Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Kya Dakuon Ke Saamne Riyasat Bebas Hai

Kya Dakuon Ke Saamne Riyasat Bebas Hai

کیا ڈاکوؤں کے سامنے ریاست بے بس ہے

مہنگائی کی چکی نے ہر پاکستانی کو پیس رکھا ہے ہر کوئی بے روزگاری مہنگائی کا رونا رو رہا تھا اب بد امنی نے سر اٹھایا ہے جس سے ہر شریف شہری سخت پریشان اور حیران بھی کہ پہلے تو مہنگائی بے روزگاری کا رونا رو رہے تھے اب تو جان کے لالے پڑ گئے ہیں ڈاکوؤں سےکسی کی عزت محفوظ ہے اور نا ہی جان ومال۔

غرض راستے، گھر، کاروبار، کھیت کھلیان ہر جگہ ہر وقت لوگ عدم تحفظ کا شکار ہر طرف بد امنی کا دور دورہ ہے، البتہ کہیں پر کچھ کم تو کہیں پر زیادہ بدامنی کا سبھی شکار ہیں۔

کندھکوٹ سے لے کر کشمور پھر روجھان مزاری انڈس ہائی وے تو نو گو ایریا بن گیا ہے کوئی رات یا دن نہیں گزرتا ہے جس میں اس سڑک پر ڈاکیتی کی واردات نا ہوئی ہو۔ چند روز قبل میرا ایک ہفتے کے لیے ڈی جی خان جانے کا پروگرام بنا جاتے وقت تو میں نے سکھر موٹر وے ایم فایئو سے سفر کیا تاہم واپسی چھ جنوری کو ہوئی۔ ڈیرہ سے نکلتے وقت سہ پہر کے تین ہوگیے تھے مغرب کے وقت راجن پور پہنچا تو دیکھا کہ دھند میں اضافہ ہوتا جارہا۔ خیال آیا کہ ہوسکتا ہے کہ دھند میں اضافہ ہو اور موٹر وے کہیں پر بند نا کریں اس خدشے کے پیش نظر میں گاڑی کا رخ روجھان مزاری کی جانب موڑ دیا۔ روجھان تک تو اکا دکا گاڑیاں گزر رہیں تھیں اس کے بعد کشمور تک صرف چند گاڑیاں ہی سڑک پر نظر آئیں۔ اللہ اللہ کرکے شکارپور سے ہوتے ہوئے رات کے دس بجے اپنے گھر اوستہ محمد میں پہنچ کر سجدہ شکر ادا کیا اور آئیندہ کےلیے ایسی غلطی نہ کرنے کا پکا عہد کر لیا۔

صبح جیسے ہی معلوم ہوا کشمور کے قریب ڈاکوں نے روڈ بلاک کرکے مسافروں سے لوٹ مار کی مزاحمت کرنے پر اندھا دھند فائرنگ کرکے نصف درجن کے قریب افراد کو شدید زخمی کر دیا جن میں کئی ایک کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جارہی ہے، جبکہ نو افراد کو تاوان کی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے کر گئے حیرانگی اور پریشانی تو اس بات پر ہے کہ پولیس اور رینجرز کے سینکڑوں جوان جدید خود کار اسلحہ سے لیس ہوکر بکتر بند گاڑیوں پر کچے میں کے ڈاکوں کے خلاف آپریشن میں مصروف ہیں۔ ڈاکوں کے محفوظ ٹھکانوں کو آگ لگا کر ان کے پناہ گاہوں کو مسمار کیا جارہا ہے جبکہ اس سخت آپریشن کے دوران ڈاکوں کی اس طرح دیدہ دلیری کے ساتھ اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جو سمجھ سے بالاتر۔

ایک طرف ریاست ان جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی کے لیے آپریشن میں مصروف تو دوسری جانب بلا کسی ناغہ کے ڈاکوں کی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔ یہ جرائم پیشہ لوگ سرکار کو اینٹ کا جواب پتھر سے دے رہے ہیں۔ آخر کیوں ہماری ریاست ان سو سوا سو ڈاکوں کو قابو کرنے میں بے بس دیکھائی دے رہی۔ آخر اس کے کیا محرکات ہو سکتے ہیں ہے کئی بار حکومت کی جانب سے اس طرح کے بیانات و اعلانات سنتے آئے ہیں کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کیا جائے لہٰذا ڈاکو کچے کے ہوں یا پکے کے ہوں سب کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں معاف نہیں کریں گئے چاہئے وہ کتنے بھی با اثر کیوں نہ ہوں۔

افسوس کہ ہمیشہ یہ آہنی ہاتھ کانچ کے ثابت ہوتے رہے ہیں ہر بار یہ آپریشن نا کام ہی رہا ہے آپریشن سے قبل ہی جرائم پیشہ افراد اپنا ٹھکانہ تبدیل کرکے محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کیوں ناکام ہوتے ہیں بڑا سوال بنتا ہے جرائم پیشہ افراد کہاں رہتے ہیں ان کی سرپرستی کرنے والے کون ہیں ان بااثر افراد کا تعلق کس پارٹی سے۔ اس حقیقت سے حکومتی ادارے اور پولیس اچھی طرح سے با خبر ہے جبکہ بے خبر بنی ہوئی ہے گزشتہ روز ڈاکوؤں نے دو مغویوں کے ویڈیوز وائرل کئے جن کو تاوان کی خاطر انتہائی بے دردی کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنا جارہا جس کو دیکھ کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں ان ویڈیوز کو دیکھ کر کوئی بھی انسان آنسوں بہائے بغیر نہیں رہ سکتا ہے۔ آپ اندازہ کریں جب یہی ویڈیوز ان مغویوں کے گھر والوں نے دیکھیں تو ان کی کیا حالت ہوئی ہوگی۔ ہوسکتا ہے یہی ویڈیوز آئی جی پولیس ڈی جی رینجرز سمیت حکومت کے کئی اعلیٰ اہلکاروں کی نظر سے بھی ضرور گزرے، لیکن ان کو کیا فرق پڑتا ہے ان مغویوں نہ تو کوئی ان لوگوں کا بھائی بیٹا اور نہ ہی قریبی رشتہ دار۔

اللہ نہ کرے اب غریب لوگ یہ انتظار کریں کب ان بڑے با اثر لوگوں میں سے کسی کا بیٹا بھائی اغوا ہوجائے تب ان کو درد کی شدت کا احساس ہوگا اور پھر آپریشن شروع کریں گے شاید وہ وقت ابھی کافی دور ہے۔ اس وقت تو سب کو الیکشن کی پڑی ہے حکومت ہو وڈیرے سب الیکشن کے کھیل میں مصروف ہیں غریب عوام کا اللہ ہی حافظ ہے کیونکہ الیکشن کے دوران کوئی یہ نہیں چاہئے گا پنجاب یا بلوچستان کے مغویوں کی خاطر اپنا ووٹ بینک خراب کرے۔

سوچنے سمجھنے کی بات ہے جب وانا وزیرستان میں آپریشن کرکے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ہے تو یہ کچے میں مٹھی بھر ڈاکوؤں پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالا جاتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی وفاقی حکومتوں سمیت تمام ادارے ایک پیج پر ہو کر ان ڈاکوؤں اور ان کی سر پرستی کرنے والوں کی سرکوبی کے لیے بے رحمانہ آپریشن فوری طور پر شروع کر دینا چائیے ہر حال میں اپنی رٹ قائم کرنا چاہیے۔

اگر ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں۔۔

Check Also

Sulag Raha Hai Mera Shehar, Jal Rahi Hai Hawa

By Muhammad Salahuddin