Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Jaane Kab Honge Kam Selab Mutasreen Ke Gham

Jaane Kab Honge Kam Selab Mutasreen Ke Gham

جانے کب ہونگے کم سیلاب متاثرین کے غم

حکومتیں بدلیں نظام بدلے موسم بدلے نہ بدلی تو سیلاب متاثرین کے حالاتِ زندگی۔ 2022 تباہ کن بارشوں کی بدولت سندھ اور بلوچستان میں بد ترین سیلاب نے ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا شہر کیا گاؤں کچے گھر ہوں یا پکے مکانات متاثر سب ہوئے، البتہ کہیں نقصان زیادہ تو کہیں پر کچھ کم ہوئے تھے۔ متاثرین کی بحالی کے لیے مختلف ڈونرز حکومتی اداروں مخیر حضرات کے تعاون سے تو کہیں پر لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بحالی میں حصہ لے کرکے زندگی کو ایک بار پھر رواں دواں رکھنے کی اپنی طرف سے کوشش کی۔ اس طرح کہیں پر چھ ماہ تو کہیں پر سال کے بعد زندگی نارمل حالت پر لوٹ تو ضرور آ ئی ہے۔

بعض علاقوں میں اب بھی سیلاب متاثرین کی حالات جوں کے توں ہیں۔ 2022 میں سیلاب آیا آج 2024 ہے اب بھی کئی علاقوں میں سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار بے رحم موسم کے رحم و کرم پر پڑے ہوئے ہیں۔ دس روز قبل صحافی دوستوں کے تین رکنی وفد کے ساتھ کمشنر نصیر آباد کے ہمراہ کھیر تھر کینال پر سے گزر ہوا تو یہ دیکھ کر سخت افسوس ہوا کہ آج بھی لوگوں کی بڑی تعداد کھیر تھر اور آر بی او ڈی سیم کے درمیان کینال کے کنارے کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار موسم کے رحم پر پڑے اپنی زندگی کے دن اس امید پر گزار رہے ہیں۔

ایک دن تو ضرور کوئی نا کوئی مدد کو آئے گا، یہی امید ان کو جینے پر مجبور کر رہی ہے اب جبکہ اوستہ محمد سمیت ملک کے بیشتر حصے شدید سردی دھند کی لپیٹ میں ہیں ایک ہفتے سے لوگوں نے سورج کو نہیں دیکھا ہے۔ دن رات یخ بستہ ہواؤں نے ڈیرے ڈال دئیے ہیں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ جب ہر سہولت کے ساتھ پکے مکانات میں رہنے والے لوگوں کی برداشت سے سردی باہر ہوگئی تو کھلے آسمان تلے رہنے والوں کا کیا حال ہوا ہوگا۔ اس وقت ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ہر کوئی بڑی بڑی آرام دہ گاڑیوں میں یہاں سے گزر جاتے ہیں لیکن ان غریبوں کا حال پوچھنے ان کی مدد کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔

اس قدر زیادہ سردی کو دیکھ کر لوگ لطیفے بنا رہے، کوئی کہتا ہے کہ یار اس بار تو سردی ذاتی دشمنی پر اتر آئی ہے، تو کہتا ہے کہ ہم نے مذاق میں اکیلی سردی کو آنے کی دعوت دی یہ تو پوری فیملی دھند ہوا بارش کے ساتھ آئی ہے اور جانے کا نام ہی نہیں لیتی ہے۔

سردی کی شدت کا اندازہ ان جملوں سے کیا جاسکتا ہےآج جب 5 جنوری جمعہ کے روز اعلیٰ الصبح اوستہ محمد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں موسلا دھار بارش ہوئی تو سردی کی شدت کئی گنا بڑھ گئی ہے لیکن مجال ہے کسی نے ان متاثرین کی خیر خبر لی ہو۔ آخر خبر بھی کیوں لیں ہر ایک کو اپنی کی پڑی ہے این جی اوز اور حکومتی اداروں کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اس وقت الیکشن کا دور ہے ہر طرف زندہ باد کے نعرے لگ رہے۔ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار نے حلال ہو یا پھر حرام کی کمائی سے جمع کئے ہوئے خزانے کے منہ کھول دئیے ہیں اور خرچے کا کوئی حساب نہیں ہے۔

شادی غمی عمرے کی مبارکبادیوں کا سلسلہ بھی ذور و شور سے جاری ہے بیماروں کی مزاج پرسی بھی کی جاری ہے لیکن کسی امیدوار نے مڑ کر نہیں دیکھا تو ان سیلاب متاثرین کو نہیں دیکھا اس لئے کہ یہاں پر ان کے ووٹ نہیں ہیں کیا یہ پاکستانی نہیں ہیں یا انسان نہیں ہیں جن پر موسم کی سختیوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ ایک بار صرف ایک بار یہ سوچئے کہ آپ کے گھر میں بھی کمسن بچے بزرگ خواتین ہیں اور چند لمحوں کے لئے آپ کے ہاں اگر بجلی گیس چلی جاتی ہے تو آپ کتنے پریشان ہو جاتے ہیں۔ آپ کیا پریشان ہو آپ کے ہاں تو ان تمام ضروریات زندگی کی اشیاء کی نعم البدل جو موجود ہے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal