Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Sarfaraz
  4. Asmano Ke Darwaze (4)

Asmano Ke Darwaze (4)

آسمانوں کے دروازے (4)

انجیل میں چار قسم کے فرشتوں کی بڑی تفصیل ملتی ہے پہلی قسم ہے چروبم Cherubim۔ یہ وہ فرشتے ہیں جو انجیل کے مطابق ایک ہائیبریڈ Hybrid قسم کی شبیہہ رکھتے ہیں۔ بائبل میں ان کے چار پر بتائے گئے ہیں جن میں سے دو پر ان کے جسم کو چھپاتے ہیں اور دو پر ان کی اڑان کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دوسری قسم ہے مائیکل یعنی پیغام لانے والے اور بائبل کے مطابق دیکھنے میں یہ انسانوں کے سب سے زیادہ مماثلت رکھنے والے فرشتے ہیں یعنی کہ انسان کی صورت میں آنا جانا وغیرہ۔

تیسری قسم ہے سیرہ فیمز Seraphim ان کا ذکر بک آف ایزائیہ Book of Ezekiel میں ہے جس کے مطابق ان کے چھ پر ہوتے ہیں جن میں سے دو پر تو اڑنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں دو پر اپنے سر کو چھپانے کے لیے اور دو پر اپنے پیروں کو چھپانے کے لیے۔ جب تم ترکی گئے تھے تو تم ہائیا سوفیا Hagia Sophia بھی گئے تھے۔ تمہیں یاد ہے کہ ہائیا سوفیا کی چھت پر ایک فرشتے کی تصویر بنی ہوئی تھی۔ وہ دراصل سیرہ فیلوس ہی کی تصویر ہے۔ بائبل کے مطابق چوتھی قسم اوفانم Ophanim ہے یہ جو شاید سب سے زیادہ عجیب شکل کے فرشتے ہیں۔ آسمان میں اڑتے ہوئے پہیوں جیسے فرشتے۔ جن کے باہر کئی کئی آنکھیں بنی ہوئی ہوتی ہیں۔

یہاں میں تم کو فرشتوں کی دو ایسی اقسام کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جو ایک بہت ہی پراسرار درجے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا ذکر سورہ غافر میں ہے۔ عرش کے اٹھانے والے اُور جو اُس کے اردگرد ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم کی ایک حدیث ہے کہ مجھے اجازت دی گئی ہے کہ اللہ کے عرش کو اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کے بارے میں بتاؤں کہ اس کے کان سے لے کر اس کی کندھے تک کا فاصلہ سات سو سال کا ہے۔

عرش کو اٹھانے والوں کے آس پاس یا ارد گرد کون سے فرشتے ہیں ان کا ذکر مجھے قرآن پاک میں مختلف مقامات پر ملا جہاں انہیں مقربون کا نام دیا گیا ہے یعنی قریب رہنے والے۔ مقرب فرشتے۔ قرآن کھولو اور سورۃ حامیم سجدہ اور سورۃ المتففین پڑھو۔

سورہ حامیم سجدہ کے مطابق مقربون عرش اٹھانے والوں سے مختلف درجے کے فرشتے ہیں جو ہر وقت سبحان اللہ کی تصویر بیان کرتے ہیں۔

سورہ المتففین کے مطابق یہی وہ مقربون ہیں جو عرش کے قریب موجود عیلین کو دیکھ رہے ہیں۔ عیلین کا مطلب بلندیوں کی بھی بلندیوں پر رکھی ایک کتاب جہاں نیک لوگوں کی روحیں اور ان کے نام اعمال محفوظ کیے جاتے ہیں اور مقربون ہمیشہ اس جگہ کے اردگرد رہتے ہیں۔

مقربون یعنی حمد بیان کرنے والے فرشتے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ساڑھے تین ہزار سال پرانے آشوری لٹریچر کی سٹڈی کے دوران مجھے ایک لفظ ملا تھا کاریم جو ایک ایسی مخلوق کے لئے استعمال ہوتا ہے جو ہر وقت تعریف بیان کرتی ہے۔

ساتویں آسمان سے لے کر عرش تک کے درمیان عرش کے اٹھانے والے فرشتوں اسرافیل اور مقربون کے علاوہ اور کون کون سے فرشتے ہیں یہ ہمارے علم سے باہر کی بات ہے اور اس سے آگے کیا ہے کوئی نہیں جانتا۔

عبدالرحمٰن۔ تم سمجھ گئے ہو گے کہ فرشتے رب ذوالجلال کی طاقتور ترین مخلوقات میں سے ایک ہیں۔ جنہیں سائنس کبھی سمجھ نہیں سکتی اور اسی لیے فرشتوں پر مبنی اس پوری گفتگو میں سائنس کے ریفرنسز مجھے بے بس نظر آئے لیکن جاتے جاتے میں ایک سائنٹیفک نقطہ نظر ضرور دینا چاہتا ہوں کہ 1964 میں بورکان کانفرنس کے دوران ایک روسی سائنٹسٹ نکولائی کرداشیو Nikolai Kardashev نے ایک تھیوری پیش کی تھی کہ

اگر کائنات کے اندر انسان کے علاوہ کوئی اور مخلوق موجود ہے تو common sense کی بات ہے کہ یا تو وہ انسان سے کم advanced ہوگی یعنی بالکل basic قسم کی زندگی یا پھر انسان سے زیادہ advanced ہوگی اور اگر وہ مخلوق انسان سے زیادہ advanced ہوئی تو نکولائی کرداشو کے مطابق وہ تین اقسام کی ہو سکتی ہے: پہلی قسم کہ وہ اپنے سیارے کی سارے کی ساری انرجی کا استعمال کرنا جانتی ہوگی اگر ایسا ہے تو وہ ٹائپ ون مخلوق ہوگی اور اس حساب سے دیکھا جائے تو انسان پورا ٹائپ ون مخلوق بھی نہیں ہے کیونکہ ابھی تک ہم اپنی زمین کی پوری انرجی استعمال کرنے سے صدیوں دور ہیں۔

دوسری قسم وہ جو اپنے سیارے کے علاوہ اپنے سورج کی انرجی کا بھی استعمال کرنا جانتی ہوگی اور اسے نکولائی نے ٹائپ ٹو مخلوق کا نام دیا تھا اور تیسری قسم وہ ہوگی جو نہ صرف اپنی زمین بلکہ اپنے سورج بلکہ اپنی پوری کہکشاں کی انرجی کو استعمال کرنا اور اسے کنٹرول کرنا جانتی ہوگی اور وہ ٹائپ تھری مخلوق ہوگی اور اس مخلوق کے استعمال میں اپنی کہکشاں کے تمام بلیک ہولز، وائٹ ہولز اور رنگ ہولز بھی ہوں گے اور ہمارے یعنی انسان کے ساتھ ان کی ٹیکنالوجی کی مثال ایسی ہوں گی کہ جب ہم یعنی انسان کسی دور دراز کے سیارے پر کوئی سگنل بھیجنا چاہیں تو ہمیں اس کام میں کئی ہفتے لگ جاتے ہیں لیکن اگر یہی کام ٹائپ تھری کی مخلوق کریں تو وہ صرف اور صرف اسے دو سے تین سیکنڈز میں کر لے گی۔

اب چونکہ نکولائی کے نزدیک اس سے زیادہ advanced مخلوق ممکن نہیں تھی اس لیے اس نے ٹائپ تھری سے اوپر اپنی تھیوری پیش بھی نہیں کی لیکن آج اس پیمانے میں مزید دو اضافے ہو چکے ہیں ایک ٹائپ فور مخلوق بھی ہوسکتی ہے کہ وہ مخلوق جو نہ صرف اپنی کہکشاں اور اس کے ورم ہولز یعنی دروازوں یا شورٹ کٹس کو استعمال کرنا جانتی ہوگی اور پھر اس سے اوپر ایک اور ٹائپ ہے، ٹائپ فائیو مخلوق کہ جو نہ صرف اس کائنات بلکہ اس کائنات کی پرے کی کائناتوں تک بھی رسائی رکھتی ہوگی۔ وہاں کی حقیقتوں تک بھی رسائی رکھتی ہوگی۔

اب میرا ایک سوال ہے کہ میں نے بہت سے فرشتوں اور اللہ کی طرف سے انہیں دی گئی ایسی صلاحیتوں کے متعلق بتایا۔ وہ فرشتے جو آسمانوں کے دروازے کھول کھول کر نبی کریم ﷺ کے پاس قرآن کی آیات کی مبارک بادیں لے کر آیا کرتے تھے۔ وہ فرشتے جو اللہ کے حکم سے محمد الرسول اللہ ﷺ کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ اور پھر مسجد اقصیٰ سے پہلے آسمان کے دروازوں تک اور وہاں سے پھر دوسرے آسمان تک وہاں سے پھر تیسرے آسمان تک۔ یہاں تک کہ ساتویں آسمان کے دروازوں پر دروازے کھلواتے چلے گئے۔

عبدالرحمٰن۔

کیا تم اللہ کی اس بے پناہ طاقتور مخلوق کو انسان کی معمولی سی سمجھ کے مطابق بنائے گئی کسی الیکٹرو میگنیٹک سپیکٹرم پر ڈھونڈنے کی کوشش کر سکتے ہو؟

Check Also

Dr. Shoaib Nigrami

By Anwar Ahmad