Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Sarfaraz/
  4. Parde Ke Peechay

Parde Ke Peechay

پردے کے پیچھے

میرے بیٹے!

تمہیں یاد نہیں ہوگا شاید کیونکہ تم بہت چھوٹے تھے۔ تم نے ایک دفعہ خواب میں ایک ریچھ کو دیکھا، جوتم پر حملہ کرنا چاہتا تھا، تم بہت ڈر گئے، جب تم نے اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے تمہیں سمجھایا کہ کوئی بات نہیں یہ صرف ایک خواب ہے۔ عجیب سی بات یہ کہ کچھ دن بعد تم نے دوبارہ خواب میں ایک ریچھ کو دیکھا لیکن اس دفعہ، تم خواب میں بھی مکمل آگاہ تھے کہ یہ صرف ایک خواب ہے، تم خواب میں ہی ادھر ادھر دیکھ بھی رہے تھے اور اچھی طرح جانتے تھے کہ تمہارا جسم اپنے آرام دہ بسترپر سویا پڑا ہے اور یہ ریچھ صرف خواب میں ڈرا رہا ہے۔

مجھے آج یہ واقعہ اس لئے یاد آیا کہ مجھ سے میرے ایک دوست نے پوچھا کہ کیا میں خواب دیکھتا ہوں۔ خواب شاید دنیا کا ہر انسان اپنی زندگی میں دیکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر خواب پندرہ سے بیس منٹ اور کبھی کبھی ڈیڑھ سے دو گھنٹے تک چل سکتا ہے اور عموماً ایک تصویری صورت میں نہیں بلکہ ایک باقاعدہ حقیقی running narrative کی صورت میں ہوتا ہے۔ جب سے میرے دوست نے مجھ سے خواب کے بارے میں پوچھا میں جاننے کی کوشش کر رہا ہوں کہ خوابوں کا ہماری حقیقی زندگی سے کیا تعلق ہے؟ چلو۔ ذرا ایک خواب کا تصور کرو!

"تم اپنے کسی نوکر کو اپنی غیر موجودگی میں تمہارے گھر آ کر سامان چوری کرتے دیکھتے ہو یا تم دیکھتے ہو کہ تم کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے"

صبح جاگنے کے بعد تمہارے ذہن میں کیا چل رہا ہو گا؟ مانو یا نہ مانو لیکن جاگنے کے بعد اپنے نوکر، آفس کولیگز اور باس سے ایک دفعہ محتاط ضرور ہو جاؤ گے۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے خواب جاگنے کے بعد والے رویے پر اثر انداز ہو رہے ہوتے ہیں۔ تم کہو گے کہ Dr. Freud اور Dr. James Kalat کے مطابق ہمارا دماغ جب بکھری ہوئی سوچوں کو اکٹھا کرتا ہے تو وہ ہمیں خواب کی صورت میں دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن خواب دماغ کے کس حصے میں پیدا ہوتا ہے؟ اور پھر وہ ہمارے رویے پر کیوں اثر انداز ہوتا ہے؟ یہاں میں تمہیں تاریخ کے کچھ مشہور خوابوں کی یاد دلاتا ہوں۔

ایک طالب علم کی حیثیت سے لیری پیج کو ایک خوف تھا کہ اسے سٹیمفورڈ یونیورسٹی میں قبول کر لیا گیا ہے۔جس نے ایک خواب کو جنم دیا کہ وہ پوری ویب آس پاس پڑے کچھ پرانے کمپیوٹروں پر ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے، لہذا وہ اس کام میں لگ گیا اور گوگل ایجاد ہوا۔

تاریخ کے سب سے مشہور ماہر طبیعیات البرٹ آئنسٹائن نے خواب میں دیکھا کہ وہ ایک فارم سے گزر رہے تھے جہاں اسے گائیوں کا ایک ریوڑ بجلی کی باڑ کے ساتھ لپٹا ہوا دکھا۔ جب کسان نے اچانک بجلی کی باڑ کو آن کیا، تو اس نے گائیوں کو ایک ساتھ پیچھے کودتے دیکھا جبکہ کسان نے انہیں میں ایک ایک کرکے پیچھے چھلانگ لگاتے دیکھا۔ یہی چیز آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت کی بنیاد بنی کہ نظر آنے والے واقعات اس بات پر منحصر ہوتے ہیں کہ آپ کہاں کھڑے ہیں کیونکہ روشنی کو آپ کی آنکھوں تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔

قوانٹم فزیکس کے بانی Niels Bohr نے ایٹم کا پورے کا پورا سٹرکچر دریافت کرنے سے پہلے خواب میں دیکھا تھا۔

ایک خواب کے دوران سلائی مشین ایجار کرنے والے شخص Elias Howe نے اس کا پورا میکانزم دیکھا تھا۔

انسانی DNA کا مشہور ڈبل ہیلکس سٹرکچر Dr. Rosalind Franklin نے دریافت کیا تھا۔ لیکن ایسا عملا کرنے سے پہلے اس نے یہ خواب میں دیکھا تھا۔

Benzene کا اٹامک سٹرکچر Friedrich August نے ایک رات خواب میں دیکھا اور واقعی وہ درست ثابت ہوا۔

ایک روسی سائینسدان Mendeleev نے ایک خواب کے دوران تمام کیمیکل ایلیمنٹس دیکھے ۔ انہیں اپنے atomic mass کے حساب سے ترتیب دینا شروع کیا اور انہیں یاد کرتا چلا گیا اور یہ periodic table بنا۔

سولہویں صدی کے اٹالین فلسفی Giordano Bruno نے خواب دیکھا کہ ہماری زمین ایک سیارہ ہے جو باقی سیاروں کی طرح سورج کے گرد گھوم رہی ہے۔ یہ وہ دور تھا جب سائینس اور عیسائیت دونوں یہی بات مانتے تھے کہ ہماری زمین flat ہے اور سورج، چاند اور ستارے اس کے گرد گھوم رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ چرچ کی سزا کے تحت اسے بارہ سال قید کے بعد زندہ جلا دیا گیا ۔

ارے بھائی دور کیوں جائیں۔ خود قرآن پاک میں آٹھ مختلف خوابوں کا ذکر ہے۔ حضرت یوسفؑ کی زندگی تو خوابوں کے واقعات سے بھرپور ہے۔ بلکہ قرآن کے مطابق تو اللہ پاک نے انہیں خوابوں کی تعبیر کا باقاعدہ علم دے رکھا تھا۔ نبی کریم ﷺ کو خوابوں میں سونے کی اینٹوں سے بنی جنت، ایک کنویں کی شکل میں بنی جہنم جو پیچ در پیچ مڑی ہوئی تھی، جہنم کا داروغہ، جبرائیلؑ، میکائیلؑ، حضرت ابراہیمؑ، حضرت عیسیٰؑ، حضرت عائشۃؓ، جنگ بدر، جنگ احد، فتح مکہ، لیلۃ القدر، تمام کی تمام امتیں، مسیح الدجال، کے علاوہ آپ ﷺ پر ہوئے جادو کی خبر بھی خواب ہی کے ذریعے دی گئی۔

سب چھوڑو۔ حضرت ابراہیم ؑ کا خواب میں اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا تذکرہ بھی تو قرآن سے ثابت ہے۔ تم یقینا نہیں جانتے ہو گے کہ اذان کے الفاظ بھی دو اصحاب کرام نے اپنے خواب میں دیکھے تھے، یعنی عبداللہ بن زیدؓ اور حضرت عمرؓ۔ میرا مقصد کسی خواب کو نبی کریم ﷺ یا اور کسی نبی ؑ کے خواب سے ملانا نہیں ہے۔ میں صرف خواب کی existence کی بات کر رہا ہوں۔

لیکن کیا خواب صرف یہی کچھ ہی دکھا سکتے ہیں؟ کیا اس کے علاوہ بھی خواب کی کوئی طاقت ہوتی ہے؟

بابل کے زمانے سے لے کر اب تک، ہر مذہب میں خواب، خدا سے ڈائیرکیٹ بغیر کسی ذریعے کے، ہدایات لینے کا سورس سمجھے گئے ہیں، اور ہر مذہب میں اسے خدا تک پہنچنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش بھی ہوئی ہے۔

شاید۔ خواب کائنات کی بڑی بڑی بھول بھلیوں میں سے ایک ہیں۔ لیکن جو کچھ بھی ہے کم از کم ہمارے لیے ایک پردے کے پیچھے ہے۔

یہاں میں رکتا ہوں ۔۔اور سوچتاہوں کہ کیا خواب میں رب ذوالجلال ہم تم سے بلاواسطہ کوئی بات کرے گا؟

اس سوال پر میرے ذہن میں سورۃ شوریٰ کی آیت 51 آ رہی ہے "کسی بشر کے لیے نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے، سوائے وحی کے، یا کسی پردے کے پیچھے سے"

بس، یہیں چھوڑ رہا ہوں۔۔

Check Also

Artificial Intelligence Aur Jaal Saz

By Mubashir Ali Zaidi