Aye Puttar Hattan Te Nai Vikde
اے پُتر ہَٹاں تے نئیں وِکدے

بالآخر چار دن بعد پاکستان اور بھارت کے مابین سیز فائر ہوگیا۔ دیر آید درست آید۔ اگرچہ یہ سیز فائر بظاہر امریکہ کی ثالثی پر ہے۔ لیکن پس پردہ یہ سیز فائر دراصل انڈیا کا پاکستان کے سامنے اپنے گوڈے ٹیک دینا ہے اور پاکستان کی یہ قابلِ فخر فتح ہے اور یہ کوئی ڈینگ نہیں بلکہ جنگ کے چار دنوں کی ٹائم لائن یہ سب کہتی ہے۔
چھ مئی کی رات انڈیا نے پہلگام میں ہونے والی ہلاکتوں کو بنیاد بنا کر پاکستانی سرحدوں میں دخل اندازی کرتے ہوئے کئی میزائل داغے جسے اپریشن سندور کا نام دیا۔ پاکستان نے انڈیا پر واضح کیا کہ شر انگیزی ترک کر دے اور بات چیت کی میز پر آئے۔ لیکن بھارت غرور و تکبر میں مبتلا رہا اور امن پسندی کی خواہش کو کمزوری سمجھتا رہا۔ اسی دوران جب بھارت نے فضائی دراندازی کی توپاک فضائیہ نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے۔
نو مئی بروز جمعہ کو امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ انڈیا کو ہتھیار ڈالنے کے لیے نہیں کہہ سکتا اور نہ پاکستان کو ہتھیار ڈالنے کو کہہ سکتا ہے۔ گویا موصوف نے کہا کہ جنگ جاری رکھی جائے! امریکہ کا خیال ہے کہ بھارت رقبہ، آبادی اور اسلحہ سازی میں پاکستان سے کہیں بڑا ہے اور کام دکھا جائے گا۔ لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا۔
جب امریکی نائب صدر کا نیوٹرل رہنے کا بیان سامنے آیا تو پاکستانی افواج نے بھی کمر کس لی کہ اب جوابی حملے ناگزیر ہیں کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے اور سب سے بڑھ کر "سَوٹا پیر اے وِگڑیاں تِگڑیاں دا"۔ دس مئی کی رات کو پاکستان کا اپریشن بنیان مرصوص شروع ہوا جس کے تحت ایل او سی پر انڈین چیک پوسٹوں کو تباہ کیا گیا اور انڈیا کے اندر فتح ون میزائل داغے گئے۔ یہ اپریشن پانچ گھنٹے جاری رہا۔
بعد ازاں اسی روز دوپہر کوانڈیا کی فوجی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے انڈیا میں چھبیس مقامات پر حملے کیے ہیں اور ہوائی اڈوں، فوجی تنصیبات اور آلات کو نقصان پہنچایا ہے اور ساتھ ہی کہا کہ انڈین فوج کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتی۔ دیگر الفاظ میں بس ہوگئی! لیکن کچھ ہی گھنٹوں بعد انڈیا نے پینترا بدلا اور شام کو کرنل صوفیہ قریشی ہی کے منہ سے بیان دلوایا گیا کہ پاکستانی حملوں سے انڈیا کو کوئی جانی و مالی نقصان نہیں پہنچا۔ مگر بہت دیر ہو چکی تھی کیونکہ بقول سلیم کاشر:
جو بول زبانوں نکل گیا
اور تیر کمانوں نکل گیا
ہُن کاشر توں کیہ پُچھدے او
جَد تیر کمانوں نکل گیا
پاکستان کے اپریشن بنیان مرصوص کی طاقت اور شدت ہی اس قدر تباہ کن تھی کہ انڈیا پانچ گھنٹے بھی یہ نہ برداشت کر سکا اور عالمی طاقتوں سے بیک ڈور جنگ بندی کی کوششیں شروع کر دیں۔ یہ تو ساری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ نہ کسی کا دوست ہوتا ہے اور نہ دشمن۔ وہ صرف اپنا مفاد دیکھتا ہے۔ انڈیا کے بیک ڈور رابطے صرف اس لیے شروع ہوئے تاکہ اپریشن بنیان مرصوص اگر دو چار گھنٹے اور جاری رہا تو بھارت کی رہی سہی ساکھ بھی تباہ نہ ہو جائے۔
چار دنوں کی ٹائم لائن سے ہم یہ نتیجہ نکالنے میں حق بجانب ہیں کہ سیز فائر پاکستان نہیں بلکہ انڈیا کی خواہش پر امریکہ نے کروایا ہے کیونکہ انڈیا اپریشن بینان مرصوص کے سامنے ریت کی دیوار کی مانند ڈھے گیا تھا۔ یہ بھی قابل غور بات ہے کہ سیز فائز اچانک ہوا جس کی کسی کو توقع ہی نہیں تھی اور یہ اپریشن بنیان مرصوص کے فوری بعد ہوا ہے۔ ان حقائق سے پانی کی طرح شفاف عیاں ہو جاتا ہے کہ بھارت نے سیز فائر کرکے اپنی شکست تسلیم کی ہے۔ پاکستان تو ہمیشہ ہی امن و سلامتی کا خواہشمند رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے باقاعدہ فوجی کاروائی انڈین حملوں کے تین دنوں بعد کی جب انڈیا ھٹ دھرمی سے باز نہ آیا۔ سیز فائر دراصل پاکستانی عوام، مسلح افواج اور حکومت کی درست پالیسی کی کامیابی ہے جسے جتنا بھی سراہا جائے اتنا ہی کم ہے۔
چار دنوں کی اس جنگ میں پاک فوج نے بے مثال جرآت، بہادری، پیشہ وارانہ قابلیت اور تدبر کا ثبوت دیا۔ اب دنیا عموماً اور بھارت خصوصاً پاکستان کی عسکری طاقت سے بخوبی واقف ہو چکا ہے۔ آئندہ در اندازی کرنے سے قبل ایک نہیں کم از کم دو بار ضرور سوچے گا۔ اسی طرح آج پاک فضائیہ کو دنیا کی بہترین فضائی طاقتوں میں ایک مانا جا رہا ہے۔ اس پوری جنگ میں بھارت کے ساتھ پورا عالمی سامراج تھا، جبکہ پاکستان کے ساتھ چین، آذر بائیجان، تُرکی اور مسلم ممالک تھے۔ پاکستان کی اس فتح سے یہ بھی نتیجہ نکلتا ہے کہ بھارت عالمی سامراج کے ساتھ پینگھیں بڑھانے کے باوجود بھی شکست کھا گیا جو کہ عالمی طاقتوں کی طاقت پر سوالیہ نشان چھوڑتا ہے۔
پاکستان کا پانچ گھنٹوں ہی میں بھارت کا غرور خاک میں ملا دینے سے یہ نتیجہ بھی نکلتا ہے کہ عددی برتری ہی سب کچھ نہیں ہوتی۔ ہماری افواج کے دل، ایمان سے معمور ہیں، ان کے سامنے ایک نظریہ ہے، ایک نصب العین ہے کہ زندہ رہے تو غازی، کام آئے تو شہید۔ الغرض ان چار دنوں میں پاکستانی افواج نے اپنی عظمت و برتری کو دنیا بھر سے منوا لیا ہے۔ پاکستان میں ہماری فوج نے عوام کی نظروں میں اپنا امیج راتوں رات روشن کر لیا ہے۔ میرے وطن کے سجیلے جوانو، سارے رقبے تمہارے لیے ہیں۔۔ جیسے سلوگنز اب قصہ پارئینہ بن چکے ہیں۔ پاکستان کی بھارت کے خلاف شاندار فتح کے بعد ہر پاکستانی، پاکستانی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہہ رہا ہے بقول شاعر:
اپنی جاں نذر کروں، اپنی وفا پیش کروں
قوم کے مردِ مجاہد تجھے کیا پیش کروں
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی میں بھارت ملوث ہوتا ہے۔ کراچی میں دہشتگردی اور "جناح پور" کی سازش بھی نصیر اللہ بابر نے ملیا میٹ کی تھی جس کے براہ راست ڈانڈے بھارت سے جا ملتے تھے۔ اسی طرح بلوچستان میں دہشتگردی میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت حکومت اور سیکورٹی اداروں کے پاس ہوتے ہیں۔ بھارت نے جو چھ مئی کو پہلگام واقعہ کو ڈھال بناتے ہوئے پاکستان میں حملے کیے تھے۔
اسی تناظر میں اب ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ مستقبل میں پاکستان میں کوئی بھی دہشتگردی کا واقعہ ہو خصوصاً بلوچستان میں، تو مسلح افواج کو بھی بھارت میں شیوسینا جیسی دہشتگرد بھارتی تنظیمیوں کے ٹھکانے پر میزائل داغنے چاہئیں کہ فرسٹ امپریشن از دی لاسٹ امپریشن۔ مودی سرکار اب اتنی جلدی میں ردعمل نہیں دے گی بلکہ گماں ہے میزائلوں کے جواب میں مذاکرات کا کہے گی کہ اپریشن بنیان مرصل نے بھارت کو دن میں تارے دکھا دئیے ہیں۔ پاکستان کے اپریشن بنیان مرصل نے پلک جھپکتے ہی دنیا بھر میں اپنی دھاک بٹھا لی ہے اور ایسا کام کیا ہے کہ جیسے شاعر نے کہا ہے:
جو کر دیتی ہے ساری عمر کی تاریخ کو روشن
حیاتِ مختصر میں ایک گھڑی ایسی بھی ہوتی ہے

