Hamare Liye Aik Paigham
ہمارے لئے ایک پیغام
اس نے دیکھایا، بھی تو سکھایا بھی۔ لیا بھی تو دیا بھی، اس نے جاتے ہوئے بہت کچھ کیا بلکہ اس نے تو دنیا ہی کو بدل دیا ہے۔ آج میں ایک بار پھر کویڈ19 کا ذکر کر رہا ہوں، جس نے چائنا میں ایک بار پھر سر اٹھایا ہے جس نے دنیا کا نقشہ تو نہیں بدلا لیکن اس میں رہنے والوں کا بہت کچھ بدل ڈالا ہے۔ اس نے دنیا کے تمام ممالک چاہے وہ ترقی یافتہ امیر ہوں یا ترقی پذیر غریب سب کو سخت پریشانی میں بلکہ ہر انسان کو پریشان کر کے رکھ دیا۔
کئی خوشحال ملکوں کی معیشت کو بٹھا دیا تو غریب ملکوں کی معاشی حالت انتہائی ابتر کر دی۔ ہر طرف خوف کا ماحول پیدا کر دیا۔ ہر وقت لاک ڈاؤن اور اموات کی خبریں ٹیلی وژن پر نشر ہونے لگی ہیں اخبارات میں بھی یہی کچھ ہونے لگا تھا۔ یہ سب کچھ دیکھ کر لوگ زندگی سے مایوس ہونے لگے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ گھروں میں قید ہو کر رہ گئے۔ سڑکیں سنسان، بازار ویران، لوگ حیران آخر کیا ہوگیا اس دنیا کو یہ منظر سب نے دیکھا۔
پھر یہ بھی دیکھا کہ کس طرح مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے کس طرح پرائے ہو گئے ہیں اور پرائے اپنے بن گئے ہیں۔ اسی کرونا نے لوگوں کے چہروں سے نقاب اتروا کر ان کا اصلی چہرہ سب کو دیکھایا۔ میرے علاقے کی ایک ویڈیو بہت وائرل ہوگئی جس میں حالیہ سیلاب کے دنوں میں ایک انتہائی بااثر قبائلی شخصیت صوبائی وزیر اپنے قبیلے کے معتبرین سے ہاتھ ملانے سے انکار کرتا جبکہ اسی شخصیت کو وزیراعظم کی آمد کے موقعہ پر لوگوں کے ہجوم میں وزیراعظم کے ساتھ کھڑے لوگوں سے ملتے ہوئے دیکھایا گیا غرض کرونا نے ہمیں بہت کچھ دیکھایا شرط یہ کہ دیکھنے والی آنکھ ہو۔
اسی طرح اس نے سکھایا بھی بہت کچھ ہے گھر میں بیٹھے آن لائن کاروبار کرنا، گھر ہی میں رہ کر ہی کس طرح آن لائن تعلیم حاصل کرنا، گھر میں بیٹھ کر دفتری امور انجام دینا، دوروں کی بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرس کال پر امور نمٹانا ہنڈ واش سینیٹائزر بنانا۔ کھانا کھانے سے پہلے اور بیت الخلاء جانے کے بعد کس طرح ہاتھ دھونا ہے سب کو سکھا دیا ہے۔ صفائی ستھرائی کے تمام طریقے کرونا ہی کی بدولت سیکھے ہیں اور بہت کچھ کرونا نے ہمیں سکھایا ہے۔
اس کے ساتھ کرونا نے ہم سے لیا بھی بہت کچھ۔ 160 سے زیادہ ممالک اس وباء سے متاثر ہوئے جبکہ کئی نامور شخصیات جن میں پارلیمنٹیرین مذہبی رہنما، میڈیا سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات سمیت کھیل، شوبزنس سے تعلق رکھنے والے لاتعداد افراد، میرے اپنے عزیز و اقارب اس کرونا کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔ اب دینے کی باری آئی تو کرونا نے دیا بھی بہت کچھ ایک بہترین سبق دیا ساتھ میں کرپٹ لوگوں کو خوب پیسہ اور مراعات دیں، کرونا کے نام پر مختلف محکموں کے راشی آفیسران نے جو لوٹ مار کی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
کرونا کے نام پر کئی ماہ تک سرکاری ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے رہے۔ سب سے اہم بات کرونا کی وجہ سے بعض بے پردہ خواتین کو ماسک کی صورت میں پردہ بھی ملا اور فیشن بھی جبکہ رہزنی کرنے والے ڈکیتوں کو شناخت چھپانے کا بہانہ اور موثر ہتھیار بھی موٹر سائیکل اور پیدل چلنے والوں کو ڈسٹ اور گاڑیوں کے دھوئیں، آلودگی سے بچنے کا آلہ بھی پیلے دانتوں کو چھپانے، منہ دھونے، میک اپ کے بغیر گھر سے نکلنے، آفس یا بازار میں جانے میں آسانی کا سامان بھی۔
ویسے کوویڈ 19 کی آمد سے قبل ہم نے سرجیکل ماسک اور این 95 ماسک دیکھے تھے لیکن اس وقت ماسک کی صورت میں مختلف ڈیزائن اور رنگوں کی بہار آ گئی ہے۔ یہاں تک بعض امیر عرب ممالک کی خواتین ماسک پر سونے اور چاندی کی تاروں سے کشیدہ کاری بھی کرواتی ہیں۔ ہمارے یہاں بھی درجنوں کلرز اور کئی طرح کے ڈیزائن میں ماسک دستیاب ہیں۔ اب ہمارے یہاں جس رنگ کے کپڑے اسی کلر کا ماسک فیشن بن گیا ہے۔
جہاں بھی جائیں دوکان چھوٹی ہو یا بڑی اس میں ہر کلر اور ہر ڈیزائن کے ماسک آپ کو ضرور ملیں گے۔ پردہ نہ کرنے والی خواتین نے فیشن کے طور پر ماسک کو اپنایا ہے جس کے لئے میں کہوں گا شکریہ کورنا لیکن شکریہ تو ڈینگی کا بھی کرنا بنتا ہے کیونکہ ڈینگی نے بھی ہمیں چست اور مختصر لباس کی جگہ پر لمبی قمیض اور بڑے بازو کھولے لباس پر مجبور کر دیا ہے۔ مجھے تو یوں لگتا ہے یہ تمام بیماریاں اسلام کے اصولوں پر زندگی بسر کروانا چاہتے ہیں۔
ویسے بھی صحت مند زندگی گزارنے کے لئے ہمیں ہر حال میں اسلامی اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ مختلف خطرناک بیماریوں سے بچنے کا ایک ہی حل سادگی اختیار کرنا ہے۔ اسلام میں سادگی پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے زندگی کے ہر شعبے میں سادگی اختیار کرنے سے ہم کئی پریشانیوں، بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ کھانے پینے کو ہی لے لیں، کھانے سے پہلے بھوک لازمی ہو۔ حکم ہوا ہے کہ پیٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ کھانے کے لئے، ایک تہائی پانی کے لئے اور ایک تہائی حصہ سانس لینے کے لئے ہو۔
بھوک باقی ہے تو کھانے سے ہاتھ کھینچ لے۔ ہم نے دیکھا کہ اس پر عمل کرنے والے کئی طرح کے بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں جبکہ دوسری جانب بسیار خوری کرنے والے افراد جلد ہی موٹاپے کا شکار ہو کر چلنے پھرنے سے بھی رہ جاتے ہیں اور پھر مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اسلام میں سہل پسندی، آسائش پسندی کو پسند نہیں کیا گیا ہے۔ شراب نوشی سے کئی طرح کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جن میں دل اور جگر کی بیماری سرفہرست ہیں اس لئے اسلام میں شراب پینے کو حرام قرار دیا گیا اور شراب کو ام الخبائث کہا گیا ہے۔
جنسی بے راہ روی سے ایڈز جیسی خطرناک بیماری تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ ایچ آئی وی ہو یا ڈینگی، کرونا۔ چاہے دل و جگر کی بیماری سب سے بچنے کا واحد حل اسلامی اصولوں پر سادہ طرز زندگی گزارنے میں ہے۔ اگر بیماریوں، پریشانیوں سے بچنا ہے تو سادگی اور سادہ طرز زندگی کی طرف لوٹ کر آنا ہوگا۔ خوشی سے نہیں تو مجبور ہو کر بھی لوگ اس جانب آ رہے ہیں۔ مجھے سائیکل چلاتے اور پیدل چلتے لوگ نظر آنے لگے ہیں۔
غریب تو شروع سے ایسے تھے لیکن بڑے لوگوں نے بھی یہ عمل شروع کر دیا ہے کیونکہ سب سے زیادہ زندگی سے وہی پیار کرتے ہیں۔ ایڈز موت ہے لہٰذا موت سے بچنے کے لئے بھی لوگوں نے کسی حد تک جنسی بے راہ روی سے کنارہ کشی اختیار کی ہے۔ کرونا نے ہمیں نقاب دیا تو ڈینگی نے مختصر کپڑوں کی جگہ مکمل کپڑے۔ ایڈز نے ہمیں بے راہ روی سے روکا۔ دل، جگر، موٹاپے کی بیماریوں نے ہمیں شراب نوشی، بیسار خوری سے روکا ہے۔ یہ بیماریاں بھی ہمیں قدرت کی طرف سے ایک پیغام ہیں اور سنبھلنے کا موقعہ بھی ہے۔