Aik Mauqa Aur
ایک موقع اور
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ملک عزیز اول دن سے ہی مشکل اور نازک ترین دور سے گزر رہا ہے شہباز شریف کی حکومت اپنے اختتامی وقت کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں ہر طرف نگران حکومت میں کون ہوگا اور اس نگران حکومت کا سربراہ کون ہوگا اور اس نگران حکومت کے کیا اختیارات ہوں گے اس پہ بحث چل رہی ہے۔
وہاں اسی پی ڈی ایم کے اتحاد میں شامل تمام پارٹیوں کے سربراہ پھر چاہے وہ نواز شریف صاحب ہوں، مفاہمت کے بادشاہ جناب آصف علی زرداری صاحب ہوں یا ہر دل عزیز مولانا فضل الرحمٰن صاحب یا نوجوان قائد بلاول بھٹو صاحب ہوں ہر ایک ایک ہی بات مختلف جگہوں پر کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ اگر ہماری قوم نے ہمیں ایک اور موقع دیا تو ہم اس ملک کی تقدیر ہی بدل کے رکھ دیں گے ملک میں خوشحالی آ جائے گی اور ترقی ہوگی۔
پہلے اگر نواز شریف صاحب پر نظر ڈالی جاۓ تو ان کی نااہلی ختم ہوگئی ہے، سزائیں بھی ختم ہونے والی ہیں اس سے پہلے بھی تین مرتبہ وزیراعظم رہ چکے ہیں اس کے علاوہ وزیراعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ آپ کا سفر وزیر خزانہ پنجاب سے شروع ہوا جس کے بعد آپ نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور جس جس نے آپ کے سیاسی سفر میں آپ کا ساتھ دیا اسی کے کندھے پہ پاؤں رکھ کر آپ اگلے عہدے پر جا پہنچے۔
1985 سے دیکھا جائے تو پاکستان کے ذخائر مسلسل کم اور آپ کے ذاتی ذخائر ہمیشہ ہی زیادہ ہوئے ہیں۔ اور آپ کو کتنی دفعہ موقع دیں؟ آپ کا آغاز ہوا تھا کہ قرضہ اتارو ملک سوارو جبکہ آج پہنچے کہاں کہ قرض لو اور ملک بچاؤ اس کے بعد محترم شہباز شریف صاحب جو کہ جوش خطابت میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ آپ کے تمام مقدمات، سکینڈلز ختم ہو گئے ہیں آپ پنجاب کے سب سے زیادہ لمبے عرصے کے لیے اور مسلسل وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔
جناب کی ساری توجہ لاہور پہ ہی رہی باقی پنجاب خدا ہی حافظ رہا، سونے پہ سہاگہ آپ کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ لاہور میں چند منٹ کی بارش ہو تو اس کو دریا میں تبدیل کر دیتی ہے۔ خوشحالی کا تو کیا کہنا موصوف بھی ایک دفعہ اور موقع کے خواہش مند ہیں۔ یہاں لوگ بل جمع کرانے کے لیے عزتیں بیچنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد وطن عزیز کے عظیم ترین سیاستدان جناب آصف زرداری صاحب جو کہ خوش قسمتی اور حادثاتی طور ایک بڑے سیاستدان کے طور پر ابھرے ہیں۔
جناب آپ کی پارٹی چار دفعہ وفاق میں حکومت بنا چکی ہے اور سندھ تو سمجھیں شروع سے لے کر اب تک آپ ہی کے پاس ہے۔ اس کی خوشحالی ہم سب کے سامنے ہے آپ کی صدارت کے دور کے بھی دن ہم سب کو ابھی یاد ہیں ملک کو ترقی تو آپ نے کیا دینی وہ تو آپ کی بس سے باہر ہے ہم صرف لاڑکانہ کا ذکر کر لیتے ہیں، کیا لاڑکانہ میں خوشحالی آگئی ہے جس کے بارے میں آپ فرما رہے ہیں کہ اگر ایک موقع اور دیا جائے تو پھر پورا ملک خوشحال ہو جائے گا کیا۔
وہاں کے لوگ خوشحال ہیں کیا وہاں بنیادی سہولیات موجود ہیں اور جو سہولیات لاڑکانہ کے لوگ استعمال کرتے ہیں کیا زرداری صاحب آپ بھی وہی استعمال کرتے ہیں؟ کیا وہاں کے نلکوں کا پانی پیا ہے جب کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ اپنی صحت کا کتنا خیال رکھتے ہیں دبئی میں اپنا علاج کراتے ہیں جبکہ یہ سب سہولیات تو لاڑکانہ کے لوگوں کو میسر نہیں تو باقی ملک کا تو پھر اللہ ہی بہتر جانے، ساتھ ساتھ بلاول صاحب نے بھی فرمایا ہے کہ اب میری باری باقی ہے۔
واقعی ہی بلاول صاحب آپ کی باری ہے کہ جس قدر آپ نے اپنی باری کے لیے محنت کی۔ پوری دنیا میں اپنا سی وی لے کر گھومنا کوئی آسان کام نہیں تھا یقیناََ آپ ہی لوگوں نے آنا ہے ہم نے کون سا اکتانا ہے۔ اس کے بعد آپ کے اور میرے ہر دل عزیز جناب مولانا صاحب ہیں وہ بھی یہ فرما رہے ہیں کہ اب موقع ہمیں دیں ہم اس ملک کو ہی مٹا دیں گے معذرت چاہتا ہوں زیادہ جذباتی ہوگیا۔
ملک کے قرضے کی مولانا بات کر رہے تھے موقع دیں تو قرضے کو ختم کر دیں گے لیکن مولانا صاحب جہاں تک میری سیاسی یادداشت ہے قاسم کے ابا کے علاوہ ہر حکومت کا آپ حصہ رہے ہیں اب بھی پاکستان کو ترقی دینے کے لیے آپ کو ایک اور موقع کی ضرورت ہے آپ کو مولانا صاحب کسی موقع کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ خود ایک موقع پرست ہے کسی کی بھی حکومت آئے آپ نے اس کا حصہ بن جانا ہے۔
ماضی میں آپ نے ایسا ہی کیا پھر چاہے وہ مشرف ہو یا نون لیگ قاف لیگ ہر جماعت کے ساتھ آپ نے مل کے ہی حصہ لیا اور ابھی بھی اگر اس موجودہ حکومت کی حالت دیکھیں تو ملک کی خوشحالی کا تو نہیں پتہ بہرحال آپ کے اپنوں میں خوشحالی ضرور آئی ہے۔ بیٹا وفاقی وزیر، سمدی گورنر آپ جہازوں میں گھوم رہے ہیں یہ خوشحالی تو آئی ہے نا۔ ایک بات ضروری ہے کہ ان سب کا عوام سے ایک موقع کا مطالبہ ملک کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ اپنی ترقی کے لیے ہو سکتا ہے۔
کہ ہم پہ مہربانی کریں ابھی لندن میں مزید فلیٹ بنانے ہیں، پیرس میں محل بنانے ہیں یا بیٹوں کو سیاست میں سیٹل کرنا ہے یا کسی کو وزیراعظم بننا ہے یا ایوان صدر میں خواب خرگوش کے مزے لوٹنے ہیں تو سمجھ بھی آتی ہے بھولی بھالی عوام کو چاہیے کہ ہمارے ان لیڈران کی یہ خواہش بھی پوری کر دے مگر میرے ملک کے عظیم سیاستدانوں ایک اور موقع کا مطالبہ آپ غلط جگہ پہ کر رہے ہیں یہ مطالبہ آپ اپنے آقاؤں سے کریں جن کی مہربانیوں سے آپ لوگ اس وقت بھی حکمران ہیں اس دعا کے ساتھ اختتام کرتا ہوں کہ ملک عزیز کی خیر ہو اس کا بھلا چاہنے والے حکمران بنے۔ امین