Farz Shanas Officer Ameer Khan
فرض شناس آفیسر امیر خان
یوں تو یہ دنیا انسانوں سے بھری پڑی ہے لیکن حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں رہی، دنیا میں انسانیت سب سے بڑی اور انمول چیز ہے اس لئے ہمارے نبیؐ نے فرمایا کہ انسانیت سب سے بڑی اور اہم ہے۔ کعبہ کی حرمت سے زیادہ قلب مومن ہے جس میں ربّ رہتا ہے۔ جس انسان میں انسانیت نہیں وہ حیوان سے بھی بدتر ہے۔
اس دنیا میں اقتدار، عہدے، مال و دولت کی کوئی قدر و قیمت نہیں لیکن یہاں یہ بات افسوس سے کہنی پڑتی ہے کہ آج کے دور میں لوگ اقتدار، عہدے اور مال دولت کو سب کچھ سمجھتے ہیں بڑا آدمی وہ ہے جس کے پاس انسانیت، رحمدلی ہے۔ ان کے دل میں دوسروں کیلئے درد ہو، حقیقی محبت ہو وہی اعلیٰ ترین انسان اور انسانیت کی معراج ہے۔
میری اپنی ذاتی زندگی میں ایسی خدا شناس شخصیات سے واسطہ پڑا جن کا طرز عمل محبتیں، چاہتیں اور چاہنے کا انداز دیکھ کر میرے دل سے ہر وقت اپنے احباب کیلئے نیک تمنائیں اور دعائیں خودبخود دل سے نکلتی ہیں۔ یوں تو اس جہاں میں میرے چاہنے والے بہت ہیں اسی لئے میں ہمیشہ کہتا رہتا ہوں کہ میں دنیا کا امیر ترین انسان ہوں۔ وہ اس لئے کہ میرے پاس مال، دولت نہیں اس حوالے سے بندہ ناچیز غریب ہے لیکن اپنے دوستوں اور احباب کی محبتوں کی وجہ سے میں اپنے آپ کو دنیا کا امیر ترین انسان سمجھتا ہوں۔
وہ اس لیے بھی کہ میرے تمام احباب باشعور ہیں۔ آج میں اپنا کالم ایک اور چاہنے والے کے حوالے سے لکھ رہا ہوں جو کسی تعریف کے مختاج نہیں۔ وہ شخصیت نہ صرف مجھے نہیں چاہتی بلکہ وہ ہر ایک کو چاہنے والی شخصیت ہے۔ مجھ جیسے ہر غریب طبقے کے لوگ ان کے دوست ہیں، ہر طبقے کے لوگوں کے لیے ان کے دل میں پیار، محبت، عشق اور اہمیت ہے۔
جناب امیر خان صاحب کا تعلق گلگت کے حسین و جمیل علاقہ ضلع نگر سے ہے۔ امیر خان ایک امیر ترین گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، ابتدائی تعلیم نگر سے حاصل کرنے بعد ملک کے دیگر شہروں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کے دور میں بحیثیت نائب تحصیلدار بھرتی ہوئے۔ لوگ کہتے ہیں کہ آپ اس وقت بھی غریب اور نادار لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے۔
اس کے بعد اسسٹنٹ کمشنر بن کر بلتستان کے خوبصورت ضلع شگر میں رہے۔ شگر کے لوگ اب بھی ان کو محبت سے یاد کرتے ہیں۔ اس کے بعد روندو میں بھی اپنے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کھرمنگ کے اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر بھی رہے۔ کھرمنگ کے معاملے اور عوامی مسائل سے آپ بخوبی آگاہ ہونے اور قابل آفیسر ہونے کی وجہ سے گورنمنٹ آف گلگت بلتستان نے آپ کو ڈپٹی کمشنر تعینات کر دیا۔
اس دور میں آپ نے ضلع کھرمنگ کی عوام کے فلاحی کاموں میں بے مثال کردار ادا کیا۔ یہاں کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کئے۔ اس وقت کھرمنگ ضلع کے ہیڈ کوارٹر کا مسئلہ گھمبیر ہوا تھا، ہیڈ کوارٹر کی جگہ کا تعین کرنے میں حکومت اور انتظامیہ کو بڑی مشکلات درپیش تھیں۔ آپ نے اچھے اور بہتر انداز میں ضلع کھرمنگ میں ہیڈ کوارٹر کے مسائل کو اچھے انداز میں حل کر دیا یہ سب آپ کی قابلیت اور اعلیٰ ظرفی کی مثالیں ہیں۔
آج ضلع کھرمنگ کی عوام بھی آپ کی ان خدمات کو یاد کر رہے ہیں۔ اس وقت آپ ڈپٹی کمشنر کھرمنگ تھے تو بندہ ناچیز نے بطور پی آر او ڈی سی کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے۔ اس وقت آپ اپنے دفتر کے چھوٹے ملازمین سے کبھی سختی سے پیش نہیں آتے تھے بلکہ ہر ایک سے محبت سے پیش آتے۔ اس وقت ضلع کھرمنگ میں ڈی سی آفس میں اکثر ملازمین آپ کے ہاتھوں سے بھرتی بھی ہوئے آج اللہ کے فضل و کرم سے تمام ملازمین ریگولر ہو گئے۔
اس وقت سب کے لبوں سے ان کے حق میں دعائیں نکل رہی ہیں۔ ایک دفعہ ڈی سی کھرمنگ کی گاڑی میں امیر خان صاحب کے ساتھ طولتی سے آ رہے تھے تو ایک راہگیر نے گاڑی روکنے کا اشارہ کیا تو امیر خان صاحب نے اپنے ڈرائیور سے ان کو بیٹھانے کیلئے کہا تو وہ بندہ گاڑی کی ڈگی میں بیٹھایا، تو امیر خان نے اس بندے کو آگے سیٹ پر آنے کا کہا اور اپنے ساتھ بیٹھا کر سفر طے کیا اور کہا کہ ہر انسان کو اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے۔
سب انسان برابر ہیں اگر اس کو ڈگی میں بٹھایا تو بے چارے کو اس سردی میں تکلیف ہوگی اور میرا خدا مجھ سے بہت ناراض ہو جائیگا۔ اس کی رحمدلی کی اور بھی کافی باتیں ہیں اس پر اگر تفصیل سے لکھوں تو بندہ ناچیز کو کئی رجسٹر درکار ہیں۔ یہاں ان کو یاد کرنے اور اپنے دل میں موجود محبت کا اظہار کرنے کے لیے آج یہ کالم لکھ رہا ہوں۔
قارئین میرا ہمیشہ مختلف شخصیات پر کالم لکھنے کا مقصد کسی کو خوش کرنا نہیں یا کسی کو ناراض کرنا بھی نہیں۔ میری ہمیشہ سے یہی عادت رہی ہے کہ میں ہمیشہ زندوں کی قدر کرتا ہوں، زندوں کی قدر کرنا میرا شیوہ ہے اور مردوں کی مغفرت کیلئے دعا کرنا میری عادت ہے۔ لہٰذا آخر میں میری دلی دعا ہے کہ فرض شناس آفیسر ہمارے محترم امیر خان کو مزید ترقی عطا فرمائے۔ اور ان کا سایہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔