمکاری سے نوازا گیا ہے۔ میرا مقصد بلتستان کے ضلع گنگچھے خپلو کے معزز قلم کار جناب شاکر شمیم صاحب ہیں۔ شاکر شمیم گنگچھے خپلو کے ایک مذہبی اور علمی وادبی گھرانے میں پیدا ہوئے ان کا شمار ایک ایسے ادبی گھرانے سے ہے جنہوں نے بلتستان میں اردو ادب کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔

ان کی کتاب مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ شاکر شمیم کے دادا جناب محمدعلی بھی بہترین شاعر تھے اور ان کے والد گرامی جناب محترم حضرت فداحسین شمیم بلتستانی اردو، فارسی اور بلتی کے بہترین شاعر تھے ان کی کتاب کے مطابق ان کی آٹھ کتابیں شائع ہوچکی ہیں اور مزید بارہ کتابیں زیر ترتیب وطباعت ہیں۔ ان کے بڑے بھائی جناب برگیڈئیر محمد ذاکر شمیم بھی دیوان شاعر ہیں ان کی کتاب سیاچن گلیشئر دنیا کا بلند ترین محاذ جنگ اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے۔ ان کے والد محترم جناب شمیم بلتستانی نے اردو اور بلتی شاعری میں درجنوں کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں چراغ مصطفوی، بنا لا الہ، عقیدت، گرداب اور رنگ وآہنگ اور آئینہ بلتستان ہیں۔ شمیم بلتستانی کی کتاب جو انتہائی منفرد براق شنگ میں کلام اقبال کا منظوم ترجمہ کیاگیا ہے اکیڈمی ادبیات اور اقبال اکیڈمی کے تعاون سے شائع ہوچکی ہے۔

میرے بزرگ قلمی دوست جناب شاکر حسین شمیم نے گزشتہ دنوں بندہ ناچیز کو سکردو میں اپنے دولت کدے میں بلا کے اپنی کتاب دست سنگ کے علاوہ ان کے والد گرامی جناب مرحوم شمیم بلتستانی کی منفرد کتاب براق شنگ کی ایک کاپی سے نوازا گیا اور یوں انہوں نے مجھے شکریہ اور دعاوں کا موقع فراہم کیا۔

دست سنگ کا ٹائیٹل دیکھ کر ہمارے مرحوم استاد شاعر جناب پروفیسر حشمت علی کمال الہامی صاحب کا شعر یاد آیا

پہارڑی سلسلے چاروں طرف اور بیچ میں ہم ہیں

مثل گوہر نایاب ہم پتھر میں رہتے ہیں

کتاب کے سرورق پر یہاں کے خوب صورت پہاڑ کی تصویر کشی کی گئی ہے اس کے ساتھ کتاب کا خوبصورت نام دست سنگ (شاعری) اس کے نیچے مصنف کا خوبصورت نام شاکر شمیم لکھا ہوا نظر آتا ہے۔ اس کے بعد ملک کے نامور شاعر وادیب جناب افتخار عارف صاحب نے شاکر شمیم صاحب کی شاعری اور ان کے فن وشخصیت پر قلم بند کیا۔ اس تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاکرشمیم صاحب گلگت بلتستان کا علمی وادبی سرمایہ ہے۔

یوں تو ناچیز شاکر شمیم صاحب جیسے شاعر کی شاعری اور ان کی فن وشخصیت پر تبصرے لکھنے کا قبل نہیں لیکن پھر بھی اتنا لکھوں گا کہ ان کے تمام اشعار جوانہوں نے خون جگر سے لکھ کر کتابی شکل دی جو انہوں نے گلگت بلتستان کے علم وادب پر بہت بڑا احسان کردیا ہے۔

آخر میں میں دعاگو ہوں کہ شاکر شمیم کو مزید علم وادب کی خدمت کرتے رہنے کی توفیق عطا کرے اور اللہ ان کو صحت سلامتی اور آسودگی عنایت فرمائیں۔

Check Also

Muhabbat Aur Biyah (1)

By Mojahid Mirza