Mian Nawaz Sharif Ki Wapsi Phir Multavi
میاں نواز شریف کی واپسی پھر ملتوی
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مسلم لیگ نون کے قائد اور بقول ان کے سیاسی پیروکاروں کے قائد اعظم ثانی، تین دفعہ کے وزیراعظم، موجودہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کے بڑے محسن بھائی جناب میاں نواز شریف صاحب پچھلے کچھ دنوں سے سعودیہ اور پھر دبئی میں قیام پذیر تھے۔ جہاں سیاسی مصروفیات اپنے عروج پہ تھی اور یہ متوقع تھا کہ وہ پاکستان واپس آ کر سیاسی باگ دوڑ کو سنبھال لیں گے کم از کم مسلم نون کا سپورٹر اور ان کی دوسرے درجے کی قیادت تو یہی چاہتے تھے اور نظر بچھائے میاں صاحب کا انتظار کر رہے تھے ان کا یقین تھا کہ نواز شریف کے آ جانے سے مسلم لیگ نون کا گراف بہتر ہوگا۔
لیکن میاں صاحب تو پھر میاں صاحب ہیں۔ ان کے فیصلے عام آدمی کی سمجھ میں کہاں آئیں گے۔ وہ اپنی مصروفیات کو ختم کرکے اپنے دوسرے گھر لندن واپس چلے گئے ہیں یاد رہے نواز شریف پاکستان کی تاریخ کے وہ خوش قسمت ترین آدمی ہیں جو سزا یافتہ ہونے کے باوجود پہلے آٹھ ہفتوں کا آرام حاصل کیا تاکہ گھر جا کے صحت کو بہتر بنائیں اور اس کے بعد 50 روپے کا سٹام ہمارے انصاف کے پورے نظام کو تھما کر لندن چلے گئے۔ جہاں لندن کے خوشگوار موسم میں ان کے پلیٹ لیٹس بہتر ہوئے۔
ورنہ یہاں تو میرے منہ میں خاک وہ کچھ دن کے ہی مہمان تھے وہاں علاج کے علاوہ تمام کام سرانجام دیے پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی چال زرداری صاحب کے ساتھ مل کر چلی اور حکومت اپنے چھوٹے اور وفادار بھائی کو دلوائی۔ جنہوں نے یہ ذمہ داری بخوبی نبھائی اور پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز شریف ملک کیوں نہیں آرہے اس حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں زیادہ مسند یہ ہے کہ پہلے مریم نواز پاکستان میں آ کر ماحول بنائیں گی۔
اس سلسلے میں وہ سیاسی جلسے اور ریلیاں کرے گی کہ پورا پاکستان میاں صاحب کو لینے ایئرپورٹ چلا جائے اور ان کا فقید المثال استقبال ہو اور وہ وہاں سے سیدھا وزیراعظم ہاؤس آجائیں۔ دوسرا یہ ہے کہ میاں صاحب واپسی پر جیل نہیں جانا چاہتے کیونکہ وہ پاکستان کے قانون کے مطابق آج بھی اشتہاری ہیں ان کو واپس ان واپسی پر گرفتار ہونے کا خدشہ نہیں ہے بلکہ یقین ہے۔ اب تو ان کے بھائی کی حکومت بھی ختم ہونے والی ہے اور نون لیگی کارکنوں کی خواہش یہی تھی کہ وہ واپس آجائیں لیگی قائدین کی خواہش پوری ہوتی نظرنہیں آرہی کہ نواز شریف کی واپسی کا صرف پتہ انہی کو ہے۔
نگراں حکومت کی مدت کتنی ہوگی، الیکشن کب ہوں گے صرف میاں صاحب کی واپسی سے ہی مشروط ہے۔ اگر میاں صاحب تین، چار ہفتوں میں واپس آگئے تو الیکشن 90 دن میں ہو جائیں گے وگرنہ یہ نگران سیٹ اب مزید لمبا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اب تو قانون سازی کے ذریعے ضروری اختیارات بھی مل گئے ہیں الیکشن کمیشن الیکشن کی تاریخ بھی دے سکتا ہے اور تاریخ کو تبدیل بھی کر سکتا ہے۔
میاں صاحب کی واپسی سے پہلے نگران وزیراعظم کو فائنل کرنا ہے، ان کی کابینہ کو فائنل کرنا ہے، الیکشن کی تاریخ دینی ہے اس کے بعد ہی نواز شریف صاحب واپس آئیں گے یہاں ایک اہم بات یہ ہے کہ میاں صاحب بہت ناراض بھی ہیں کیونکہ حالیہ ان کی اپنی پارٹی کے سروے میں بھی مسلم لیگ نون جیتی ہوئی نظر نہیں آرہی پارٹی کی پرفارمنس صفر ہے، کوئی نیا بیانیہ بھی نہیں ہے جس کو لے کر عوام میں جایا جائے۔
ہاں ایک بات میاں صاحب کے لیے خوش آئند بھی ہے وہ یہ کہ میاں صاحب بے شک مقبول تو نہیں مگر ایک بار پھر طاقتور حلقوں کے منظور نظر ہوتے جا رہے ہیں اور میاں صاحب کا یہ مطالبہ پورا ہوتا نظر آرہا ہے کہ ان کو ایک بار پھر اپنے امپائرز کی موجودگی میں میچ کھیلنے کا بھرپور موقع دیا جائے اور یقین مانیے جیسے ہی یہ مطالبہ پورا ہوگا میاں صاحب ہفتوں یا دنوں نہیں آنکھ چھپکتے ہی وطن واپس آ جائیں گے اور عوام پھر ایک بار فلک شگاف نعرے مارتے ہوئے نظر ائیں گے شیر ایک بار پھر۔