Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nasir Abbas Shamim
  4. Karam Nasir Pe Ya Rab Khas Kar De

Karam Nasir Pe Ya Rab Khas Kar De

کرم ناصر پہ یارب خاص کردے

گلگت بلتستان کی علمی و ادبی دنیا ایک ایسی شخصیت کی ہمیشہ مقروض رہے گی جسے اس خطے کے لوگ محبت سے "گلگت بلتستان کا حبیب جالب" کہتے تھے۔ وہ شخصیت حضرت جمشید خان دُکھیؔ مرحوم کی ہے۔ دُکھیؔ صاحب شاعر ہی نہیں بلکہ ایک مفکر، دانشور اور سب سے بڑھ کر امن و محبت کے پیامبر تھے دُکھیؔ صاحب نے ہمیشہ اپنے اشعار اور خطابات میں گلگت بلتستان میں امن قائم رکھنے کی تلقین کی۔ وہ جلسوں، جلوسوں اور مشاعروں میں بھی یہی کہتے کہ معاشرے کی بقا امن اور بھائی چارے میں ہے ان کے ایک مشہور شعر میں ان کی فکر کا نچوڑ صاف جھلکتا ہے۔۔

محبت سے بھرا پیغام یہ ہے
بہاؤ خون درسِ عام یہ ہے

مسلمانوں کا گر انجام یہ ہے
میں کافر ہوں اگر اسلام یہ ہے

یہ اشعار اس بات کا ثبوت ہیں کہ دُکھیؔ صاحب کے دل میں اس خطے کے لوگوں کے لیے کتنا درد اور اخلاص تھا گلگت شہر کے خوبصورت گاؤں کشروٹ سے تعلق رکھنے والے دُکھیؔ صاحب نے علاقے میں علم و ادب کی آبیاری کے لیے "اربابِ ذوقِ ادب" کے نام سے ایک ادبی تنظیم قائم کی۔ اس کے زیر اہتمام ہر ہفتے مشاعرے اور پروگرام منعقد ہوتے جن کا مقصد صرف اور صرف علمی و ادبی شعور اجاگر کرنا اور سماجی سطح پر امن و محبت قائم رکھنا تھا آج گلگت بلتستان کے شعراء کے کلام میں جو پختگی اور معیار نظر آتا ہے، اس میں دُکھیؔ صاحب کی انتھک کوششوں کا بڑا حصہ ہے دُکھیؔ صاحب ایک نہایت عاجز اور شفیق انسان تھے۔ وہ ہر ایک کو عزت دیتے اور کسی کو ادبی اعتبار سے کمتر نہ سمجھتے۔ اصلاح کے معاملے میں ان کا رویہ بے مثال تھا۔ میں نے خود کئی بار رات گئے بھی ان سے اصلاح لی اور وہ ہمیشہ کہتے:

"علم پر کام کرنا سب سے بڑی عبادت ہے، اس کے لیے دن رات کی کوئی قید نہیں یہی ان کا جذبہ تھا جس نے گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں ادبی شوق کو جلا بخشی"۔

میرے بیٹے کی پیدائش پر دُکھیؔ صاحب نے خصوصی طور پر ایک قطعہ لکھا جو میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے۔۔

کرم ناصر پہ یارب خاص کردے
اسے ہر امتحان میں پاس کردے

مصور کے لیے میری دعا ہے
نمونہ سیرت عباس کردے

یہ اشعار دراصل ایک دعا ہیں جو میں آج بھی بارہا پڑھتا ہوں بیماری کے دنوں میں بھی ادب سے محبت سال 2022 میں جب وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوگئے تو بیماری کے بستر پر بھی ادب اور محبت کو نہیں بھولے۔ ایک دن انہوں نے مجھے فون پر کہا

"ناصر شمیم! کاغذ قلم ساتھ رکھو، میں نے تمہارے لیے قطعہ لکھا ہے"۔

اور پھر محبت بھری آواز میں یہ کلام سنایا

ادب تہذیب کی اور علم و فن کی
کرے موجِ ادب خدمتِ سخن کی

بہاریں ہوں سدا قائم دعا ہے
خداوندا! یہ ناصر کے چمن کی

یہ قطعہ آج بھی میرے پاس محفوظ ہے اور ان کی محبت کا زندہ ثبوت ہے حضرت جمشید خان دُکھیؔ کی شخصیت اور خدمات پر بات کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک بڑے شاعر تھے بلکہ گلگت بلتستان کے امن، ادب اور بھائی چارے کے حقیقی ترجمان بھی تھے۔ ان کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی اور ان کا نام خطے کی ادبی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا خدا ان کی مغفرت فرمائے اور ہمیں ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چلنے کی توفیق دے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan