Sunday, 08 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Zeashan Butt
  4. Waqia e Karbala Se Sabaq

Waqia e Karbala Se Sabaq

واقعہ کربلا سے سبق

دل ہے پیاسا حسین کے مانند
یہ بدن کربلا کا میدان ہے

اسلامی سال کا آغاز ہوتے ہی فضا سوگوار ہو جاتی ہے کیونکہ اسی مہینے کی 10 تاریخ کو خانوادہ رسول سیدنا حسینؓ اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ حق پر کھڑے رہنے کی وجہ سے کربلا میں 61 ہجری میں شہید کر دیے گئے۔

آج جہاں ہر اہم اسلامی واقعات کو صرف رسومات بنا دیا گیا ہے اسی طرح محرم کی تعظیم بھی ویسی نہیں رہی بلکہ صرف رسومات پر ہی اکتفا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہم اپنا لباس تو کسی قدر تبدیل کر لیتے ہیں لیکن اپنے رواج اور سوچ کو تبدیل کرنے کے لیئے قائل نہیں اسی لیے ناچیز نے سیدنا حسینؓ سے ہی جسارت کرتے ہوئے پوچھا کہ حضرت آج ہمیں کربلا کیا سبق دیتا ہے؟

سیدنا حسینؓ کا یہی کہنا تھا کہ کربلا ہر دور میں سب سے پہلا سبق یہی دیتا ہے کہ میرے نانا کے دین کے ساتھ وفادار ہو جائیں جو بھی شخص چاہتا ہے کہ وہ حسینیت میں آ جائے یا کربلا سے کچھ سبق سیکھے اس کو چاہیے کہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو اپنی زندگی میں اپنا لے۔ آپ کے فیصلوں پہ راضی ہو جائے اور ان کو اپنی زندگی میں رائج کر لے۔ دراصل وہی شخص مسلمان ہے جو اللہ کے نبی کے فیصلوں پہ راضی ہو جائے۔

موسم بہت گرم ہو یا سرد ہے اذان ہوتے ہی یہ شخص بجلی کی رفتار سے مسجد کی طرف جائے گا، سود سے شدید نفرت کرے گا، شراب، زنا، دوسرے اور بیکار اور بے حیائی کے کاموں سے اپنے آپ کو دور رکھے گا، حلال کی طرف کوشش کرے گا، حسینیت پر چلنے والا شخص کبھی حرام نہیں کھا سکتا۔ تو میں آپ سے یہی کہتا ہوں کہ چاہے آپ محرم کی رسومات ادا کریں نہ کریں، اپنا لباس بدلیں یا نہ بدلیں، سبیلیں لگائیں یا نہ لگائیں لیکن اپنے طرز عمل کو ہمارے نانا سیدنا محمد ﷺ کے طریقے کے مطابق کر لیں گے تو آپ حسینیت پر ہوں گے اور حسین کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے اور اللہ تعالی آپ کو اپنی نعمتوں والی جنت میں داخل کر دے گا۔

اس کے علاؤہ واقعہ کربلا یہ سبق بھی دیتا ہے کہ یہ بہت کٹھن راستہ ہے جب آپ حق گوئی کی طرف چل پڑیں گے تو اس میں آپ کے اپنے بھی آپ سے ناراض ہو جائیں گے اور آپ کو دنیاوی معاملات میں نقصانات ہوں گے لوگ آپ کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔ اس وقت آپ نے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا ہے اور اپنے مشن پہ چلنا ہے ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔ اگر سڑک پر حادثہ ہوا ہے تو یہ نہیں دیکھنا کہ بڑی گاڑی کس کی ہے یہ دیکھنا ہے قصور کس کا ہے۔

آج کے دور میں اگر ہم اپنی عدالتوں میں دیکھ لیں تو بھی وکیل غریب مظلوم کا کیس نہیں لیتا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ ظالم طاقتور ہے، پیسے والا ہے اگر وہ اس کا کیس نہیں لے گا تو کوئی اور وکیل لے لے گا اور وہ آسانی سے جیت بھی جائے گا گواہ، جج اور عدالتیں سب بک جاتی ہیں۔

واقعہ کربلا ہمیں عملی سبق یہ دیتا ہے کہ ہار یا جیت معنی نہیں رکھتی ظاہری ہار سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ کون جیتا یا ہارا اگر آپ کربلا میں دیکھیں تو وقتی طور پر مجھے اور میرے ساتھیوں کو شہید کر دیا گیا اور دوسری فوجیں انہوں نے فتح حاصل کر لی لیکن تاریخ دیکھ لیں 1400 سال گزرنے کے بعد حسین پہ مرنے والوں اور محبت کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اس لیے وقتی ہار اہمیت نہیں رکھتی آپ حق کے ساتھ کھڑے ہیں یہ معنی رکھتا ہے۔ آپ کا کلائنٹ کیس ہار گیا ہے کوئی بات نہیں اگر آپ نے غریب کا ساتھ دیا ہے اور لوگ آپ کے مخالف ہو گئے ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا مالی نقصان ہوتا ہے رشتہ دار ناراض ہوتے ہیں حق گوئی کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

واقعہ کربلا ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ وہ حق ہو نہیں سکتا کہ جب آپ کو اس کے لیے قربانی نہ دینی پڑے۔ پھر وہ اولاد کی بھی ہو سکتی ہے، مال کی، جان کی، نوکری کی کاروبار کی، عزت کی بھی ہو سکتی ہے۔

یاد رکھیے گا اللہ کی سنت یہی ہے جب کوئی اس کے راستے پر آتا ہے تو وہ اس کو آزماتا ضرور ہے لیکن اگر کوئی استقامت کا مظاہرہ کرے تو پھر وہ اس کو گرنے نہیں دیتا چاہے پھر وہ واقعہ کربلا ہو یا ہمارے جد امجد سیدنا ابراہیمؑ کا طرز عمل ہو۔ ہر نبی کو آزمایا گیا ہے۔ نبی کائنات ﷺ کا خود فرمان ہے کہ اللہ کے راستے میں سب سے زیادہ تکلیفیں مجھ پہ آئی ہیں۔ اگر حسینیت پہ چلنا ہے کربلا سے کچھ سبق سیکھنا ہے صبر اور استقامت کو اپنے دامن سے نہیں چھوڑنا۔

واقعہ کربلا سے ہم شکر گزاری سیکھ سکتے ہیں آپ حیران ہوں گے شکر گزاری کیسے سیکھیں یہ بہت خوش قسمتی کی بات ہوتی ہے کہ اللہ تعالی آپ کو منتخب کر لیتا ہے حق گوئی کا ساتھ دینے کے لیے آپ کے اندر صبر کا جذبہ پیدا کر دیتا ہے آپ اپنے نقصان پہ بھی نہیں گھبراتے کیونکہ آپ کا تعلق اللہ سے بن جاتا ہے اور آپ حسینیت کے راستے پہ چل پڑتے ہیں دنیاوی تکلیفوں سے گھبراتے ہیں نہ شکوے شکایتیں کرتے ہیں کہ میں ہی کیوں حادثے کی جگہ پہ تھا، میں ہی عدالت میں گواہی دینے کیوں گیا، مجھ پہ یہ تکلیف کیوں آئی، میرے ہی بیٹے کا حادثہ کیوں ہوگیا بلکہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو اس قابل سمجھا کہ اس کو یہ آزمائش دیں اور وہ حسینیت کا درس پہ عمل کرتے ہوئے صبر استقامت اور شکر گزاری کرتا ہے یہی کربلا کا عملی درس ہے جس پر ہم سب کو عمل پیرا ہونا ہے اور ہمیشہ کی طرح کہوں گا کہ ذرا نہیں مکمل سوچیے تجربہ شرط ہے۔

Check Also

Sahib e Aqleem e Adab

By Rehmat Aziz Khan