Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Najeeb ur Rehman
  4. Arshad Nadeem Ke Walid Manzar Se Ghaib

Arshad Nadeem Ke Walid Manzar Se Ghaib

ارشد ندیم کے والد منظر سے غائب

ارشد ندیم کو چالیس سال بعد نیزہ بازی میں گولڈ میڈل جیتنے پر جگہ جگہ خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسمبلیوں میں ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ وزیرا عظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر اعلیٰ سندھ، گورنر سندھ کی جانب سے ارشد ندیم کو پر تکلف ظہرانے دیئے گئے اور کروڑوں روپے کے انعامات سے نوازا جا رہا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے جی ایچ کیو میں تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا۔ پرائیویٹ کمپنیاں اور لینڈ مافیا بھی ارشد ندیم کو ظہرانے پیش کر رہا ہے اور کروڑوں کے انعامات اور پلاٹ وغیرہ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ان تمام فنکشنز میں ارشد ندیم کی والدہ، بیگم، بچے اور بھائیوں نے شرکت کی۔

ٹی وی نیوز چینلز نے تقریباً تمام تقریبات کو براہ راست دکھایا اور نیوز میں بھی بھرپور کوریج دی۔ میں ارشد ندیم کی وڈیوز کو خصوصی طور پر بار بار دیکھتا رہا کیونکہ مجھے وڈیوز میں ایک کمی محسوس ہو رہی تھی بالکل جیسے ہم پارک میں جائیں اور رنگ برنگے پھول دیکھیں مگر گلاب نظر نہ آئے تو کمی سی محسوس ہونے لگتی ہے اور یہ کمی تھی تمام تقریبات میں ارشد ندیم کے والد محترم محمد اشرف کی۔

جب ارشد ندیم واپس وطن لوٹے تو ان کے والد بھی برائے استقبال موجود تھے۔ ارشد ندیم کے والد محترم محمد اشرف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک راج مستری ہیں اور ارشد ندیم کو جن مشکل ترین حالات میں پال پوس کر جوان کیا، اس کا اندازہ لوگ نہیں کر سکتے۔ گاؤں کے دوستوں اور رشتہ داروں سے پیسے اکٹھے کرکے ارشد ندیم کو دوسرے شہروں میں ٹریننگ اور مقابلوں میں شرکت کے لیے بھیجا اور پھر محمد اشرف سین سے غائب ہو گئے اور اسی بات نے راقم کوڈیلی اردو کالمز ڈاٹ کام کے لیے دو تین صفحے کالے کرنے پر مجبور کیا۔

محمد اشرف کا منظر سے غائب ہونا جہاں نمائش پرستی کی جانب توجہ دلاتا ہے وہیں اخلاقی، سماجی اور روایتی اقدار سے چشم پوشی برتنے کی طرف بھی توجہ مبذول کراتا ہے۔ بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ ارشد ندیم کے والد محمد اشرف کو وی آئی پی کلچر نے ایک سائیڈ پر کیا ہے۔ محمد اشرف کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ سیدھے سادھے بزرگ ہیں، دو ٹوک اور کھری بات کرتے ہیں، بہت جلد جذباتی ہو جاتے ہیں، حالانکہ جذباتی ہونا ایک لاشعوری عمل ہے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کی کامیابی پر جتنا فخر کر سکتا ہے، اتنا کوئی نہیں کر سکتا۔

محمد اشرف میڈیا کے سامنے رکھ رکھاؤ نہیں قائم کر سکتے، پارٹیوں میں مبینہ اصول و ضوابط جو نام نہاد مہذبیت کے کھوہ کھاتے میں پروان چڑھا دیئے گئے ہیں، ان پر پورا نہیں اتر سکتے۔ حالانکہ دوانہ کو چیر پھاڑ کر چھوٹی چھوٹی ٹکڑیاں کرکے کانٹوں سے کھانے کی بجائے دوانے میں ہی ہاتھ ڈال کر کھانا زیادہ صحتمند ہوتا ہے۔ اسی طرح پیاز کو سلیقے طریقے سے کاٹ کر کھانے کی بجائے منجی کے پائے پر رکھ کر مُکا مار کر توڑ کر کھانے کا مزہ ہی الگ ہوتا ہے۔ ارشد کے والد کو سرے سے ہی ناپسند کیا گیا ہے۔ وگرنہ میڈیا کے سامنے دو چار لفظ بولنے کے لیے پرچی پڑھا دینا، طریقہ بات بتا دینا اور تھوڑا بہت مناسب میک آپ کردینا بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے اور اکثرلوگ خصوصاً ٹاک شوز میں ٹریننگ لیکریا دوسرے معنوں میں پٹیاں پڑھ کر ہی میڈیا پر آتے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ محمد اشرف کو سائیڈ لائن کرکے ان کی توہین کی گئی ہے، انہیں"بیک یارڈ " کا طعنہ دیا گیا ہے، انہیں سماجی عزت سے محروم کیا گیا ہے۔ والدین میں باپ کے درجہ کی توہین کی گئی ہے۔ اور یہ سب ایک اخلاقی جرم کے مترادف ہے۔ حالانکہ یہ باپ ہی ہے جو اپنے بچوں کو ایک ایک چیز پڑھاتاہے، بتاتا ہے۔ انہیں عملی زندگی میں تنا ور درخت کی مانند کھڑا ہونا سکھاتا ہے۔ ان کی خواہشات کو پورا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا، بیماری کی صورت میں ڈاکٹروں، ھسپتالوں کے چکر کاٹتا ہے۔ عمدہ تعلیم دلواتا ہے۔ خود روکھی سوکھی کھاتا ہے لیکن اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ کھانا کھلانے کا کوئی موقع ضائع نہیں جانے دیتا۔

ارشد ندیم کو خود سوچنا ہوگا اور اپنے والد محترم کی عزت نفس، ان کی اہمیت، ان کا احترام بحال کرنا ہوگا اس کے لیے ارشد ندیم کو میاں چنوں میں اپنے آبائی گاؤں ہی میں اپنے والد بزرگوار کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرکے اپنے والد کو راضی کرنا چاہیے اور ان کی دعائیں سمیٹھنی چاہئیں۔

ارشد کو اس طرف بھی غور کرنا ہوگا کہ ظہرانوں کی آڑ میں، مبینہ تہذیب سکھانے کے دھندے تلے، چہروں پر چہرے سجا کر قوموں کے کلچر پر کیسے حملہ آور ہوا جاتا ہے اور انہیں کیسے بیک یارڈ قرار دیا جاتا ہے۔ بصورت دیگر یاد رکھنا ہوگا بقول شاعر:

چمکے تو ہے سورج کی طرح رُوپ تمہارا
لیکن یہ سمجھ رکھیو کہ سورج بھی ڈھلے ہے

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf