Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Sarfaraz/
  4. Metaverse (1)

Metaverse (1)

میٹا ورس (1)

عبدالرحمان

تم نے یقینا پڑھا اور سنا ہوگا کہ کس طرح آدم اور حواؑ جنت سے زمین پر آئے اور پھر ان کے بیٹے قابیل نے کیسے ہابیل کا قتل کیا تھا اور تم یہ بھی جانتے ہو گے کہ قابیل نے ہابیل کا قتل کیوں کیا؟ ابن عباس اور ابن مسعود کے مطابق جس لڑکی سے ہابیل کی شادی ہونی تھی اسی لڑکی سے قابیل بھی شادی کرنا چاہتا تھا۔ اہل کتاب یعنی ایتھوپین چرچ اور توریت کی سب سے پرانی تفسیر میں بھی اس لڑکی کا نام ملتا ہے اقلیمہ۔

قابیل ایک تو پہلے ہی اس وجہ سے ہابیل پر غصے میں تھا اور پھر بعد میں [سورہ مائدہ کے مطابق] جب دونوں نے اللہ کی راہ میں قربانی کی تو ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی اور قابیل کی نہیں تو اس پر قابیل کو مزید غصہ آ گیا اور اس نے پتھر کی چٹان سے ہابیل کو قتل کر دیا۔ یہ سارا واقعہ بائبل میں بھی ہے اور اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس وقت قابیل کی عمر صرف پندرہ سال تھی۔ قتل کر دینے کے بعد قابیل کو سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اب ہابیل کی لاش کا کیا کرے اور تب اس نے دیکھا کہ ایک کوۓ نے دوسرےکوۓ کو مارا اور پھر اسے مٹی میں دفنادیا۔

The Book of Jubilees جو توریت پر کیا گیا ایک بہت قدیم کام ہے میں لکھا ہے کہ ہابیل کو قتل کرنے کے بعد قابیل اس جگہ سے ناد کی سرزمین میں چلا گیا تھا The Land of Nod جو آج کے یمن کے شہر ادن کے پاس ایک جگہ ہے۔ وہاں اس نے پتھر کی چٹانوں سے ایک گھر بنایا اور اسی گھر کی چھت اس پر گر پڑی تھی یعنی جیسے ایک چٹان سے اس نے اپنے بھائی کو قتل کیا تھا اس کا اپنا انجام بھی ویسے ہی چٹانوں کے نیچے دب جانے سے ہوا۔

عبدالرحمان۔

سوال یہ ہے کہ ہابیل اور قابیل کا یہ واقعہ کب ہوا تھا؟ قرآن و حدیث میں ان واقعات کی کوئی ٹائم لائن نہیں بتائی گئی لیکن آرکیالوجی میں ایک بات بڑی وضاحت کے ساتھ نظر آتی ہے پچھلے پچاس ہزار سال کے اندر یا پھر ناد کی تہذیب کے بعد سے ہمیں جتنی بھی انسانی قبریں ملی ہیں وہ کوئی سادہ سے مدفن نہیں ہیں بلکہ یوں لگتا ہے کہ انہیں اہتمام سے دفن کیا جاتا تھا مثلاً روس میں موسکو کے قریب آج سے بتیس ہزار سال پرانی ایک بڑی عجیب سی قبر ہے اس قبر کے اندر ایک جوان شخص کا ڈھانچہ ہے جسے کسی اوزار سے مارا گیا تھا اور اس کے پورے جسم پر ہاتھی دانت سے بنے تین ہزار موتیوں کی ایک جھالر ہے اس کے قریب دو بچے بھی دفن تھے اور ان پر بھی اسی طرح کی جیولری تھی لیکن ان بچوں کی کھوپڑیاں اور ہڈیاں ایسی ہیں جیسے ایبنارمل لوگوں کی ہوتی ہیں۔ بہت چھوٹی اور مڑی ہوئی لیکن ایک بڑی اہم بات ہے کہ ان تینوں اجسام کو red soil یعنی قدرتی سرخ مٹی سے لیپا گیا تھا۔ یہ مٹی پاکستان میں بھی گیرو کے نام سے ملتی ہے اور یہ قدرتی پیگمنٹ ہے۔ یعنی ایک قدرتی سرخ رنگ دیتی ہے۔

موسکو سے دو ہزار کلومیٹر دور تیس ہزار سال پرانی کچھ قبریں ہیں جن کے اندر پڑے جسموں پر یہی مٹی لپٹی ہوئی نظر آتی ہے ہاں یہ الگ بات ہے کہ ان قبروں میں مرنے والوں کے ساتھ مچھلی، ہرن اور پالتو بلی تک دفنائے گئے ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے بعد میں مصری فرعونوں نے کیا تھا۔

رہی بات سرخ مٹی کی تو یہ معمہ آسٹریلیا میں چودہ ہزار سال پرانی ایک قبر لیک مانگو ریمینز lake mungo remains میں بھی نظر آتا ہے اور اس والی قبر کے لیے یہ مٹی یقیناً کہیں بہت دور سے لائی گئی تھی کیونکہ آسٹریلیا والی قبر کے دور دور تک سرخ مٹی کا کوئی ڈپازٹ نہیں ہے۔

چین کا ایک صوبہ ہے ہینان Hainan وہاں چار قبریں ایسی ملی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ انہیں انسانی قربانی کے طور پر دفنایا گیا تھا اور اسی طرح ان ہزاروں سال پرانی قبروں میں سے صرف انہی قبروں کے اندر زیورات اور جیولری پڑی نظر آتی ہیں کہ جو لوگ معاشرے میں کوئی اونچا مقام رکھتے تھے۔

ان سب باتوں سے یہ پتا چلتا ہے کہ پچاس ہزار سال سے پہلے کی قبریں کوئی باقاعدہ قبریں تھی ہی نہیں، جانوروں اور انسان نما ہڈیاں ایک ساتھ غاروں میں پڑی ہوئی ملتی ہیں ان پر کسی قسم کا کوئی مذہبی ریچول ہوا نظر نہیں آتا مثلاً نہ ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی جیولری دفنائی گئی نہ ان پر کوئی سرخ مٹی کا لیپ کیا گیا لیکن دوسری طرح دیکھا جاۓ تو پچھلے پچاس ہزار سال کے مدفنوں پر آپ کو واضح انداز میں کسی نہ کسی مذہب یا عقیدے کی چھاپ نظر آئے گی، کہیں کوئی اپنے مردوں پر تین ہزار موتیوں کی جھالر چڑھا رہا ہے کوئی چونا، کسی زمانے میں اسرائیل میں مردوں کے ساتھ پھول دفنایا جاتا تھا۔ بلکہ چائنا میں ایک ایسی عورت کی قبر بھی ملی تھی جسے ایک اونی کفن میں لپیٹ کر دفنا یا گیا تھا۔ یہ لاش آج بھی بیوٹی آف لولان کے نام سے محفوظ ہے، سپین میں پچاس ہزار سال کے اندر بنی کچھ قبریں ایسی بھی ملی ہیں جو اس وقت کے گھروں کے اندر بنائی گئی تھی۔

آرکیولوجکل سائنس ایک اور نتیجہ اخذ کرتی ہے کہ ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے جب لوگ انسیسٹر وارشپ ancestor worship کر رہے تھے یعنی کہ وہ لوگ اپنے باپ داداؤں کی عبادت کیا کرتے تھے۔ وہ لوگ گھروں کے اندر یہ قبریں عقیدت کی وجہ سے بنا رہے تھے۔

عبدالرحمان۔

تم کو شا ید علم نہ ہو کہ حضرت نوحؑ کے زمانے کے لوگ اپنے آ باو اجداد کو باقاعدہ پوجنے لگ گئے تھے۔ سورہ نوح کی تیئسویں آیت میں ہے کہ "اور بولے کہ ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو"(ترجمہ: کنزالایمان)

یہ پانچ نام نوحؑ کی قوم کے ان آباؤ اجداد کے ہیں جن کی انہوں نے عبادت شروع کر دی تھی۔

ہابیل کے قتل کے بعد اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو شیثؑ عطا کیے تھے جو کہ انہیں ہابیل کے تحفے کے طور پر دیئے گئے تھے۔ میزوریٹک ٹیکسٹ masoretic text یعنی کہ عہد نامہ قدیم کی تفسیر کے مطابق شیثؑ حضرت آدمؑ سے بہت زیادہ ملتے تھے۔ ابو ذرؓ آپ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ عز و جل نے ایک سو صحیفے نازل کیے تھے جن میں سے پچاس صحیفے تو صرف حضرت شیثؑ پر نازل ہوۓ تھے۔ آدمؑ نے شیثؑ کو دن اور رات کے اوقات یعنی وقت کا کونسپٹ concept سمجھایا، انہیں عبادت کرنے کے اوقات کے متعلق بتایا اور انہیں یہ بھی بتایا کہ ایک بہت بڑا سیلاب آئے گا۔

حضرت عیسیٰؑ کے 93 سال بعد یروشلم ہی میں رہنے والے ایک مورخ جوزفس Josephus نے 20 جلدوں پر مبنی ایک بہت بڑی تاریخی اور جیوگرافیائی کتاب لکھی تھی انٹیکوٹیز آف دی جیوز Antiquities of the Jews یہ شخص حضرت عیسیٰؑ کے زمانے میں رہنے والا مورخ تھا۔ اس کتاب کی پہلی جلد میں زمین و اسمان کی تخلیق سے لے کر حضرت آدم اور حوا کے بعد تک کے واقعات لکھے ہیں اور اس کی پہلی جلد میں حضرت شیثؑ کے متعلق ایک بات یہ بھی لکھی ہوئی ہے کہ شیثؑ نے اپنے والد آدمؑ سے ایک ایسے دن کے بارے میں بھی سنا تھا جب ایک بہت بڑا سیلاب آئے گا، ایک دن ایسا آئے گا جب سب کچھ پانی میں ہوگا اور پھر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب سب کچھ آگ میں ہوگا یعنی کہ آخرت۔

گیارہویں صدی کے شامی مورخ المبشر ابن فاطق اپنی کتاب مختار الحكم ومحاسن الكلم میں شیثؑ پر بڑی تفصیل سے لکھتے ہیں جس کا لب لباب یہ ہے کہ شیثؑ کو بہت سے علوم دیے گئے تھے جن میں آنے والے وقتوں کی پیشگوئی، وقت کی سمجھ اور رات کی عبادت کا علم تھا۔

حضرت شیثؑ کی قبر اس وقت کہاں ہے؟ یہ کنفرم نہیں ہے فلسفین میں بیشیٹ Basheet کے نام سے گاؤں آباد ہے وہاں پر بھی حضرت شیثؑ کی قبر بتائی جاتی ہے یہاں تک کہ انڈیا کے یوپی یعنی اتر پردیش میں بھی ایک قبر حضرت شیثؑ سے منسوب ہے۔

Check Also

Hamari Qaumi Nafsiat Ka Jawab

By Muhammad Irfan Nadeem