Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nasir Abbas Nayyar
  4. Fan Ki Sachai Aur Wehshat

Fan Ki Sachai Aur Wehshat

فن کی سچائی اور وحشت

فن پارے کا بنیادی سچ یہ ہے کہ وہ اپنی کلیت میں یکہ وتنہا ہے۔ وہ کسی کی ہو بہو نقل ہے نہ کسی کے مثل ہے۔ لیکن فن پارے کی سچائی کا ادراک آسان نہیں ہے۔ تم بہت سے لوگوں کو شاعری، فکشن اور دوسرے فنون پر گفتگو کرتے پاؤ گے۔ ان میں بہت کم لوگ ہوں گے جو نظموں اور کہانیوں کے انبار سے ایک فن پارہ الگ کرسکیں۔

نظم اور فکشن کی ہیئتوں میں پیش کی جانے والی سب تحریریں، حقیقت میں نظم اور فکشن ہوتی بھی نہیں۔ جس طرح کوئی منظوم کلام شاعری نہیں، اسی طرح کوئی کہانی، فکشن نہیں۔ وہ اپنی کلیت میں بے مثل ہونے کا تاثر قائم کرنے میں ناکام ہوتی ہیں۔ یہ درست ہے کہ ایک فن پارے میں دوسرے فن پاروں کی یادداشت شامل ہوتی ہے۔ اصل سوال یہ سمجھنے کا ہے کہ وہ کیسے شامل ہوتی ہے؟

کئی نقادوں نے یہ سمجھنے میں دھوکا کھایا ہے۔ عین یا آج کی زبان میں شعریات کی سطح پر سب فن پارے، ایک دوسرے سے جڑے ہیں، مگر کوئی شعر، نظم، افسانے یا ناول، دوسروں کی زبان، لہجے، بیان کو دہرائے تواس کافن پارہ ہونے کا دعویٰ قبول نہیں۔ تم کسی سائنسی کلیے کو زبان بدل کر پیش کرسکتے ہو مگر ایک فن پارہ جو کچھ خلق کرتا ہے، اسے کسی دوسری ہیئت وزبان میں پیش نہیں کرسکتے۔

تخلیق کار کی زبان میں حقیقی لکنت کا ہونا معیوب نہیں، دوسروں کی آوازوں کی نقل سے پیداہونے والی مضحکہ خیزی معیوب ہے۔ تم اس بات کو پوری وضاحت سے سمجھو کہ دنیا میں ایک فن پارے کے وجود میں آنے اور پھر موجود ہونے کا تجربہ اور مطلب کیا ہے؟ ایک فن پارے کا وجود میں آنا، ایک واقعہ ہے۔ انسانوں نے اپنی وحشت میں، دستیاب دنیا کو ٹھکرانے سے رفتہ رفتہ ایک تاریخ مرتب کی ہے۔ ایک فن پارہ، اسی تاریخ کا ایک واقعہ ہے۔

ہر فن پارہ ایک واقعہ ہے اور ایسا واقعہ نہیں ہے کہ اسے ہم نظرا نداز کرنے کے متحمل ہوسکیں۔ اسے آدمی سے زیادہ، اس کی وحشت تخلیق کرتی ہے۔ یہ دنیا جو مسلسل اس حقیقت کو چھپاتی ہے کہ وہ آتش فشاں پر موجود نہیں، اس دنیا میں آدمی کا ہونا، اس دنیا کے نظام میں طاقت کا حدسے زیادہ عمل دخل، ایک طرف فانی، ضعف پذیر جسم اور دوسری طرف دیوتا سازی کی صلاحیت رکھنے والے ذہن وتخیل، فانی ہوتے ہوئے لافانیت کی ابدی جستجو، ایک مسلسل پیاس، رشتے بنانے ہی کے عمل میں بیگانگی کا پیداہونا، دیوتاؤ ں کی تلاش میں خود سے کمزور مخلوق تک جاپہنچنا، اپنے تنہاہونے کی ناگزیر حقیقت سے مستقل انکار کرنا اور مزید تنہاہوتے جانا۔۔ کیا یہ سب آدمی کو وحشت زدہ نہیں کرتا؟

یاد رکھو صرف فن اس وحشت کو سہارنے اور بیان کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، وہ اسےفراموش کرنا سکھاتا ہے نہ اس کو کسی دوسرے مقصد میں صَرف کرنے میں یقین رکھتا ہے۔ وہ اسے قبول کرنے اور اس کے ساتھ، پورے انسانی وقار کے ساتھ جینے کے قابل بناتا ہے۔ فن کی جمالیات کا اصل ماخذ بھی یہی ہے۔ فن، یوٹوپیا کی خواہش کو موضوع ضرور بناتا رہاہے کہ آدمی اس خواہش کی انتہا اور انجام دیکھ سکے۔ فن سے زیادہ کسی نے نہیں سمجھا کہ مثالی دنیاؤں کے خواب بالآخر طاقت کی کشمکش کا حصہ بنتے اور مایوسی پھیلاتے ہیں۔

Check Also

Israeli Parliman Aur Amit Halevi Se Mulaqat

By Mubashir Ali Zaidi