Friday, 19 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Shaheer Masood
  4. Islami Taleemat Mein Ilm Aur Tehqeeq Ki Ahmiyat

Islami Taleemat Mein Ilm Aur Tehqeeq Ki Ahmiyat

اسلامی تعلیمات میں علم اور تحقیق کی اہمیت

اسلام ایک ایسا مکمل ضابطۂ حیات ہے جس کی بنیاد ہی علم پر رکھی گئی ہے۔ قرآنِ مجید کی سب سے پہلی وحی میں لفظ "اقرأ" کے ذریعے انسان کو علم حاصل کرنے کا حکم دیا گیا، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام میں علم محض ایک اضافی شے نہیں بلکہ انسانی زندگی کی اساس ہے۔ علم کے بغیر نہ انسان اپنے رب کو صحیح طور پر پہچان سکتا ہے اور نہ ہی کائنات کے نظام کو سمجھ سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق علم انسان کو اندھی تقلید سے نکال کر شعور، فہم اور بصیرت عطا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنِ مجید میں بار بار غور و فکر، تدبر، تفکر اور تعقل جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جو تحقیق اور جستجو کی طرف واضح اشارہ کرتے ہیں۔ اسلام علم کو صرف دینی امور تک محدود نہیں کرتا بلکہ کائنات، فطرت، تاریخ اور انسانی معاشرے کے مطالعے کو بھی عبادت کا درجہ دیتا ہے، بشرطیکہ نیت خالص ہو اور مقصد انسانیت کی بھلائی ہو۔

اسلامی تعلیمات میں علم کے ساتھ ساتھ تحقیق کی بھی غیر معمولی اہمیت ہے۔ قرآنِ مجید انسان کو بار بار زمین و آسمان میں غور کرنے، سابقہ اقوام کے انجام پر تحقیق کرنے اور قدرت کی نشانیوں کو سمجھنے کی دعوت دیتا ہے۔ تحقیق دراصل علم کو مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے اور انسان کو حق اور باطل میں فرق کرنے کی صلاحیت عطا کرتی ہے۔ اسلام تحقیق کو شک یا گمراہی نہیں بلکہ یقین تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنِ مجید میں فرمایا گیا کہ کسی بات کو بغیر علم کے قبول نہ کرو۔ یہ اصول نہ صرف دینی معاملات بلکہ دنیاوی امور میں بھی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمانوں نے تحقیق کے میدان میں غیر معمولی خدمات سرانجام دیں اور سائنسی، طبی، ریاضیاتی اور فلسفیانہ علوم میں دنیا کی قیادت کی۔

نبی کریم ﷺ کی احادیث میں بھی علم اور تحقیق کی بے حد تاکید ملتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ یہ حدیث اس بات کو واضح کرتی ہے کہ اسلام میں علم کسی خاص طبقے، جنس یا عمر تک محدود نہیں۔ ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے اہلِ علم کو انبیاء کا وارث قرار دیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ علم کی ترسیل اور تحقیق دراصل نبوی مشن کا تسلسل ہے۔ صحابۂ کرامؓ کا طرزِ عمل بھی اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ وہ ہر معاملے میں تحقیق، تصدیق اور فہم کو ترجیح دیتے تھے۔ حدیث کی تدوین، اسناد کی جانچ پڑتال اور راویوں کی تحقیق اسلامی تحقیق کی اعلیٰ مثالیں ہیں جو دنیا کی کسی اور تہذیب میں اس معیار کے ساتھ نہیں ملتیں۔

اسلامی تہذیب میں علم اور تحقیق نے معاشرتی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ جب مسلمان علم اور تحقیق سے وابستہ رہے تو انہوں نے دنیا کو عظیم تعلیمی ادارے، لائبریریاں اور تحقیقاتی مراکز دیے۔ بغداد کا بیت الحکمہ، قرطبہ کی جامعات اور قاہرہ کا جامعہ الازہر اس کی روشن مثالیں ہیں۔ مسلمان علماء نے یونانی، فارسی اور ہندی علوم کا ترجمہ کرکے نہ صرف انہیں محفوظ کیا بلکہ ان میں اضافہ بھی کیا۔ یہ سب اس وجہ سے ممکن ہوا کہ اسلام نے سوال کرنے، تحقیق کرنے اور نئی راہیں تلاش کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق علم وہی مفید ہے جو انسان کو اللہ کے قریب کرے اور معاشرے کے لیے فائدہ مند ہو۔

موجودہ دور میں جب امتِ مسلمہ زوال کا شکار ہے، علم اور تحقیق کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ آج کے مسائل کا حل جذبات میں نہیں بلکہ علم، فہم اور تحقیق میں پوشیدہ ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم حالات کا گہرائی سے جائزہ لیں، حقائق کو سمجھیں اور پھر فیصلے کریں۔ جدید سائنس اور ٹیکنالوجی بھی تحقیق ہی کا نتیجہ ہیں اور اسلام ان سے ٹکراؤ نہیں بلکہ رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اگر مسلمان اسلامی تعلیمات کے مطابق علم اور تحقیق کو اپنا شعار بنا لیں تو نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی میدان میں بھی دوبارہ ترقی حاصل کر سکتے ہیں۔

آخر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلام میں علم اور تحقیق محض فرد کی ذاتی ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ پوری انسانیت کی بھلائی کا سبب ہیں۔ علم انسان کو شعور دیتا ہے، تحقیق اسے یقین تک پہنچاتی ہے اور دونوں مل کر ایک مضبوط، متوازن اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دیتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات ہمیں سکھاتی ہیں کہ علم حاصل کرنا، اس پر غور کرنا اور تحقیق کے ذریعے اسے آگے بڑھانا ایک عظیم عبادت ہے۔ اگر ہم اس پیغام کو صحیح معنوں میں سمجھ لیں اور اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا لیں تو ہم نہ صرف اپنے ماضی کے شاندار مقام کو دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں بلکہ دنیا کے لیے ایک مثبت مثال بھی قائم کر سکتے ہیں۔

Check Also

Islami Taleemat Mein Ilm Aur Tehqeeq Ki Ahmiyat

By Muhammad Shaheer Masood