Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Najeeb ur Rehman
  4. Daily Urdu Columns Dot Com Ke Liye Basad Khuloos

Daily Urdu Columns Dot Com Ke Liye Basad Khuloos

ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کے لیے بصد خلوص

اگرچہ راقم السطور کو ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام میں اپنے خیالات قلمبند کرتے ہوئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہی ہوئے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہو سکتا کہ فدوی اپنی تجاویز گوش گذار کرنے کے ابھی قابل نہیں ہوا۔ "فرسٹ امپریشن از دی لاسٹ امپریشن" کی روح کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہر قاری کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے تئیں گذارشات دے۔ میں اس بلاگ میں اردو ڈاٹ کام کی ویب سائٹ کی ظاہری اور باطنی صحت و تندرستی کے لیے چند تجاویز دینا چاہوں گا۔ تجاویز پر ہمدردانہ غور کرنے یا سرخ فیتہ لگانے کا فیصلہ کرنا ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کی انتظامیہ کا کام ہے۔ ہمارا کام صرف یہ ہے کہ جیسے شاعر نے کہا ہے:

اب جس کے جی میں آئے، پائے وہی روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا

1۔ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام میں بہت سے بلاگرز اپنے قیمتی بلاگز لکھ رہے ہیں۔ یہ شاید واحد آن لائن فورم ہے جس میں ہر قسم کی نیچر رکھنے والے قاری کے لیے روزانہ سامان دستیاب ہوتا ہے۔ فرض کریں کہ فدوی سیاست و عمرانیات و فلسفہ و نفسیات کی طرف رحجان رکھتا ہے اور ظاہر ہے اسی قسم کے مواد سے لیس بلاگز میری ترجیح ہوں گے۔ لیکن ان کو تلاش کرنا بہت مشکل اور وقت طلب کام ہے۔ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کو بلاگز کو ایک کیٹیگری دینی چاہیے۔

اس ضمن میں مختلف کیٹیگریز پر مشتمل ٹیب روشناس کروائے جائیں مثلآ سیاست، سماج و ثقافت، معیشت، جرائم، شخصیات، کھیل، موسم، نفسیات، فلسفہ، ٹیلی پیٹھی، ھپنا ٹزم، سلوا مائنڈ کنٹرول میتھڈ، صحت، پکوان، مزاح وغیرہ۔ ایسا کرنے سے قاری کو سہولت ملے گی کہ وہ اپنے پسندیدہ ٹیب پر کلک کرکے تمام بلاگز ایک ہی جگہ پر رسائی حاصل کرلے گا۔ جس طرح بلاگر اپنا نام اور بلاگ کا عنوان لکھ کر بھیجتا ہے، اسی طرح بلاگرز کو اپنے بلاگ کا موضوع لکھنے کا پابند بھی کیا جائے۔

2۔ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کی ویب سائٹ پر ٹو ڈے کالمز ٹیب کو کلک کریں تو آج کے شائع شدہ کالمز سامنے آ جاتے ہیں۔ اس بنیادی ٹیب میں کالمز کے عنوانات انگریزی میں لکھے ہوتے ہیں، جو کہ قارئین کے لیے مکمل درست پڑھنے کے لیے کافی مشکل ہوتے ہیں اور بعض دفعہ تو انگریزی حروف میں لکھا گیا عنوان سمجھنے کے لیے بہت غور کرنا پڑتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اس ٹیب میں بھی عنوانات اردو میں لکھے جائیں۔

اگر کوئی ٹیکنیکل مسئلہ ایسا نہیں کرنے دیتا تو ٹیکنیکل مسئلے کو حل کیا جائے کہ مسائل ہوتے ہی حل ہونے کو ہیں۔ اس طریقے سے قارئین پہلی ہی نظر میں درست عنوان سمجھنے کے قابل ہو سکیں گے اور ماتھے پر ہاتھ مارنے کی ضرورت باقی نہ رہے گی۔ نیز انگریز ی میں عنوانات لکھنے سے ایک تاثر یہ بھی ابھرتا ہے کہ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام میں محنت و لگن اور پیشہ واریت نہیں ہے بلکہ یہ کسی عام قاری نے اپنے ذوق کی تسکین کے لیے یا اشتہارات اکٹھنے کرنے کے لیے بنائی ہوئی ہے۔

3۔ ٹو ڈ یز کالم ٹیب کے نیچے تاریخ، بلاگر کا نام، ویوز، شئیر وغیرہ لکھے ہوئے ہیں۔ ان حروف کا فونٹ سائز بہت چھوٹا ہے۔ اسے بڑا کرنے کا انتظام و انصرام کیا جائے۔

4۔ ویب سائٹ کے آتھرز یعنی مصنفین ٹیب کو کلک کیا جائے تو انگریزی کے حروف اے سے شروع ہو کر زیڈ تک بلاگرکے نام آتے ہیں اور بلاگرز کی تعداد اتنی ہے اس ٹیب نے بیاسی صفحات گھیرے ہوئے ہیں۔ اب اگر جاوید ایاز خان صاحب بلاگر کو اس ٹیب میں ڈھونڈنا ہو تو ایک ایک صفحہ پلٹ کر آگے چلنا پڑتا ہے یہاں تک کہ جے آ جائے۔ یعنی اس طریقہ سے قارئین کا بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے جس سے بعض اوقات چڑچڑا پن بھی قاری میں پیدا ہو جاتا ہے کہ ایک تو وقت زیادہ لگتا ہے، ماؤس کو بار بار کلک کرنا پڑتا ہے، بجلی زیادہ خرچ ہوتی ہے اور جب تک جاوید ایاز خان صاحب صفحہ پر پہنچیں تب تک بجلی کی ٹرپنگ بھی آ دھمکتی ہے اور اس بات کا ہر قاری کو خدشہ رہتا ہے کہ ' نہاتی دھوتی رہ گئی، اُتے مکھی بہہ گئی'۔ اس ضمن میں التماس ہے کہ بلاگرز کے نام کے لیے کوئی نیا طریقہ ڈھونڈا جائے جس سے پہلے ہی صفحے پر فوری رسائی قاری حاصل کر سکے۔ اس بابت اے سے زیڈ تک اے بی سی لکھی جا سکتی ہے اور جے کو کلک کرنے سے تمام جے سے شروع ہونے والے بلاگرز سامنے اوپن ہو نا شروع ہو جائیں گے۔

5۔ مجھے یقین ہے کہ تمام بلاگرز بھی ' پرنٹ' آپشن کے خواہشمند ہوں گے۔ ویب سائٹ میں اگر کوئی قاری کسی کا بلاگ پرنٹ کرنا چاہے تو اس کی سہولت نہ ہونے سے کاپی پیسٹ وغیرہ سے کام چلا کر پرنٹ کرنا پڑتا ہے جو کہ مصدقہ نہیں ہوتا۔ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام انتظامیہ اپنی ویب سائٹ میں پرنٹ ٹیب روشناس کروائے جس کو کلک کرنے سے قارئین کوئی بھی اپنی پسند کا بلاگ اس طریقے سے پرنٹ کر سکیں کہ ھیڈرز اور فُٹرز پر ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کا نام بھی پرنٹ ہو اورپرنٹ تاریخ بھی۔ اس سے قارئین خصوصآ بلاگرز کو بہت سہولت مل سکے گی اور وہ اپنی تخلیقات کو ہارڈ کاپی کی شکل میں محفوظ کر سکیں گے اور بیک آپ بنا سکیں گے۔

6۔ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام ٹیم جب بلاگرز کے بلاگ سوشل میڈیا پر شئیر کرتی ہے تو پہلا پیراگراف کی کاپی کرکے لنک ڈال دیتی ہے۔ یہ طریقہ کار ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام کی اہمیت و مقبولیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پہلا پیرا گراف ایک تمہید ہوتی ہے جس کو پکڑ کر قاری آگے اپنے تاثرات پیش کرنا شروع کرتا ہے۔ یہ پہلا پیرا کسی نیوز کی مختصر تفصیل یا محض ایک محرک ہوتا ہے۔ یا اسے پٹرول کہہ لیں کہ جب یہ لکھا جاتا ہے تو بلاگر آگے سفر کرتا ہے۔

زیادہ تر پہلا پیرا گراف غیردلچسپ، بوراور اعادہ لیے ہوتا ہے، اس وجہ سے سوشل میڈیا پر پہلا پیرا جب قاری پڑھتا ہے تو اسی سے تمام بلاگ کا اندازہ لگا لیتا ہے اور اکثر و بیشتر مٹی پاؤ پر عمل کرتا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ صرف پہلا پیرا گراف کی کاپی ہی کیوں کی جاتی ہے؟ شاید اس لیے کہ سوشل میڈیا پر شئیر کرکے فٹا فٹ ذمہ داری نبھا کر گھر جا کر منجی پر بیٹھنے کے لیے! اس سے یہ بھی نظر آتا ہے کہ ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام بلاگرز کے بلاگز کا مطالعہ نہیں کرتا یا کرتا ہے تو سرسری طور پر۔ وگرنہ پُرکشش پیرا گراف کی کاپی کرکے قارئین کو بلاگز پڑھنے کی ترغیب دینا بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے۔ براہ کرم اس طرف توجہ فرمائیں۔

اگر راقم کے مشورہ جات ڈیلی اُردو کالمز ڈاٹ کام پر گراں گزریں تو براہ کرم یہ سمجھ کر درگزر فرمائیں بقول شاعر:

مت اُس کے بچپنے کا بُرا ماننا سحر
وہ تُم کو توڑ پھوڑ کر پھر سے بنائے گا

Check Also

Dr. Shoaib Nigrami

By Anwar Ahmad