Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Zeashan Butt
  4. School Khol Deo

School Khol Deo

سکول کھول دیو

جولائی کے وسط کے بعد گرمی کی شدت پہلے جیسی نہیں رہتی۔ ساون کے آتے ہی بے وقت بارشیں کسی قدر موسم کی شدت میں کمی لے آتی ہیں۔ تمام والدین کا فارم 47 کی حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ پیٹرول، بجلی، گیس اور اشیاء خورد و نوش کی قیمتیں بے شک کم نہ کریں کیونکہ وہ تو ویسے بھی آپ لوگوں سے کم ہونی ہی نہیں بلکہ ان کی قیمتیں مزید بڑھا دیں کیونکہ وہ تو آپ نے اپنے آئی ایم ایف کے آقاوں کی خوشنودی کے لیے بڑھانی ہی ہیں۔ بس صرف اس مظلوم قوم پر ایک رحم کریں کہ خدا کے لیے سکول کھول دیں والدین بجلی کے بل دیکھ کر اتنے پریشان نہیں ہوتے جتنے ساری رات جاگتے اور دن میں سوتے بچوں کو دیکھ کر ہوتے ہیں۔

آخر والدین کریں بھی تو کیا دادا دادی، نانا نانی کے بھی ہوئے۔ خالہ، پھوپی، ماموں سب کے ناک میں دم کر لیا۔ کزنوں کے گھر جا کے ان کو گھر بلا کے ان ڈور گیمیں جیسے لڈو کیرم آؤٹ ڈور گیمز کرکٹ وغیرہ آن لائن گیمیں پب جی وغیرہ بھی کھیل لی۔ ٹک ٹاک میں سے تو خود آواز آنے لگی اے چھٹیاں میں دتیاں نے۔ بڑی عید کی دعوتیں بھی ہوگئیں شہر کے تفریحی مقامات بھی دیکھ لیے۔ ناران کاغان کے لوگ بھی تنگ پڑ گئے پھر بھی سکول نہیں کھلے یہاں تک کہ بچے خود بھی تنگ پڑ گئے کہنے پہ مجبور ہو گے کہ سکول کھول دیو۔۔

اس لیے کہ نالائق بچے ماں باپ سمیت تمام بڑوں کے طعنے سن سن کے تنگ آ گئے ہیں اور فرمابردار احکامات کی بجا آوری کرتے ہوئے تنگ پڑ گئے ہیں۔ لڑکیاں کچن میں اور لڑکے والد کی دکان پر یا پھر گھر کا سامان لانے کے لیے بازاروں میں گھومتے رہتے ہیں۔ نجی تعلیمی اداروں کے اساتذہ تو چاہتے ہیں کہ سکول کھل جائیں اور سکول کھلنے پر نہ والدین زیادہ خوش ہوتے ہیں نہ اساتذہ سب سے زیادہ سکول مالکان خوش ہوں گے کیونکہ بحیثیت قوم ہم ہمارا رویہ ہی غیر پڑھا لکھا ہے والدین سکولوں کی فیسیں ادا نہیں کرتے اور ان کو اساتذہ کو تنخواہیں دینے جو کہ خود ایک مظلوم طبقہ ہے اور بلڈنگ کرائے دینے پہ مشکلات آتی ہیں۔

سکول کے بند رہنے میں سب سے اہم کردار حکومتی بے حسی کا ہے چھٹیوں کا تعین ضلع بلکہ شہر کی سطح پر ہونا چاہے اس کے علاؤہ سرکاری اداروں کے ٹیچر بھی بہت خوش ہیں کہ تنخواہ مل رہی ہے اسکول بے شک بند ہی رہیں حیرانگی اس بات کی ہے کہ یہ اپنے بچوں کو گھروں میں کیسے سنبھالتے ہیں۔ حکومت کو چاہے کہ ان سے اس موسم میں مردم شماری کا کام لیں دیکھیں اگلے دن کیسے چھٹیوں کے ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بہرحال حکومت کو چاہیے کہ گرمی کی شدت میں کمی کے ساتھ ساتھ سکولوں کو کھول دیں۔ بورڈ کلاسز کو کم سے کم سمر کیمپ کی اجازت ہوتاکہ وہ بہتر تیاری کر سکیں اس کے ساتھ ساتھ والدین کو چاہیے کہ خود اپنی زندگی میں اور اپنے بچوں کی زندگی میں ترتیب پیدا کریں رات کو عشا کے بعد سو جائیں اور صبح فجر میں اٹھیں پھر بے شک چھٹیاں ہوں نہ ہوں بچوں میں نظم و ضبط پیدا ہوگا لیکن اس کے خود آپ کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے ہمیشہ کی طرح اختتام اسی بات پر کہ ذرا نہیں مکمل سوچیں تجربہ شرط ہے۔

Check Also

Selfie Program

By Syed Mehdi Bukhari