Software Requirement Engineers Ki Ehmiyat
سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئر کی اہمیت
جدید دور میں جب ہر ادارہ تیزی سے ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے، سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئرنگ کسی بھی ٹیکنالوجی منصوبے کی بنیاد کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ آج دنیا بھر میں ہونے والے بڑے آئی ٹی منصوبوں کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف کوڈنگ یا جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر نہیں، بلکہ ان ضروریات پر ہے جو منصوبہ شروع ہونے سے پہلے متعین کی جاتی ہیں۔ سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئر کا کردار اسی مقام پر سامنے آتا ہے۔
ایک اچھا ریکوائرمنٹ انجینئر نہ صرف صارفین کی ضرورتوں کو سمجھتا ہے بلکہ وہ ان ضرورتوں کو اس انداز میں دستاویزی شکل میں ڈھالتا ہے کہ ڈویلپرز، ٹیسٹرز، اسٹیک ہولڈرز اور مینجمنٹ سب کے لیے ایک واضح راستہ موجود رہے۔ اکثر اداروں میں یہ غلط فہمی عام ہے کہ ریکوائرمنٹس بعد میں بھی لکھی جا سکتی ہیں، مگر آئی ٹی کی دنیا کا سب سے بڑا اصول یہی ہے کہ جس منصوبے کی بنیاد درست نہ ہو، وہ کبھی مضبوط عمارت میں تبدیل نہیں ہو سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بڑے سوفٹ ویئر ہاؤسز میں اس کردار کو مرکزی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔
سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئر کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ صارف، مارکیٹ اور بزنس کی ضرورتوں کو نہ صرف سمجھے بلکہ ان کو تکنیکی زبان اور دستاویزات کی شکل میں بدل دے۔ اس کے لیے اسے صرف ٹیکنیکل علم کافی نہیں ہوتا بلکہ اسے بہترین کمیونیکیشن، مسئلہ فہمی، تجزیاتی سوچ اور انسانی نفسیات کی سمجھ بھی ہونی چاہیے۔ اگر ایک ریکوائرمنٹ انجینئر صارف کی حقیقی ضرورت کو سمجھنے میں ناکام رہے تو پھر آگے چل کر جو پروجیکٹ تیار ہوتا ہے وہ اپنی بنیاد ہی میں کمزور رہتا ہے۔ دنیا بھر کی تحقیق یہی ثابت کرتی ہے کہ سافٹ ویئر پروجیکٹس کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب غلط یا نامکمل ریکوائرمنٹس ہیں۔ اکثر ادارے لاکھوں روپے کوڈنگ، ٹیسٹنگ اور لانچنگ پر خرچ کر دیتے ہیں، مگر آخری مرحلے میں انہیں پتہ چلتا ہے کہ صارف کی اصل ضرورت تو کچھ اور تھی۔ یہ وہ نقصان ہے جسے صرف ایک مضبوط ریکوائرمنٹ انجینئر ہی روک سکتا ہے۔
ریکوائرمنٹ انجینئر کا کام صرف ضرورتیں لکھ دینا نہیں بلکہ اُن کے تجزیے، تصدیق، بہتری اور تبدیلی کے پورے عمل کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ ایک طرف ڈویلپرز کی تکنیکی زبان ہے اور دوسری طرف بزنس مالکان کی کاروباری زبان۔ ریکوائرمنٹ انجینئر انہی دونوں دنیاؤں کو جوڑنے کا کام کرتا ہے۔ وہ ورکشاپس، انٹرویوز، ریویو سیشنز اور بزنس پراسیس مہم کے ذریعے اس بات کی گہرائی تک جاتا ہے کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور اس کا ممکنہ حل کس صورت میں بہتر ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات صارف خود اپنی ضرورت صحیح طرح بیان نہیں کر پاتا، کچھ ظاہر کرتا ہے اور کچھ چھپا رہتا ہے۔ ایک ماہر ریکوائرمنٹ انجینئر ان پوشیدہ پہلوؤں کو بھی سمجھ لیتا ہے اور اس بنیاد پر وہ ایسی دستاویز تیار کرتا ہے جو پروجیکٹ کے لیے روڈ میپ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی دستاویز مستقبل میں ڈویلپرز کے لیے رہنما بن جاتی ہے۔
موجودہ دور میں جہاں سافٹ ویئر سسٹمز پیچیدہ، اسمارٹ اور ہمیشہ بدلتے ہوئے ماحول کا حصہ ہیں، وہاں سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئر کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ آج کل کا کوئی منصوبہ ایسا نہیں جہاں تبدیلی نہ آتی ہو۔ کلائنٹس اب پرانی طرز کے سسٹمز سے مطمئن نہیں رہتے، وہ فوری حل، آسان انٹرفیس، زیادہ کنٹرول اور مکمل آٹومیشن چاہتے ہیں۔ اس بدلتی ہوئی دنیا میں ریکوائرمنٹ انجینئر کو مسلسل سیکھتے رہنا پڑتا ہے۔ اسے نئی ٹیکنالوجیز، بزنس ماڈلز، مارکیٹ ٹرینڈز اور یوزر ایکسپیرینس کی باریکیوں تک سمجھ بوجھ رکھنی ہوتی ہے۔ اگر وہ صرف پرانی کتابوں تک محدود رہے تو جدید دور کے سافٹ ویئر سسٹمز کے لیے ضروری تقاضے سمجھنا ممکن نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں ریکوائرمنٹ انجینئرنگ کو انجینئرنگ نہیں بلکہ آرٹ بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ کردار صرف تکنیک ہی نہیں بلکہ تخلیق، فہم اور مشاہدے کا مجموعہ ہے۔
پاکستان جیسے ممالک میں بھی اب ریکوائرمنٹ انجینئر کی اہمیت بڑھ رہی ہے۔ جدید یونیورسٹیز نے اس مضمون کو باقاعدہ کورس کے طور پر شامل کیا ہے اور سوفٹ ویئر کمپنیز میں اس کردار کے لیے مستقل نشستیں رکھی جاتی ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اکثر طلباء اور نئے انجینئر اس کردار کی نزاکتوں کو نہیں سمجھتے۔ وہ کوڈنگ کو سب سے اہم سمجھتے ہیں اور ریکوائرمنٹ انجینئرنگ کو "صرف لکھنے" کا کام خیال کرتے ہیں، حالانکہ دنیا کی بڑی کمپنیاں ایک ماہر ریکوائرمنٹ انجینئر کو سینئر ڈویلپر جتنی یا اُس سے بھی زیادہ تنخواہ دیتی ہیں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ڈویلپر کا کام بعد میں شروع ہوتا ہے، جبکہ ریکوائرمنٹ انجینئر پورے منصوبے کا نقشہ بناتا ہے۔ نقشہ غلط ہو تو عمارت اپنی مضبوطی کھو بیٹھتی ہے۔ اگر پاکستان کے نوجوان اس حقیقت کو سمجھ جائیں تو وہ نہ صرف اپنی مارکیٹ ویلیو بڑھا سکتے ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بطور ریکوائرمنٹ اسپیشلسٹ بہترین کیریئر بنا سکتے ہیں۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ سافٹ ویئر ریکوائرمنٹ انجینئر وہ کردار ہے جو آئی ٹی دنیا کا معمار ہے۔ اس کے بغیر کوئی بھی پروجیکٹ مضبوط بنیاد پر کھڑا نہیں ہو سکتا۔ اس کردار میں لگن، تحقیق، مشاہدہ، گفتگو اور تجزیاتی سوچ کا امتزاج ہوتا ہے۔ آنے والے دور میں مصنوعی ذہانت، خودکار نظاموں اور سمارٹ ایپلی کیشنز کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے ساتھ ریکوائرمنٹ انجینئرنگ کی اہمیت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ جو لوگ آج اس میدان کی سمت بڑھ رہے ہیں، ان کے لیے یہ شعبہ نہ صرف ایک روشن مستقبل رکھتا ہے بلکہ انہیں عالمی سطح پر پہچان بھی دے سکتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا کہ سوفٹ ویئر انجینئرنگ کا سفر کوڈنگ سے شروع نہیں ہوتا بلکہ درست ریکوائرمنٹ سے ہوتا ہے اور کسی بھی کامیاب منصوبے کی پہلی اینٹ وہی انجینئر رکھتا ہے جو صارف کی ضرورت کو سمجھ کر اسے ایک واضح اور سمجھ میں آنے والے نقشے میں بدل دیتا ہے۔

