Premchand Ki Aap Beeti
پریم چند کی آپ بیتی

یہ آپ بیتی روایتی آپ بیتیوں سے ہٹ کر ہے کہ اس کو مدن گوپال نے مختلف جرائد میں پریم چند کے چھپنے والے مضامین اور خطوط کی مدد سے ترتیب دیا ہے۔ مدن گوپال کو ادبیات پریم چند کے پہلے باقاعدہ محقق ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس سے پہلے پریم چند پر آپ کی دو کتابیں "قلم کا مزدور: پریم چند" 1965 میں اور "پریم چند کے خطوط" 1968 میں شائع ہو کر مقبول عام ہو چکی تھی۔
آیئے اب ذرا اس کتاب پر نظر دوڑاتے ہیں۔۔
یہ ایک سیدھے سادھے اور بھولے بھالے ادیب کی زندگئی کی کہانی ہے جسے اس کے دوست ساری زندگی بڑی آسانی سے ٹھگتے رہے اور اس کی درگت بناتے رہے۔ یہ کتاب ان کی بچپن کی شرارتوں سے شروع ہوتی ہے اور جوانی کی امنگوں اور ترنگوں سے ہوتی ہوئی بڑھاپے کے کھڈے میں جا گرتی ہے۔ کیسے اپنے والد کی وفات کے بعد آپ پر چھوٹی عمر میں سارے خاندان کا بوجھ آن پڑا اور آپ نے اس سے لڑتے بھڑتے کیسے ایک منجھے ہوئے ادیب کی شکل اختیار کی۔ اس کے بعد حسن پرست پریم چند کی شادئی ایک بدصورت سی لڑکی سے ہوگئی جس سے بچنے کے لیے آپ کا زیادہ تر وقت ہوسٹلز میں بسر ہوتا۔
باہر رہتے ہوئے کیسے آپ کی ملاقات ہم عصر ادبا سے ہوئی وہ بھی خاصی پڑھنے کی چیز ہے۔ اس کتاب میں آپ کو پریم چند کی زندگی کے حالات تو مفصل پڑھنے کو ملیں گے مگر اس وقت کے سیاسی اور سماجی مسائل پر کم و بیش بات کی گئی ہے ہاں مگر ترقی پسند مصنفین کی کانفرس پر لکھا گیا آپ کا مضمون کارے کی چیز ہے اور اس وقت کے ادبی رجحان کی خوبصورت عکاسی کرتا ہے۔ اس کے بعد آخر میں اپنے دوست دیو کمار کے خاندان کی کہانی بھی کیا عمدہ بیان کی ہے کہ وہ الگ سے ایک افسانہ لگتا ہے (اس طرح کی چار پانچ کہانیاں اس کتاب کا حصہ ہے جو بیک وقت آپ بیتی اور افسانوں کی کتاب کا کام دیتی ہیں)۔
چونکہ پریم چند اپنے لڑکپن اور جوانی میں سارا کا سارا کلاسیک اردو ادب پڑھ چکے تھے تو آپ کی زبان میں کمال کی روانی اور خوبصورتی ہے۔ پرانی املا جابجا دیکھنے کو ملتی ہے اور ساتھ ہی ہندی اور سنسکرت کے الفاظ بھی آپ کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کرتے ہیں۔ اگر میں کہوں اس کتاب میں سب سے زیادہ مزہ مجھ کس چیز کا آیا تو وہ ان کا انداز بیان ہے۔