Panah e Azeem
پناہِ عظیم
ڈیر رافع!سنا ہے تمہارا بیٹا بیمار ہے؟ بڑا پیارا بچہ ہے، بہت ذہین بھی ہے ماشااللہ۔ تم فون پر بتا رہے تھے کہ کسی نے اس پر جادو کرادیا ہے۔ ہاں ٹھیک کہتے ہو تم، لوگ حسد کرتے ہیں۔ کسی کو بھی خود سے آگے نہیں دیکھ سکتے۔ حسد بڑی بری چیز ہے۔ تمہاری ایک بات بالکل سمجھ نہیں آ رہی ۔ تم کہہ رہے تھے کہ تم کسی بابا کو اس کے روحانی علاج کے لیے رقم دی؟ اپنے بیٹے کا روحانی علاج کسی اور کو رقم دے کر کرا رہے ہو۔ کیوں؟
علاج تو تم خود ہی کر سکتے ہو۔ حیران کیوں ہوتے ہو؟ میں سچ کہہ رہا ہوں اس کا علاج تو تم خود بہت آسانی سے کر سکتے ہو۔ کیسے؟ قرآن سے میرے بیٹے، قرآن سے، کیا تم نے قرآن کی سورہ الناس نہیں پڑھی اور سورہ فلق بھی؟ جب اللہ کے حبیب حضرت محمد ﷺ پر جادو کیا گیا تو اس رحمٰن و رحیم نے نہ صرف اپنے حبیبﷺ بلکہ ساری نوع انسانی کے ڈرو خوف کا علاج ان دو سورتوں کی شکل میں بھیج دیا ہے۔
تم نے یقیناً پڑھا ہو گا جب بنو زریق کے منافق یہودی لبید بن الاعصم نے اللہ کے رسول ﷺ پر جادو کیا تو آپ ﷺ بھی وہم و وسوے کا شکار ہو جاتے۔ پھر اللہ کی مدد آئی اور آپ ﷺ کی زروان کنویں تک رہنمائی کی گئی۔ وہ اللہ جو غیب کے سارے علم جانتا ہے۔ اس نے کنویں میں پتھر کے نیچے دبے جادو کی نشاندہی کر دی۔ کبھی سوچا کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اس جادو کے توڑ کیوں نہ کیا؟ سب کو کیوں نہ بتایا کہ اس شخص نے جادو کیا۔
کیوں کہ آپ ﷺ سوسائٹی میں اس بات کا شور نہیں چاہتے تھے۔ سو آپ نے کنواں بند کروادیا، اور پناہ لے لی اپنے رب کی، ان دو سورتوں کے ذریعے۔ آپ ﷺ نے ان سورتوں کو پڑھنا اپنا ہمیشہ کا معمول بنا لیا۔ سورہ الناس کا ترجمہ پڑھو اور غور کرو۔ رب کیا کہہ رہا ہے؟ اس میں رب نے اپنی ربوبیت کی تین خاصیتیں بیان کیں ہیں۔
بِرَبِّ النَّاسِ: لوگوں کا پروردگار
مَلِكِ النَّاسِ: وگوں کا حقیقی بادشاہ
إِلَٰهِ النَّاسِ: لوگوں کا معبود برحق
الله نے اپنی تین تین ربوبیت کی ڈھال دے کر انسانوں سے کہا وسوسہ ڈالنے والوں کے شر سے (اپنے رب کی) پناہ میں آجاؤ ، کیا سمجھے وسوسے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ رب نے اپنی تین تین شانِ ربوبیت انسانوں کے بچاؤ کے لئے پیش کی ہیں -اور سنو!اس سے بڑی اللہ کی مہربانی کیا ہو گی کہ وہ ہمیں ہر حال میں قبول کر رہا ہے۔ چاہے ہم کسی کے شر کا شکار ہوں یا کسی کو شر پہنچانے کا سبب بن رہے ہوں۔ وہ تو ظالم و مظلوم دونوں کا رب ہے نا۔
رافع، شیطان انسان کے خون میں دوڑتا ہے۔ اسی شیطان نے ہمارے سینے تنگ کر دیئے ہیں، وسوسوں سے بھر دیئے ہیں۔ ہر شخص ہمیں اپنا دشمن لگتا ہے۔ وہ بنا آواز نکالے، بنا احساس دلائے، ہمارے دلوں میں وسوسے بھر رہا ہے۔ دوستوں کے لئے ہمارے دل میں بد گمانی پیدا کرتا ہے۔ یہ ملعون ہماری آخرت کو نشانہ بنا رہا ہے، اور اس سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ کافی ہے۔ بے شک جنات بھی برحق ہیں اور نظر بھی بد برحق ہے۔
وہ تو کہہ رہا ہے آ جاؤ میری پناہ میں۔ میں ہر دیدہ و نادیدہ وسوسہ کے شر سے پناہ دوں گا۔ اللہ کی اتنی بڑی آفر کے بعد بھلا کو ن باباؤں کے پاس جائے گا؟ ایسا کون سا شر ہے جس سے پناہ نہیں دی اس رب کائنات نے؟ سورہ فلق میں بھی تو اللہ نے ہر شے کے شر سے پناہ دی ہے، چاہے وہ مخلوقات کا شر ہو یا رات کی تاریکی کا شر، چاہے وہ گرہوں میں پھونکیں مارنے والوں اور والیوں یا حسد کرنے والے کا شر۔ ہمارے مالک کائنات کے پاس ہر شر سے پناہ موجود ہے۔
سنو تو!اللہ کے رسول ان دو سورتوں کی توصیف میں کیا فرماتے ہیں۔ آپ ﷺکہتے ہیں کہ"آج کی رات مجھ پر کچھ ایسی آیات نازل ہوئی ہیں، جن کی مثل میں نے کبھی نہیں دیکھی۔"اس کے بعد رسولِ خدا ﷺنے یہ دونوں سورتیں تلاوت فرمائیں۔ جادو و حسد کا علاج تو ان دونوں سورتوں میں موجود ہے۔ اس کے لئے کسی بابا کی حاجت نہیں۔ وسوسہ انسان کو شرک کی طرف لے جاتا ہے۔ ہم جادو سے ڈرتے ہیں، جبکہ ہمیں اللہ سے ڈرنا چاہئے۔
یہ وسوسے اور بدگمانیاں ہمیں ضعیف العتقادی کی طرف لے جاتے ہیں۔ ہم ڈر جاتے ہیں اور شیطان کا داؤ چل جاتا ہے۔ جب ہی تو کہتے ہیں کہ وسوسہ تو شیطانی بیماری ہے، اس شیطان نے تو نبیوں پیغمبروں کو نہ چھوڑا۔ بس لازم ہے کہ ہم اپنے رب کی پناہ میں آ جائیں۔۔ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ اور سنو!جتنی الفت تم اپنے بیٹے سے کرتے ہو ناں اور تم سے زیادہ اس کی ماں اس سے محبّت کرتی ہےاوروہ تو ہم سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ وہ بھلا کیسے ہمیں بے یارومددگار چھوڑے گا۔