Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Khawateen Ka Aalmi Din

Khawateen Ka Aalmi Din

خواتین کا عالمی دن

نصیر آباد ڈویژن کو بلوچستان میں ہر حوالے سے نمایاں مقام حاصل رہا ہے، بلکہ پاکستان بھر میں نصیر آباد ڈویژن کے نام سے لوگ واقف ہیں۔ یہاں کی نا صرف زمین زرخیز ہے بلکہ مردم خیز بھی ہے۔ نصیر آباد ڈویژن کو بلوچستان کا گرین بیلٹ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ پورے بلوچستان میں واحد نصیر آباد ڈویژن ہی ہے۔ جس کی زرخیز زمینیں نہری پانی کھیر تھر اور پٹ فیڈر کینال سے سیراب ہوتی ہیں۔ یہ دونوں کینال دریائے سندھ سے نکالی گئی ہیں، 80 کی دہائی سے لے کر 2000 تک اس علاقے کا شمار بلوچستان کے خوشحال ترین علاقوں میں ہوتا تھا یہاں پر نہری پانی وافر مقدار میں دستیاب ہونے کی وجہ سے زمینیں سونا اگل رہے تھے۔

یہاں کے باسیوں کی زندگیوں میں دن بدن خوشحالی آتی جارہی تھی پھر اچانک اس خوشحالی کو کسی کی نظر لگ گئی یا یہ کہ ہماری نا اہلی کی نظر ہوگی۔ جیسے کہ میں نے پہلے ہی کہا کہ نصیر آباد ڈویژن کی زمینیں نہ صرف زرخیز ہیں بلکہ مردم خیز بھی اس دھرتی نے کئی نامور شخصیات پیدا کئے جن میں اعلی قانون دان بیوروکریٹ ماہر تعلیم دانشور جنھوں نے ہر شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ اسی طرح سیاسی حوالے سے بھی اس علاقے کو بلوچستان بھر میں ممتاز مقام حاصل رہا قائد اعظم محمد علی جناح کے رفیق خاص فدائے ملت میر جعفر خان جمالی ہو یا گانگریسی لیڈر میر جعفر خان بلیدی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہی ہے، شیخ مجیب الرحمان کے وہ جگری دوست جب بھی وہ ڈھاکہ جاتے تو ان کا قیام شیخ مجیب الرحمن کے گھر میں ہوتا تھا۔

ان کی مہمان نوازی شیخ مجیب اپنے گھر میں کرتے تھے جن کو شیخ حسینہ واجد نے اپنا بھائی مانا اس ہستی کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے میرے نصیر آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والے کئی سیاست دان جن کی فہرست بہت طویل ہے معتدد بار وزیر اعلی بلوچستان گورنر بلوچستان اسپیکر بلوچستان اسمبلی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ یہاں تک دوبار تو وزارتِ عظمٰی کا منصب بھی ملا تاہم یہ اور بات ہے کہ معتدد بار ملک کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے باوجود علاقے نے کیا ترقی کی کن کن ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا علاقے میں کتنے میگا پروجیکٹ شروع کئے گئے کتنے میڈیکل کالجز بنائے اور کتنے عالمی اسٹینڈرڈ کے ہسپتال بنائے گئے یہاں کے باسیوں نے خواب تو بہت دیکھے اور ان کو دیکھائے گئے لیکن تعبیر کسی کی بھی نہیں ہو پائی ہے۔

آج خواتین کا عالمی دن ہے تو سوچا کیوں نہ نصیر آباد ڈویژن سے تعلق رکھنے والی ان چھ خوش قسمت خواتین کا ذکر ہوجائے جن پر اقتدار کی دیوی مہربان ہوگئی ہیں۔ جنھوں نے مخصوص نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے آج ان کا ذکر ہو جائے۔

ڈاکٹر ربابہ بلیدی صاحبہ، ہادیہ نواز صاحبہ، رکن بلوچستان اسمبلی اختر بی بی، ممبر قومی اسمبلی بنی یہ تینوں خواتین پاکستان مسلم لیگ ن کی مخصوص نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

اسی طرح ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ صاحبہ، شہناز عمرانی صاحبہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مخصوص نشستوں پر رکن بلوچستان اسمبلی بنی ہیں جبکہ ثناء جمالی ایوان بالا کی رکن ہیں ان کا تعلق بھی اسی علاقے نصیر آباد ڈویژن سے ہی ہے۔ ان خوش قسمت خواتین میں محترمہ غزالہ گولہ صاحبہ اور ڈاکٹر ربابہ بلیدی صاحبہ پہلے بھی ممبر بلوچستان اسمبلی اور صوبائی وزیر رہیں ہیں۔

محترمہ ہادیہ نواز محترمہ شہناز صادق عمرانی محترمہ اختر بی بی بنگلزئی پہلی بار اسمبلیوں میں پہنچی ہیں اب دیکھتے ہیں کہ میرے علاقے سے اتنی بڑی تعداد میں ملک کی اعلیٰ ایوانوں میں پہچنے والی خواتین خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے کیا کام کرتی ہیں اور یہاں کی خواتین کے حقوق کی خاطر کیا کچھ کرتی ہیں۔

ہم نے دیکھا 2002 کے بعد اسمبلیوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن میں اپنے مشاہدے کے بنا پر یہ کہنے پر مجبور ہوں نام تو خواتین ممبرز کا استعمال کیا جاتا ہے، لیکن فیصلے اکثر مرد ہی کرتے آئے ہیں میں نے دیکھا کہ خواتین کے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی کونسلرز خواتین کے معاملات ان کے شوہر بھائی بیٹا یا پھر والد ہی سر انجام دیتے ہیں۔ اسی طرح کوئی خاتون سائل یا مسائل کی ماری خواتین کے گروپ سے این جی اوز کے علاوہ کسی خاتون وزیر یا ممبر اسمبلی نے ملاقات کا شرف بخشا ہو اور ان کے مسائل حل کئے ہوں بلوچستان میں بہت ہی کم مثالیں موجود ہیں۔

ترقیاتی فنڈز کا استعمال ہو یا کوئی بھی پارلیمانی آیئنی امور کی انجام دہی میں ان منتخب خواتین کے مردوں نے جو فیصلہ کیا وہی ان کا فیصلہ تصور کیا جاتا رہا ہے مجھے حیرانگی تو اس بات پر ہے کہ اتنے بڑے اعلیٰ عہدوں پر پہچنے کے باوجود ان خواتین کو فیصلہ سازی کا اختیار نہیں ہے تمام فیصلے ان کے مرد حضرات کے ہاتھوں میں ہوں تو پھر کیا خاک ہم خواتین کے حقوق کا تحفظ کر سکیں گے۔

Check Also

Dimagh To War Gaya

By Basham Bachani