Wednesday, 15 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Muhammad Sarfaraz/
  4. Hamzad (1)

Hamzad (1)

ہمزاد (1)

عبدالرحمٰن۔

امید ہے تمہیں میرے خطوط سے کائنات کے بارے میں کچھ معلومات حاصل ہو رہی ہوں گی۔ آج میں جنات کے بارے میں کچھ لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔

جن ایک ایسی مخلوق ہے جو پوری دنیا کے ممالک، مذاہب اور کلچرز میں کسی نہ کسی روپ میں نظر آتی ہے لیکن جتنے لوگ ان کو مانتے ہیں شاید اتنے ہی لوگ ان کا انکار بھی کرتے ہیں۔ جہاں دوردراز کے دیہاتوں میں ہر چیز کا ذمہ دار جنات کو ٹہرا دیا جاتا ہے وہیں بہت ساری جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں جنات کو صرف اور صرف قصے کہانیاں کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک بات ہے کہ جنات کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی تہذیب کی اپنی۔

اب چاہے وہ قدیم عراق کی تہذیب ہو یا ایران کے زرتشت جیسے پرانے مذاہب۔ جنات کی اتنی قدیم تاریخ سے متاثر ہو کر جن لوگوں نے انہیں سائنٹیفک علوم سے ثابت کرنا چاہا انہوں نے کبھی انہیں وائرس یا کسی بیکٹیریا کا نام دے دیا کچھ کے مطابق اصل میں جنات سے مراد خربین سے نظر آنے والے جاندار ہیں اور کچھ بھی نہیں۔ کچھ نے کہہ دیا کہ درحقیقت سرکش انسانوں کو ہی جنات کہا جاتا ہے۔ وغیرہ۔

سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ جن آخر ہے کیا؟

یہ بات تو تم نے سن رکھی ہوگی کہ عربی لفظ جن کا مطلب ہے وہ چیز جو نظر نہ آئے۔ سورۃ الرحمان اور سورۃ الحجر میں لکھا ہوا ہے کہ جن کو پیدا کیا گیا آگ کی لپٹ سے۔ فرشتوں کی طرح اللہ تعالیٰ نے اس مخلوق کی کمپوزیشن ہی انسانوں سے مختلف رکھی ہے۔ قرآن پاک میں جنات کا ذکر 29 مرتبہ کیا گیا ہے اور ایک تو پوری کی پوری سورۃ یعنی سورۃ الجن ہے ہی۔ ان کے نام پر۔ لہٰذا جنات کے مختلف مخلوق کے طور پر ہونے میں شک کرنا ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔ ایک مسلمان ایسا نہیں کر سکتا۔

اب اگر تم مجھ سے سوال کرو کہ پھر جنات دیکھنے میں کیسے ہوتے ہیں تو میرا تم سے یہ سوال ہوگا کہ جانور دیکھنے میں کیسے ہوتے ہیں؟ تم نہیں کر پاؤ گے۔ ایسا اس لیے کہ ہر جانور کا anatomical makeup مختلف ہوتا ہے۔ تم کسے جانور کہو گے؟ شیر جیسے نظر آنے والی چیز کو یا زرافے جیسے جسم والے کو یا پھر رینگنے والے کسی مگرمچھ جیسے جسم والے کو یا پھر سانپ جیسی کسی چیز کو۔ ہم انسانوں کا anatomical makeup تقریباً ایک جیسا ہے دو ٹانگیں، دو کان، دو آنکھیں، ایک ناک بس فرق ہے تو صرف شاید قد کا یا نین نقش کا۔ بہر حال جیسے جانوروں کی پوری کی پوری فیزیالوجی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں بالکل ویسے ہی جنات کی مختلف قسمیں دیکھنے میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔

مشکوٰۃ شریف میں ابو سالبہ خشیؓ سے روایت ہے کہ جنات کی تین اقسام ہیں ایک وہ قسم کے جن کے پر ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے ہیں دوسرے وہ جو سانپوں اور کتوں کی طرح ہیں اور تیسرے وہ کہ جو آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس حدیث سے بہت وضاحت کے ساتھ پتا چلتا ہے کہ جنات میں سے کچھ ایسے جنات بھی ہیں جو آسمانوں میں اڑتے پھیرتے ہیں۔ جگہ اور فاصلے ان کے لیے معنی نہیں رکھتے۔

اس پورے واقعے کا آغاز دراصل سورہ احکاف میں اس طرح ہوتا ہے کہ یاد کریں جب ہم نے جنات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنے۔ یہ پورا واقعہ بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ نبوت کے بعد ایک وقت آیا کہ جب جنات کو آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا تھا اور آسمان میں جانے پر ان کی طرف انگارے پھینکے جانے لگے تھے اور اسی بات کی وجہ جاننے کے لیے جنات زمین میں پھیل گئے۔

اور ایک مرتبہ کچھ جننات طہامہ کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں فجر کے وقت وادی نخلا میں انہوں نے آپ ﷺ کو قرآن پاک پڑھتے ہوئے سنا اور کہا کہ اللہ کی قسم یہی ہے وہ جو ہمارے لیے آسمان کی خبریں سننے سے روک دئیے جانے کا باعث بنا ہے اور یہی وہ موقع تھا کہ جب نبی کریم ﷺ پر سورۃ جن کی وہ آیات نازل ہوئیں تھی کہ کہہ دیجئے کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے قرآن سنا اور آپس میں کہا کہ ہم نے عجیب کلام سنا ہے۔ مسند احمد کے مطابق صوفیاء کہتے ہیں کہ وہ جنات گھنے بادلوں یا گہرے سائے کی طرح وہاں تہہ بہ تہہ جمع ہو گئے تھے۔

سن 2019 کی بات ہے کہ برازیل کے میڈیا پر ایک بہت بڑی خبر وائرل ہوئی تھی جس میں ایمازون کے جنگلات میں گھنے درختوں کے بیچوں بیچ ایک وہیل مچھلی کی لاش پڑی ہوئی ملی تھی۔ اب تیس ہزار کلو گرام کی ایک وہیل مچھلی کی لاش جنگل میں کیسے پہنچی؟ یا کیا وہ واقعی ایک وہیل تھی یا پھر وہ وہیل کی شکل میں کوئی مخلوق تھی؟ اس بات کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ آپ سب نے حضرت سلیمانؑ کو جنات پر حکومت دیے جانے کے بارے میں بھی سنا ہوگا۔

تمہارے سامنے سورۃ سعود کی صرف دو آیات کا ذکر کرتا ہوں کہ ہم نے طاقتور جنات کو بھی سلیمان کا فرمانبردار کر دیا۔ اس وقت اسپین میں ایک عربی دستاویز موجود ہے جو اندلس کے زمانے یعنی مسلم اسپین کے دور کی ایک عمارت کے نیچے سے ملا تھا۔ اس عجیب و غریب دستاویز کو The Book of Deadly Names کا نام دیا گیا تھا یعنی کہ خطرناک ناموں کی کتاب۔

اس دستاویز میں بڑی تفصیل کے ساتھ لکھا ہے کہ کیسے ایک بادشاہ سلیمان کے سامنے بہتتر 72 مختلف جنات کو پیش کیا گیا جنہوں نے بادشاہ کو اپنی قوتوں اور طاقتوں کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ کیا کر سکتے ہیں۔ اسی حوالے سے ایک اور اشارہ نویں صدی کے عراقی سکولر ابو فراج محمد کی کتاب کتاب الفہرست میں ملتا ہے جس کے نسخے آج بھی استنبول، وینس، پیرس اور برلن کے کتب خانوں میں موجود ہیں۔ اس میں انہوں نے ان 72 میں سے ان 70 جنات کی بڑی detail description لکھی ہے جو بادشاہ سلیمانؑ کے دور میں موجود تھے۔

ایک اشارہ مجھے حضرت عیسیٰؑ کے صرف ایک سو سال بعد لکھ جانے والی کتاب The Testaments of Solomon میں بھی ملا تھا اب اس کتاب میں ایک واقعہ لکھا ہوا ہے کہ سلمانؑ کے زمانے میں ایک ایسا جن تھا جو ہوا میں موجود ریت کی طرح اڑتا تھا سلمانؑ نے ایک شخص کو بھیجا کہ وہ چمڑے کے ایک مشکیزے کا منہ اس طرح سے کھول کر رکھے کہ جب صحرا کی ہوا چلے تو مشکیزہ ہوا میں اڑنے والی ریت سے بھر جائے اور اس طرح وہ شخص اس جن کو اس مشکیزے کے اندر لے جانے میں کامیاب ہوگیا۔

اسی جن نے سلیمانؑ ایک ایسا پتھر اٹھا کر ہیکل سلیمانی کی عمارت میں لگوایا گیا تھا۔ جو باقی جنات کے لیے بھی اٹھانے میں بہت بڑا تھا۔ اس کتاب میں اور بھی کئی جنات کے متعلق لکھا ہے جن کے نام مختلف زبانوں مثلاً عربی، عبرانی اور یونانی میں ہیں۔ اب ان کتابوں میں کتنی سچائی ہے سوائے اللہ کے اور کوئی بھی نہیں جانتا۔ لیکن میں نے اس خط میں ان کتابوں کے اشاروں کی وجہ صرف سورۃ سعد کی وہ آیت ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سلمانؑ کو جنات پر حکومت دی تھی۔ وہ جن جو قیدی بھی تھے اور آزاد بھی۔ جو معمار بھی تھے اور غوطہ زن بھی۔

Check Also

Water Futures Are On Sale

By Zafar Iqbal Wattoo