Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Election Ko Izzat Do

Election Ko Izzat Do

الیکشن کو عزت دو

میرا سلوگن ہے الیکشن کو عزت دو۔ وطن عزیز میں یوں تو ہر الیکشن میں مختلف پارٹیوں کے مختلف نعرے ان پارٹیوں کے پہچان بن گئے، ان میں کئی نعرے تو بہت ہی مشہور ہوگئے ہیں جن میں ووٹ کو عزت دو یا مینڈیٹ کا احترام کرو وغیرہ وغیرہ۔ آج میں بھی ایک نعرہ لگاتا ہوں وہ نعرہ ہے الیکشن کو عزت دو۔ الیکشن کو مذاق مت سمجھو الیکشن کو عزت دو۔ میں سمجھتا ہوں کہ میرا آج کا یہ کالم میرے کئی دوستوں کو پسند نہیں آئے گا اور کئی ایک دوست ناراض بھی ہوجائیں گئے، اگر ناراض ہوتے ہیں تو ہونے دو الیکشن 2024کے سلسلے میں آج کاغذات نامزدگی کی وصولی کے روز میں یہ دیکھ کر حیران ہوگیا ہوں بڑی تعداد میں لوگ نامزدگی فارم حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔

بیشک یہ ان کا جمہوری حق بھی ہے یہ حق ان کو پاکستان کی آئین نے دیا تاہم مجھ سمیت بچے بچے کو علم ہوتا ہے کہ الیکشن لڑنے میں کون کونسے امیدوار سنجیدہ ہیں اور کن کن امیدوارں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے اور کون کس کے حق میں دستبردار ہوگا اور کون کونسے امیدوار مالی مراعات ملازمت اور منافع بخش ٹھیکوں کے وعدوں کےعوض وننگ امیدوار کے حق میں دستبردار ہو جائیں گے۔

میرا خیال ہے بھی اور سوال بھی ہے جب الیکشن لڑنا ہی نہیں ہے تو پھر پیپر کیوں جمع کئے اس طرح کے عمل کرنے والے امیدوار کو آپ کیا نام دیتے ہو بلیک میلر یا سستی شہرت خیر ایسے لوگوں کو جس نام سے بھی پکاریں وہی نام ان پر فٹ آتا ہے۔ میں یہ تماشہ آج سے نہیں 1985سے بلکہ جب سے ہوش سنبھالا ہے دیکھ رہا ہوں، آج تک جتنے بھی الیکشن ہوئے زیادہ نہیں تو اپنے ڈویژن کی حد تک مکمل معلومات ہے۔ ان الیکشنز میں حصہ لینے والے امیدوارں کے بارے میں جان کاری ضرور رکھتا ہوں جن میں بعض امیدواروں کی سنجیدگی کا یہ عالم رہا ہے وہ خود کال کرکے وننگ امیدوار کو کہتے کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں میں آپ کے حق میں دستبردار ہونے کو تیار ہوں۔

یہاں تک ایسے غیر سنجیدہ امیدوار خود کسی امیدوار کے ہاں جا کر ان کے حق میں دستبردار ہونے اور اپنی طرف سے امیدوار کو ہر طرح کی تعاون کی یقین دیہانی بھی کرا لیتے ہیں، جب کہ کئی ایک امیدوار صرف اور صرف پیسوں کے لیے امیدوار بنتے ہیں اور الیکشن کے دوران کسی امیدوار کے حق میں بیٹھ کر اچھی خاصی رقم خرچہ کے نام پر وصول کر لیتے ہیں۔ اسی طرح بعض سستی شہرت کے لیے کرتے ہیں۔ چند ایک امیدوار ایسے بھی ہیں جو ہمیشہ امیدوار جو ہر کوئی بھی اخباری بیان یا پھر سوشل میڈیا پر پوسٹ رکھنا مقصود ہو تو اس میں یہ لکھنا کبھی نہیں بھولتا ہے پی بی 00 سے سابق امیدوار میر تیس مار خان۔

اسی طرح ایک امیدوار جو کہ اب تو اس فانی دنیا میں نہیں رہے اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے بیچارہ اس نیت کے ساتھ امیدوار بنے کہ وننگ امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہونا چاہتا سو اس کے مقابلے میں کاغذات جمع کروائے تاکہ وہ بلا مقابلہ کامیاب ہونے کے لئے مجھے مالی مراعات دے اور میں اس کے حق میں دستبردار ہو جاؤں۔ عجیب اتفاق ہوا کہ اس امیدوار نے کوشش کہ لیکن اس کا مطالبہ کچھ زیادہ کا ہی ہوگا سو انھوں نے ان کو چھوڑا کہ بیشک مقابلہ کرو اس طرح انھوں بلامقابلہ کامیاب ہونے کی بجائے ووٹنگ کو ترجیح دی۔ رزلٹ آیا تو اس نام نہاد امیدوار کے اپنے پولنگ میں اس کو ٹوٹل چار ووٹ پڑے تو وہاں پر ان کے منہ سے جو الفاظ نکلے وہ ان کی سنجیدگی کی عکاسی کرتے ہیں انھوں نے کہا کہ ایک ووٹ تو میرا ہے دوسرا ووٹ میری بیوی کا تیسرا بیٹے کا یہ جو چوتھا ووٹ ہیں کس بیوقوف نے دیا ہے اب ان واقعات سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہو کہ ہمارے باز امیدوار الیکشن لڑنے کے لئے کتنا سنجیدہ ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح الیکشن کو مذاق بنانے والوں کا راستہ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن فوری طور ترمیم کرے، کاغذات نامزدگی کی وصولی یا جمع کراتے وقت فیس کے ساتھ ایک ایگریمنٹ بھی امیدوار سے لینا چاہیے کہ آپ کو کاسٹ ہونے والے ووٹوں سے اتنے فیصد ووٹ لازمی لینے ہیں اور اگر مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ایسے امیدوار کے ضمانت ضبط کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، اس میں جرمانے اور قید کی سزا کا بھی ہو۔ اس سے کیا ہوگا فالتو امیدوار میدان میں اترنے سے پہلے سو بار سوچیں گے بلکہ ان سے میدان خالی ہو جائے گا، جس سے الیکشن کمیشن کا بہت سارا پیسہ اور وقت بچ جائے گا کیونکہ یہ صرف میرے حلقے یا ڈویژن کی بات نہیں ہے ملک بھر کے بیشتر حلقوں میں اس طرح ہوتا ہے۔

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal