Ghulam Abbas Manager Aik Ghareeb Parwar, Insan Dost Shakhsiyat
غلام عباس منیجر ایک غریب پرور، انسان دوست شخصیت

بلتستان کی سرزمین ہمیشہ سے ہی عظیم شخصیات کی آماجگاہ رہی ہے، لیکن کچھ ہستیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو شہرت سے زیادہ خدمت کو ترجیح دیتی ہیں، جن کی زندگی کا محور نہ صرف فرض شناسی بلکہ انسانیت کی خدمت ہوتی ہے۔ ایسی ہی ایک نیک سیرت اور غریب پرور شخصیت کا نام ہے غلام عباس منیجر، جن کا تعلق گلگت بلتستان کے خوبصورت وادی روندو کے گاؤں سبسر سے ہے۔
غلام عباس صاحب نے ابتدائی تعلیم اسکردو کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی۔ بعد ازاں، مزید تعلیم کے لیے ملک کے دوسرے بڑے شہروں کا رخ کیا، جہاں علم و ہنر کے موتی سمیٹے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے قراقرم کوآپریٹو بینک میں ملازمت اختیار کی اور اپنی قابلیت، ایمانداری اور محنت کے بل بوتے پر ترقی کرتے ہوئے آج بطور منیجر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ ان کا شمار بینک کے قابل ترین اور بااعتماد افسروں میں ہوتا ہے۔
غریب پروری اور انسان دوستی عباس صاحب کی سب سے بڑی پہچان ان کی غریب پروری اور انسان دوستی ہے۔ ان کا دل محبت و ہمدردی سے لبریز ہے اور ان کے لیے ہر انسان کی عزت یکساں ہے، خواہ وہ امیر ہو یا غریب، عالم ہو یا جاہل، صحت مند ہو یا معذور۔ ان کی زندگی کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ وہ ضرورت مندوں کی مدد کو نہ صرف اپنا اخلاقی فرض سمجھتے ہیں بلکہ اس میں روحانی تسکین بھی محسوس کرتے ہیں۔
ایک واقعہ جو میں کبھی نہیں بھول سکتا، وہ ان کے کردار کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک دن ہم دونوں مہدی آباد سے اسکردو کی طرف سفر کر رہے تھے۔ تھورگو کے مقام پر ایک ذہنی طور پر بیمار شخص نے ہاتھ دے کر گاڑی روکنے کا اشارہ کیا۔ میں نے عاجزانہ انداز میں کہا:
"عباس صاحب! یہ تو ایک پاگل ہے، اسے چھوڑ دیجیے"۔
لیکن انہوں نے فوراً گاڑی روک دی اور نہایت شفقت سے مجھ سے کہا: "ناصر شمیم! تم ایسا کیوں سوچتے ہو؟ یہ بھی اللہ کا بندہ ہے۔ اگر ہم اسے چند لمحے کے لیے اپنی گاڑی میں جگہ دیں تو شاید ہمارا اللہ ہم سے راضی ہو جائے!"
یہ سن کر میرے دل پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی۔ عباس صاحب نے اس شخص کو نہ صرف گاڑی میں بٹھایا بلکہ ایک قریبی ہوٹل میں لے جا کر کھانا بھی کھلایا اور پھر اسے باعزت طریقے سے اس کے گھر تک پہنچایا۔ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ان کی زندگی کے ایسے واقعات کی طویل فہرست ہے، جو خدمتِ خلق اور خدا پرستی سے مزین ہیں۔
2016 میں ان کی تعیناتی قراقرم بینک مہدی آباد برانچ میں ہوئی۔ انہی دنوں میں ایک ذاتی مشکل میں مبتلا تھا۔ جب میں نے عباس صاحب سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا تو انہوں نے نہ صرف میری بات تحمل سے سنی بلکہ میرے لیے عملی مدد فراہم کی۔ ان کا رویہ ہمیشہ مشفقانہ، ہمدردانہ اور رہنمائی سے بھرپور رہا۔ وہ مشکل وقت میں نہ صرف میرے لیے حوصلے کا باعث بنے بلکہ مجھے اپنائیت کا احساس بھی دلایا۔
جب ان کا تبادلہ مہدی آباد سے اسکردو ہوا تو دل گرفتہ ہوگیا۔ ان سے جدا ہونا ایک شفیق بزرگ یا مخلص دوست کی جدائی کے مترادف تھا۔ ان کی شخصیت میں جو اخلاص، خلوص، سادگی اور خدمت کا جذبہ ہے، وہ آج کے دور میں نایاب ہے۔
آخر میں، میں دل کی گہرائیوں سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ غلام عباس منیجر صاحب کو صحت، سلامتی، عزت اور کامیابیوں سے نوازے۔ ان کی خدمات کا صلہ ان کے حق میں صدقۂ جاریہ بنے اور ان کی انسان دوستی آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے۔
اللہ تعالیٰ انہیں ہر قدم پر کامیاب کرے۔

