Falasteeni Fasadi Hain
فلسطینی فسادی ہیں

فلسطینیوں کے بارے میں جذباتی ہوجانے والے پاکستانی یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ عرب ملکوں کا فلسطینیوں کے ساتھ کیا رویہ ہے اور اس رویے کی وجہ کیا ہے۔
اس وقت فلسطینیوں کے بارے میں دو بیانیے مقبول ہیں۔ ایک یہ کہ اسرائیل جس زمین پر قائم ہے، اس پر فلسطینیوں کا حق ہے۔ اس حق کی دلیل کمزور ہے کیونکہ وہاں مختلف زمانوں میں مختلف قومیں قابض رہی ہیں۔ سب سے پرانا دعوی یہودیوں کا ہے۔ رومن آئے، مسیحی آئے، منگول آئے، مسلمان آئے۔
اب تین حل ہوسکتے ہیں۔ ایک، موجودہ قبضے کو حتمی تسلیم کرلیا جائے۔ موجودہ قبضہ اسرائیل کا ہے۔ دوم، سب سے قدیم دعوی مان لیا جائے۔ اس طرح بھی یہودی درست ثابت ہوتے ہیں۔ سوم، سب مل جل کر رہ لیں۔ مسیحیوں کو کوئی مسئلہ نہیں۔ مسلمان بھی ضد چھوڑیں اور ساتھ رہنا سیکھ لیں۔
دوسرا بیانیہ یہ ہے کہ فلسطینی مظلوم اور بے وطن ہیں۔ بے شک وہ فلسطینی مظلوم ہیں جو ہتھیار نہیں اٹھاتے۔ ان کی تعداد دسیوں لاکھ ہے۔ لیکن وہ فلسطینی مظلوم نہیں ہیں جو ہتھیار اٹھاتے ہیں اور یہودیوں ہی نہیں، اپنے لوگوں پر بھی ظلم کرتے ہیں۔ ان جنگجووں کی وجہ سے ستر سال سے امن ممکن نہیں ہوسکا۔
دوبارہ اسی سوال کو دوہراتے ہیں۔ عرب ملکوں کا فلسطینیوں کے ساتھ کیا رویہ ہے اور اس رویے کی وجہ کیا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ، معذرت، فلسطینی فسادی ہیں۔ کوئی ملک انھیں اپنے ہاں رہنے کا موقع دے تو وہاں ہنگامہ کرتے ہیں۔ کویت میں کیا۔ اردن میں کیا۔ لبنان میں کیا۔ مقامی لوگوں کے لیے عذاب بنے۔ امریکا اور یورپ تک میں سکون سے نہیں بیٹھتے۔ اسی لیے سعودی عرب، ترکی اور مصر جیسے بڑے مسلمان ملک انھیں قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ ابھی غزہ جنگ سوا سال سے زیادہ چلی۔ مصر نے اپنی سرحدیں بند ہی رکھیں۔
الباکستانیوں کو سمجھنا چاہیے کہ آپ عربوں سے زیادہ عرب اور فلسطینیوں سے زیادہ فلسطینی نہیں بن سکتے۔ انھیں اپنے معاملات خود حل کرنے دیں۔ آپ اپنے معاملات حل کرسکتے ہیں تو کریں۔
ویسے کون سی دلیل اور مثال آپ کے پاس ہے کہ فلسطینیوں کو اپنا ملک ملنے کے بعد امن اور خوشحالی مل جائے گی۔ اس پر بھی غور کریں کہ جن مسلمان ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا ہے، ان کے حالات بہتر ہیں اور جن ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، ان کی اکثریت بدحال اور بدامنی کی شکار ہے۔
اگر سمجھو تو یہ تمھارے حق میں بہتر ہے۔ [القرآن]