Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Ali Ahmar
  4. Aab e Hayat

Aab e Hayat

آب حیات

آجکل کبھی کسی پڑھنے والے سے کتابوں کے بارے بات چیت چل رہی ہو اور اگر ان سے پوچھیں کہ آپ نے "آب حیات" پڑھی ہے؟ تو وہ بڑے فخر سے بتاتے ہیں جی پڑھی ہے۔ ان سے جب آگے استفسار کیا جاۓ تو بتائیں کیسی لگی آپ کو تو جواب ملتا ہے "کیا بات ہے عمیرہ احمد کی" بندہ سر پکڑ کر بیٹھ جاتا ہے کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا وہ بھی مرا ہوا۔

میں جب ایسی کوئی بات سنتا ہوں تو میرا دل چاہتا ہے کہ عمیرہ احمد پر کیس کرنا چاہیے کہ اس نے اتنی بڑی کتاب کا نام کیوں چرایا۔ نہ صرف چرایا، بلکہ اس میں ایسی خرافات بکیں کہ نئی پود بالکل ہی راستے سے بھٹک گئ۔

آئیے دوستو آپ کو "اصل آب حیات" سے متعارف کرواتا ہوں۔

مجھ سے چھوٹے بندے کی کوئی اوقات نہیں ہے کہ میں اس کتاب پر، کتاب کے مصنف پر یا جن پر یہ کتاب لکھی گئی ہے ان پر کوئی تبصرہ کر سکوں۔ اتنا ضرور بتا دیتا ہوں کہ یہ کتاب مجھ تک پہنچی کیسے۔ ایک محفل میں جب میں نے ناطق صاحب سے سوال کیا کہ آپ کی اس خوبصورت نثر کا راز کیا ہی؟ اور اگر ایسی نثر لکھنی ہو تو کس مصنف کو پڑھنا چاہیے۔ تو جو تین نام آپ نے اس وقت لیے تھے ان میں پہلا نام مولانا محمد حسین آزاد کا تھا (باقی دو سیٹوں پر فرحت اللہ بیگ اور انتظار حسین براجمان ہیں) اب جب آپ نے آزاد کا نام لیا تو ساتھ ہی یہ کتاب بھی آن ٹپکی کہ بھائی اچھی نثر و ادب پڑھنا چاہتے ہو تو یہاں سے شروع کرو۔ میں ویسے تو ہر کتاب پر اپنی سی راۓ پیش کر دیتا ہوں، مگر اس کتاب کو پڑھے مجھے کوئی چھ مہینے گزر چکے ہیں اور میں سوچتا ہی رہا اس پر کیا لکھوں اور کیسے لکھوں۔ اب جب خود کو تہی دست پایا اور کتاب کا تعارف بھی لازمی کروانا تھا تو سوچا اسی میدان کے شاہسوار "علی اکبر ناطق" سے رہنمائی لی جاۓ کہ وہ اس کتاب کے بارے کیا کہتے ہیں۔

"یہ آب حیات ہے۔ اہل ادب کے واسطے شراب حیات ہے۔ یہاں مجلس صاحبان ہنر ہے۔ میر و غالب ذوق و سودا انیس و دبیر کا یہاں گزر ہے۔ اس شراب کا ساقی مولوی محمد حسین آزاد ہے۔ مے خانہ اس کا تاقیامت آباد ہے۔ پیاسے اس شراب کے آتے جائیں گے اور رہتی دنیا تک سیراب ہوتے رہیں گے۔ اس آب حیات کا ساقی ایسا ہے کہ گزرے ہوؤں کو زندگی عطا کر گیا اور آنے والوں کو زندگی کا سلیقہ دے گیا"

Check Also

Bushra Bibi Hum Tumhare Sath Hain

By Gul Bakhshalvi