Tongue Of Adam
ٹنگ آف ایڈم

حضرت آدم جنت میں عربی بولتے تھے لیکن زمین پر اترنے کے بعد انھیں شامی زبان سیکھنی پڑی۔ معلوم نہیں یہ ان کی سزا تھی یا مجبوری۔ ممکن ہے اس وقت زمین پر "باقی سب لوگ" شامی زبان بولتے ہوں۔ عربی میں پہلی نظم بھی آدم "بہشتوی" نے لکھی۔ یہ ہابیل کا مرثیہ تھا جسے اس کے بھائی قابیل نے قتل کیا۔ اس وقت آدم مکہ میں تھے، غالباََ عمرہ کررہے ہوں گے جبکہ قاتل و مقتول ہندوستان میں تھے۔ خدا جانے مہاکمبھ میلے میں شرکت کے لیے گئے تھے یا ایودھیا کی زیارت کا قصد تھا۔ قتل کی وجہ یہ تھی کہ دونوں اپنی ایک بہن سے شادی کرنا چاہتے تھے۔ قتل کے بعد قابیل ایک سال تک ہابیل کی لاش کندھے پر لادے پھرا، یہاں تک کہ ایک کوے نے اسے لاش کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ سجھایا۔
علامہ خالد تھتھال، محترم ارشد محمود، جناب سعید ابراہیم، حضرت حاشر بن ارشاد اور بھائی جمشید اقبال کی نظر اگر اس تحریر پر پڑی تو ہماری ہنسی اڑائیں گے لیکن خیر۔ سچ یہ ہے کہ میں مذہبی کتابیں دیکھ کر یہ "تاریخی حقائق" نہیں لکھ رہا۔ یہ "واقعات" عبدالفتاح کیلیطو کی کتاب ٹنگ آف ایڈم یعنی آدم کی زبان کے پیش لفظ میں درج ہیں۔
کیلیطو کا تعلق مراکش سے ہے اور وہ عربی کے ساتھ فرانسیسی زبان کے بھی بڑے ادیب اور استاد ہیں۔ متعدد کتابیں لکھیں اور ادبی ایوارڈز حاصل کیے۔ 1990 میں انھوں نے کالج ڈی فرانس میں جو لیکچرز دیے، ٹنگ آف ایڈم ان کا مجموعہ ہے۔
وچلی گل یعنی اصلی بات یہ ہے کہ یہ لسانیات کی کتاب ہے۔ اس بات پر گفتگو ہے کہ کیا سب زبانیں کسی ایک زبان سے نکلیں یا مختلف خطوں کے لوگوں نے الگ الگ زبانیں تشکیل دیں۔ یہ نقادوں اور محققوں کا موضوع ہے اور عام آدمی کے لیے خشک بحث، لیکن کیلیطو کے بیان کرنے کا انداز ایسا تخلیقی اور دلچسپ ہے کہ مجھ جیسا بندہ بھی پڑھتا چلا گیا۔
مثلا پہلے باب یا لیکچر کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:
ہم آدم کی زبان سے متعلق چند سوالات اٹھائیں گے۔ لیکن ہم کس زبان کی بات کررہے ہیں؟ محاورے کی یا وہ جو عضو ہے؟ وہ زبان، جو کسی سماجی گروہ میں گفتگو کے لیے استعمال کی جاتی ہے یا وہ، جس نے ممنوع پھل چکھا؟
کیلیطو نے آفٹرورڈ میں اپنے ہم وطن ادیب عبدالکبیر الخطیبی کی ایک کتاب سے ایک سوال نقل کیا ہے، کیا میں نے غلط زبان کا انتخاب کرلیا؟ جو لوگ صرف ایک زبان جانتے ہیں، یہ ان کے لیے غیر متعلق بات ہے۔ لیکن کیلیطو اور خطیبی جیسے اساتذہ اور مبشر زیدی جیسے طلبہ کے لیے زندگی کے کسی مرحلے پر یہ فکر کا مقام ہوتا ہے۔ شاید آپ کے لیے بھی ہو، خاص طور پر اگر آپ رائٹر یا ٹیچر ہیں۔
کیلیطو نے چالیس سال تک فرانسیسی ادب پڑھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی کلاس میں کبھی عربی کا ایک بھی لفظ نہیں بولا۔ میں سمجھ سکتا ہوں، کیوں۔ مجھے انگریزی ادب پڑھاتے ہوئے صرف دو سال ہوئے ہیں لیکن چالیس سال بھی ہوجائیں گے تو شاید اپنی کسی کلاس میں اردو کا ایک لفظ نہیں بول پاوں گا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عربی کے فرانسیسی ادب پر اور اردو کے انگریزی ادب پر ایسے اثرات ہوں کہ ان کا تذکرہ کرنا پڑجائے۔

