Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Waris Dinari
  4. Barq Girti Hai To

Barq Girti Hai To

برق گرتی ہے تو

رحمتیں تیری ہیں اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر

یہ تو علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کا شکوہ ہے جبکہ عام پاکستانی کا شکوہ کچھ اس طرح ہے

تمام مراعاتیں سہولتیں فائدے زورآوروں کے لئے ہیں
تمام تکلیفیں مصیبتیں پریشانیاں غریبوں ہی کے لئے ہیں

آج کل وطن عزیز پاکستان میں ہر وقت برق بیچارے غریبوں پر ہی گر رہی ہے اور یہ غریب کئی طرح کے مصائب کا سامنا کررہے ہیں۔ پاکستان میں ہر طرح کی مشکلات، دشواریاں غریب ہی کے حصے میں آتی ہیں۔ آپ آئے روز دیکھتے ہونگے کہ روزمرہ کی زندگی میں غریبوں کو کس طرح کی مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے، غریبوں کے ساتھ نا انصافی ملک میں ہر جگہ ہر موڑ ہر ادارے میں ہورہی ہے۔ آج میں صرف ایک شعبے میں ہونے والی نا انصافی کی ایک جھلک قارئین کی نذر کرتا ہوں۔

NHMP نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس کا قیام پاکستان کی پہلی عالمی معیار کی سڑک لاہور اسلام آباد موٹر وے کی تعمیر کے بعد 1997میں عمل میں لایا گیا۔ جس طرح لاہور اسلام آباد موٹر وے کی تکمیل پاکستان کی ترقی کا ایک سنہری دور کا آغاز سمجھا گیا عین اسی طرح موٹر وے پولیس کا قیام پاکستانیوں کے لئے ایک قیمتی تحفہ ثابت ہونے لگا تھا۔ موٹر وے سڑک اور موٹر وے پولیس دونوں کو پاکستانی قوم حکومت کی جانب سے ایک گراں قدر تحفہ سمجھ کر بہت خوش ہوئے۔ موٹر وے پولیس کی کارکردگی کا معیار بہت ہی اعلیٰ رہا ٹریفک کے قوانین پر عملدرآمد گئی ہو یا پھر ایمرجنسی ریسکیو آپریشن اخلاق کردار شرافت دیانت داری سچائی محنت لگن اپنے پیشے سے مخلصی میرٹ کی مثال موٹر وے پولیس کے بغیر نامکمل سمجھا جانے لگا۔ ایمانداری سچائی خوش اخلاقی فوری ایکشن ان اوصاف کی بدولت موٹر وے پولیس عوام کی آنکھوں کا تارا بن گیا تھا لوگ موٹر وے پولیس سے بے انتہا محبت کرنے لگے۔

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر کسی کو معاف نہیں کرتے تھے یہ ادارہ ایک عرصے تک مثالی رہا اندرون وہ بیرون ممالک لوگ موٹر وے پولیس کی ایمانداری اور خدمات کی مثالیں دینے لگے اور عالمی طور پر بھی موٹر وے پولیس کی کارکردگی کو سراہا گیا کیونکہ قوم نے دیکھا کہ موٹر وے پولیس نے ریسکیو آپریشن یا کوئی ایمرجنسی موٹر وے پولیس نے فوری رسپانس دے کر ثابت کیا حالات چاہے کچھ بھی ہوں کتنا بھی دباؤ پریشر کو خاطر لائے بغیر وہ اپنا کام احسن طریقے سے انجام دیتے رہے۔ وہ اپنے فرائض سے ایک لمحے کے لئے بھی غافل نہیں ہوئے انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا کون ہے کتنا با اثر اور طاقتور کیوں نہ ہو موٹر وے پولیس کی سزا جرمانے سے نہیں بچ سکتا ہے انھوں وزراء بیوروکریٹ ٹیکنوکریٹ غرض کہ کوئی بھی پیر فقیر ہو قانون کی خلاف ورزی کرنے پر پر کسی کو بھی معاف نہیں کیا۔ موٹر وے پولیس کا اندرون بیرون ملک ایک امیج بن گیا تھا موٹر وے پولیس کی کارکردگی سے لوگ بہت ہی خوش تھے کیونکہ لوگ دیکھ رہے تھے کہ موٹر وے پولیس نے ثابت کردیا قانون سے کوئی بھی بالا تر نہیں ہے۔

موٹر وے پولیس نے دیکھایا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے لیکن مجھے انتہائی افسوس کہ ساتھ آج یہاں پر لکھنا پڑ رہا ہے موٹر وے پولیس اپنی یہ روایت قائم رکھنے میں بری طرح سے ناکام ہوگئی، کالی بھیڑوں نے اس صاف ستھرے ادارے کو بھی نہیں بخشا۔ دنیا بھر میں ہماری نیک نامی کا باعث بننے والے اس ادارے میں بھی داخل ہوکر بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ اکثر لوگ خاص کر ڈرائیور حضرات کے پاس موٹر وے پولیس کے خلاف شکایتوں کے انبار ہیں گزشتہ دو ماہ کے دوران مجھے استا محمد بلوچستان سے متعدد بار کراچی جانا ہوا تو میرا بیشتر سفر لاڑکانہ جام شورو ہائی وے اور ایم 9 پر ہی ہوا اس دوران میں نے دیکھا نیشنل ہائی وے پر ہو یا پھر موٹر وے پر پولیس والے جگہ جگہ ہیوی ویکل ٹرک ٹرالر مذدا وین چھوٹی کار گاڑیوں کو روکے ہوئے تھے ظاہر ہے ان گاڑیوں کو روکنے کی وجہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہی ہوگئی انھوں نے کہیں نا کہیں کسی صورت میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی ہوگی۔

میں نے اس دوران کوشش کی کہ مجھے کوئی بڑی اور قیمتی گاڑی والا نظر آئے لیکن نہیں آیا جس کو پولیس نے روکا ہوا ہو گزشتہ روز میں نے سیہون لاڑکانہ روٹ پر سن کے قریب موٹر وے پولیس کے درمیان ایک ویگو گاڑی کو دیکھا تو خوش ہوا کہ میرا سوچ اندازہ غلط ہوا موٹر وے پولیس والے اب بھی کسی کو بھی معاف نہیں کرتے جس کا ثبوت یہ گاڑی ہے تو میں نے ان کے قریب جا کر اپنی گاڑی روکی ایک سپاہی دوڑتا ہوا میرے پاس آیا روکنے کی وجہ دریافت کی تو میں نے کہا کہ اس گاڑی کا چالان کیا ہے کیا؟ سپاہی نے کہا نہیں نہیں یہ تو ہمارے صاحب کے دوست ہیں جو یہاں سے گزررہے تھے صاحب کو دیکھ کر ملنے کے لئے روک گئے میری سوچ خوش فہمی ثابت ہوئی۔

یہاں پر ایک سوال بنتا ہے کہ کیا ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی صرف چھوٹی گاڑیوں والے کرتے ہیں یا پھر ٹرک ٹرالر مذدا والے کرتے ہیں جبکہ بڑی گاڑیاں جن میں فورچونر پراڈو ان جیسی بڑی گاڑیوں والے ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کرتے ٹریفک قوانین پر مکمل عمل درآمد کرتے ہیں؟ میرے خیال میں اس سوال کا جواب نفی میں ہی ہونا چاہئے کیونکہ ہم سے کئی افراد نے ان بڑی گاڑیوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کئی بار دیکھا ہے جن میں اور سپیڈ نگ غلط اور ٹریکنگ فینسی نمبر پلیٹ غلط ڈرائیورنگ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

ہاں اگر نہیں دیکھا تو ان کو جرمانہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھا سزا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ حکومت نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے لئے نیشنل ہائی ویز اور موٹر ویز پر جرمانوں کی شرح میں کئی گنا اضافہ کرکے مطمئن ہوگیا کہ بھاری جرمانوں کی بدولت لوگ ٹریفک قوانین کی پاسداری کریں گے لیکن میں سمجھتا ہوں اس سے کوئی خاطر خواہ فرق نہیں پڑا ہے یہ سلسلہ اسی طرح جاری ہے جو آج سے دو چار سال پہلے تھا بلکہ اب اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ موٹر وے پولیس کو بیس سال پہلے والا موٹر وے پولیس بنانے کے لئے ادارے میں موجود چند کالی بھیڑیں جو بد نامی کے باعث بن رہے ان کو فارغ کرکے فرض شناس آفیسران کی تعیناتی کی جائے نیز اورلوڈنگ کو روکنے کے لئے بھاری جرمانوں کی بجائے ٹیکنیکل طریقے سے انھیں روکنے کی کوشش کی جائے اور لوڈنگ پر وزن کے ساتھ جرمانے کی شرح میں ہر کواٹر ٹن کے ساتھ جرمانہ کی شرح بڑھائی جائے بلٹی دیکھ کر فاصلے کے حساب سے جرمانہ ہونا چاہئے۔

موٹر ویز ہوں یا ہائی ویز ان پر چلنے والی تمام گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ڈرائیونگ لائسنس کا مکمل ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہے جو پولیس کے پاس موجود رہتا ہے جب پہلی بار کوئی گاڑی والا اور لوڈنگ کرنے کا مرتکب ہوتا ہے تو پولیس جرمانہ کرنے کے ساتھ وارننگ دے دوبارہ بھی تو ڈبل جرمانے کے ساتھ لاسٹ وارننگ دے جائے تیسری بار جرمانے کے ساتھ گاڑی کو بند کرنے ڈرائیونگ لائسنس کی منسوخی جیسے اقدامات کئے جائیں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے کہ کوئی اور لوڈنگ کرنے کا مرتکب ہو۔

مجھے یاد ہے آج سے دس پندرہ سال قبل ہمارے یہاں استا محمد سے گندم کراچی کے لئے ٹرک والے گاڑی لوڈ کرتے تھے تو ان کا مطالبہ ہوتا تھا کہ وزن زیادہ ڈالیں کیونکہ موٹر وے پولیس والے جرمانہ تو کرتے ہیں پھر کیوں نہ ہم اپنی مرضی کا وزن لے جائیں اس طرح ڈیدھ گنا زیادہ وزن کے ساتھ پانچ چھ سو کلومیٹر تک روڈ کا ستیاناس کر دیتے ہیں۔

Check Also

313 Musalman

By Hussnain Nisar